محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج اہم موضوع چنا ہے کیونکہ میرے پوری کوشش ہے آپ اپنی مدد آپ کے تحت علاج و تشخیص خود کریں تاکہ زندگی بہتر گزاری جا سکے۔ بہت دنوں سے بلکہ بہت عرصہ سے بہت سے لوگوں سے واسطہ پڑتا ھے۔ بہت سے احباب اور بہنیں رابطہ کرتی ہیں کہ ہمارا حساب کردیں۔ زندگی میں بہت سی مشکلات اور تکلیفیں ھیں۔ خوشیاں نہیں ھیں۔ میں نے اگرچہ کسی قسم کی عمل کی ریاضت نہیں کی ھے لیکن بہت پڑھنے کی کوشش کی ھے اور الحمدللہ, للہ رب العزت نے کافی علم عطا کیا ھے۔ جس کی وجہ سے کسی بھی شخص سے جب کسی بھی میڈیم کے ذریعے رابطہ ہو بھلے فون کال یا میسنجر پر ہی کیوں نا ہو تو اس کی وائبز مجھ تک پہنچتی ہیں اور بہت کم مجھے لوگوں میں پازیٹو وائبز فیل ہوتی ہیں زیادہ تر نیگیٹیویٹی ہی محسوس ہوتی ھے جس کی وجہ سے میرے سر میں شدید درد شروع ہو جاتا ھے۔ اسی طرح لوگوں کا حساب کرتے ھوئے بھی یہی حال ہوتا ھے۔ نتیجہ سچ کہوں تو ہمت ہی نہیں ہو پاتی کہ حساب کروں۔ جس کے لئے میں ان تمام احباب سے دلی طور پر بھی معذرت خواہ ہوں جنکا اب تک حساب نا کر سکا۔ خیر پوسٹ کا موضوع ھے منفیت یا negativity اور اس سے کیسے نجات حاصل کریں۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ بتائوں کہ اس منفیت یا negativity سے کیسے نجات حاصل کریں یہ بتانا ضروری ھے کہ اس منفیت سے ھوتا کیا ھے۔جب بھی آپ کسی بھی قسم کی منفی صورتحال سے گزرتے ہیں. یا بیماری یا کسی بھی ایسی حالت میں ہوتے ہیں تو آپ میں خوف، بے چینی، مایوسی اور اداسی اور یہاں تک کہ خود کو ختم کرنے جیسے منفی خیالات تک ذہن میں آنے لگتے ھیں۔ اپنا آپ فضول لگنے لگتا ھے۔ اب ایسی حالت میں بہت سے لوگ اپنے آپ کو مزید اس حالت میں ڈبونے کا سبب بنتے ھیں۔ مطلب پینڈولم بننے کی کوشش کرتے ھوئے اس دائرے کو مزید پھیلاتے ہیں۔ یہ دائرہ کیسے پھیلتا ھے؟ آپ اپنے دوستوں اور قریبی لوگوں سے اس کے بارے میں بات کرتے ہیں اور چونکہ آپ خود اس وقت منفیت کا شکار ہیں تو آپ پہلے ھی کائنات میں منفیت کی لہریں ٹرانسمٹ کر رہے ھوتے ھیں اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرتے ھوئے. اور جب دوسروں کو بتاتے ھیں تو آپ کے گرد منفیت کا دائرہ مزید پھیلنا شروع ہوتا ھے۔ (لا آف اٹریکشن کی پہلی پوسٹ پڑھئے) منفیت منفیت کو کھینچتی ھے اور مثبت مثبت کو۔ اسی لیے جب آپ اس منفی توانائی کی حالت میں ہوتے ھیں اور جیسے ھی آپ اس کو کسی دوسرے کو بتاتے ھیں تو یہ توانائی ریاضی کے exponential law کے تحت کئی گنا بڑھ جاتی ھے اور یوں آپ کے پاس دوگنی سے بھی زیادہ قوت سے واپس آتی ھے۔ اور مزیدار بات جتنا زیادہ آپ دوسروں سے اس بات کو ڈسکس کرتے ھیں اتنا ہی اس دائرے کو مزید بڑھاتے جاتے ہیں اور یہ نیگیٹیویٹی حیرت انگیز طور پر کئی گنا بڑھتی جاتی ہے۔ اور نتیجہ کیا ہوتا ھے۔ آپ کے حالات دن بدن مزید سے مزید خراب ہوتے جاتے ہیں کیونکہ آپ نے منفی پنڈولم کو ان حالات کے بڑھانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے.اور جتنے لوگوں کو آپ نے اپنے حالات بتائے ہیں وہ آپ کے اس نیگیٹو پینڈولم یا نیگیٹیویٹی سائکل کو مزید توانا کرتے جاتے ھیں۔
تو آج کی اس پوسٹ کا سب سے پہلا سبق ھے
کسی کو بھی اپنی منفی صورتحال کے بارے میں مت بتائیے سوائے ایک ایسے ماہر علم کے جو آپ کی مدد کر سکے اور آپ کو اس صورتحال سے باہر نکال سکے”
