اسلام آباد(پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کی تاریخوں کے اعلان تک لانگ مارچ اور احتجاج تحریک جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، لانگ مارچ کے چھٹے روز راہوالی میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہونے کے باوجود نیب میرے ہاتھ میں نہیں تھا، نیب کنٹرول کرنے والوں نے چوروں کو بچایا۔ ساڑھے تین سال اقتدار میں تھا تو پوری کوشش کی کہ 30 سال سے ملک لوٹنے والے ڈاکوؤں کو سزا ہو، نیب ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا، جو نیب کوکنٹرول کر رہے تھے انہوں نے ان کو بچایا، جب سے یہ چور مسلط ہوئے ہیں بجلی مہنگی ہوگئی ہے، کس نے ان چوروں کو اوپر بٹھا لیا؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے جن چار گواہوں کے نام پر 16 ارب لیے وہ سب انتقال کرگئے، رانا ثنا اللہ کی کرپشن کی تفتیش کرنے والے افسر نے خود کشی کرلی، کسی نے ان لوگوں کی موت کی تفتیش نہیں کی، اقتدار میں آنے والے اب ہر کیس میں بری ہو رہے ہیں، مریم کے پاپا بھی آنے کی تیاری کر رہے ہیں، زرداری کے کیسز بھی ختم ہورہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف کیسز ختم ہونا شروع ہوئے، این آر او ملنا شروع ہوا،کل کہتے تھے یہ چور ہیں آج کہتے ہیں ان کو این آر او دے دیا ہے ،یہ پاک صاف ہیں، یہ سب بری ہوگئے،کیسز ختم ہوگئے،کون ذمہ دار ہے، انہوں نے آکر ایسا نیا قانون بنا دیا ہے کہ اب صرف چھوٹے چور پکڑے جائیں گے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہاں خوشحالی نہیں آتی، انصاف کی عدم فراہمی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے، شہبازشریف کو 16 ارب روپے کے کرپشن کیس میں سزا ہونے والی تھی اس کوبچایا گیا، جب تک انصاف نہ ہو ہمارا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کا میچ جیت چکے ہیں، اسلام آباد میں وہ بیٹھے ہیں جن کے پلے کچھ نہیں، مارچ اسلام آباد جارہا ہے، کانپیں ٹانگ رہی ہیں، پسینے آرہے ہیں، پاکستان میں پہلی بار حقیقی آزادی نظر آرہی ہے، ہم نیقانون کی بالادستی حاصل کرکے ملک کو آزادی دلانی ہے، انصاف ہوتاہیتوخوشحالی آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کون ہے جو ہماری آزادی لینا چاہتا ہے،کون ہے جنہوں نے اعظم سواتی کو پوتوں کے سامنے مارا، ننگا کرکے تشدد کیا، وہ کون ہے جو ایف آئی اے کو آرڈر دے رہا تھا، وہ کون تھا جس نے شہباز گل کو ننگا کرکے تشددکیا، وہ کون ہے جو کہتاہے پی ٹی آئی سے دور رہو، ورنہ تمہاری ایسی تیسی کردیں گے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہماری تحریک اسلام آباد جا کر ختم ہوجائے گی،ہماری تحریک 10مہینے تک چلتی رہے گی، جب تک الیکشن نہیں ہوتے۔دریں اثنا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے سے روکنے کا اعلان کیا ہے۔اتحادی جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 25 مئی کو لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد مارچ کیا جارہا ہے، یہ کوئی جمہوری مارچ نہیں بلکہ قوم کو تقسیم کرنے، ملک میں افراتفری اور انتشار کو فروغ دینے کے لیے کیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جس قسم کی یہ گفتگو کرتے رہے ہیں کہ یہ ‘خونی لانگ مارچ’ ہوگا، ہم وہاں آکر فتنہ فساد پھیلائیں گے، جیسی تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ اس لانگ مارچ کے نتیجے میں ہم حکومت کو اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ 2014 میں بھی انہوں نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کے لیے آرہے ہیں اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے معاہدہ کیا کہ ایک جگہ پر محدود رہیں گے لیکن وہاں رکنے کے بجائے ریڈ زون میں داخل ہوئے، وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا، سول نافرمانی پر لوگوں کو اکسایا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں خبردار کرتا ہوں ان تمام لوگوں کو جو عمرانی فتنے کا شکار ہوچکے ہیں، وہ اس گمراہی سے باہر نکلیں، یہ ایک قومی مسئلہ ہے، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی اسعد محمود نے کہا کہ میں رانا ثنااللہ کی گفتگو کی تائید کرتا ہوں، 2014 میں بھی دھرنے کا مقصد پاکستان کی سیاست اور معیشت کو تباہ کرنا تھا اور پونے 4 سالہ دورِ حکومت میں اصلاحات کے نام پر جو قانون سازی ہوئی اس سے ملک اخلاقی اور معاشی پستی کی جانب گیا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی گمراہی کے ذریعے قوم میں انتشار اور فساد پھیلانے کی کوشش کی چنانچہ ہم نے ضرورت محسوس کی کہ اگر ہم مل کر اس بحران کا مقابلہ نہیں کریں گے، پاکستانی عوام کی مشکلات کا مداوا نہیں کریں گے تو شاید ہم بھی مجرم ثابت ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کہ جب وزیر خارجہ، پاکستانی حکومت عالمی دنیا کو متوجہ کر رہے ہیں، وہ اس بنیاد پر اسلام آباد آکر دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ پاکستان میں غیر یقینی کی صورتحال ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتا ہے پارلیمان کا حصہ ہوتا ہے ان کا تسلسل کے ساتھ رویہ انتہائی غیر آئینی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں جو تاثر پایا جارہا ہے کہ ایک غیر یقینی کی کیفیت ہے یہ ساری کی ساری صدر کی پیدا کردہ ہے، وہ صدر نہیں بلکہ موجودہ حکومت کے اپوزیشن لیڈر کے طور پر کھڑے ہوگئے ہیں، ہم ان کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج حکومت پنجاب کی تعطل کی وجہ بھی صدر ہیں جو آج بھی عمران خان کے جیالے کے طور پر کام کر رہے ہیں، عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ بولنا اور اسے کچھ عرصے چلا کر ایک نیا جھوٹ بولنا ہے۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں ان کے ساتھیوں سے کہوں گا ذرا ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ کوئی ایک وعدہ جو عمران خان نے پورا کیا ہو تو اس کی بات میں کوئی وزن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ لاؤ سازش کے ثبوت وزیر داخلہ، یا آئی جی پنجاب، یا آئی جی کے پی یا سپریم کورٹ کو دے دو صرف جھوٹ کے سہارے چلتے جارہے ہو۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم سب اس حکومت کا حصہ ہیں، یہ کسی ایک جماعت کی نہیں ہے اور ہم اس کے نفع و نقصان دونوں کے ذمہ دار ہیں اس لیے جو بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ متفقہ فیصلے ہیں جو پاکستان کو انارکی سے بچا لیں گے۔