اس سے پہلے کہ مزید آگے بڑھوں اسی منفی سوچ کے بارے میں ایک کہانی سنتے چلئے۔
ایک فوڈ کمپنی کا ایک بڑا فریج Reefer ہوتا ہے جس میں مختلف فوڈ آئٹمز سٹور کرتے ھیں اور عموما ایسے فریجوں کا درجہ حرارت منفی 4 ڈگری پر رکھا جاتا ھے۔
ایک دن ایک ورکر کچھ سامان اٹھانے کے لئے فریج میں داخل ہوا، وہ ایک کافی بڑے کمرے کے سائز کا فریج تھا کہ اچانک اور اتفاقا اس فریج کا دروازہ لاک ہوگیا،
اس نے کئی بار دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کسی نے دروازہ نا کھولا، اس شخص کو علم تھا کہ بدقسمتی سے یہ ویک اینڈ ھے اور اگلے دو دن چھٹیاں ہیں تو کوئی شخص اب آنے والا نہیں ھے۔ اب اس شخص کو یقین ہوگیا کہ وہ مرنے والا ھے۔ کیونکہ ویک اینڈ کی وجہ سے باہر کوئی ایسا شخص نہیں ھے جو اس کی آواز یا دروازے پر دستک کو سن سکے۔ اور فریج کا درجہ حرارت منفی 4 ڈگری ہوگا۔
وہ شخص یونہی بیٹھا اپنی قسمت کا انتظار کرتا رہا. 2 دن بعد جب عملے نے دروازہ کھولا تو انہوں نے حقیقت میں اس شخص کو مردہ پایا۔ اس شخص کے پاس سے انہیں کاغذ کا ایک ٹکڑا ملا… اس میں لکھا تھا کہ میری موت کیسے ہوئی؟ اس نے اپنی موت سے پہلے جو محسوس کیا اسے لکھتا رہا (میں اپنی غلطی یا قسمت کی ستم ظریفی سے اس فریج میں بند ہو چکا ہوں، میں محسوس کر رہا ہوں کہ میرے اعضا جمنے لگے ہیں، میرے اعضا بے حس ہو رہے ھیں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں اب حرکت نہیں کر سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ میں اس شدید سردی سے مر رہا ہوں ) اور اس کے بعد اس شخص کی تحریر آہستہ آہستہ کمزور ہونے لگی یہاں تک کہ ہینڈ رائٹنگ کمزور ہو گئی۔
اب ایک نہایت عجیب بات سنیئے کہ جس فریج میں وہ شخص بند تھا وہ تو بہت عرصہ سے خراب تھا اور اس کی پاور لائن کاٹی دی گئی ہوئی تھی۔ یعنی وہ عرصہ دراز سے خراب ھونے کی وجہ سے بجلی سے منسلک ہی نہیں تھا۔اب یہ بتائیے کہ آپ کے خیال میں اس شخص کی موت کیسے ھوئی؟
دراصل یہ اس کی منفی سوچوں کا نتیجہ تھا جو وہ سوچتا رہا، اس نے سوچا کہ اب وہ ایک ایسے فریج میں جس کا درجہ حرارت صفر سے بھی نیچے ھوتا ھے اور یہ کافی سے زیادہ ٹھنڈا ھے جس کی وجہ سے وہ ٹھنڈ سے مرجائے گا۔ اور اسی سوچ نے اسے حقیقی طور پر مرنے پر مجبور کر دیا۔ !!
لیں جی اب بتائیے اس کہانی سے کیا سبق ملا؟
اپنے بارے میں منفی خیالات اور غلط عقائد کو اپنے ذہنوں پر حاوی نہ ہونے دینا ھے۔ مجھے بہت سے ایسے لوگ ملتے ہیں جو ان حالات سے باسانی نکل سکتے ھیں لیکن نہیں نکل پاتے دراصل وہ سمحھتے ہیں کہ وہ کمزور، نااہل اور غیر محفوظ ہیں جبکہ حقیقت میں یہ بالکل برعکس ہو سکتا ہے۔
ناہید اختر کی ایک خوبصورت غزل کا ایک شعر پیش خدمت ھے
ہمیں اپنی سمجھ آتی نہیں خود
ہمیں کیا خاک سمجھائے گا کوئی
یاد رکھئے گا میں ہمیشہ اپنی مثبت وائبز کو پسند کرتا ہوں اور ان سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ تو خوش رہیئے اور نیگیٹویٹی کو آج سے ہمیشہ کے لئے دفن کر دیجیئے۔ ان شاللہ العزیز اگلی قسط میں کوشش کروں گا اس سلسلہ کو آگے بڑھاں۔اس پوسٹ کو دو تین دفعہ ضرور غور سے پڑھئے گا۔ پھر اپنے حالات کا تجزیہ کیجیئے گا اور دیکھئے گا کہ اس منفیت اور نیگیٹیویٹی نے کتنا کچھ ضائع کر دیا ھے۔ خیر اب بھی کچھ نہیں بگڑا سب درست ہو سکتا ھے۔ بس دعا کیجئے کہ اگلی اقساط لکھنے کا موڈ بنا رہے۔
٭٭٭