قحط الرجال!!!

0
58
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! پاکستان میں سیاسی قیادت کا اتنا قحط الرجال ہے کہ چوروں، ڈاکوئوں اور لٹیروں کے علاوہ ہمارے رہنما بنانے والوں کو کچھ نظر ہی نہیں آتا بقول میرے مرشد علامہ اقبال بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ! ایک عمران خان تھا جس میں رہنما کی ساری خصوصییات تھیں جو قائید اعظم کے ملک کو ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلانا چاہتا تھا جو پاکستان کو ان کے آدرش کے مطابق ایک فلفئیر اسٹیٹ بنانا چاہتا ہے لیکن اس کی ان خوبیوں کو اس کے گناہ مٹاکر اس کو مسخ کرنے میں مصروف ہیں لیکن شاہد قدرت کو منظور نہیں ،ہمارے رہنما بنانے والے جتنا اس کو سلاخوں کے پیچھے رکھ کر دبانے کی کوشش کر رہے ہیں اتنا ہی وہ فولادی بن کر ایک نئے عظم کے ساتھ ابھرتا ہے اور ان رہنمائوں کو للکارتا ہے کہ وہ اس قوم کے لئے لڑے گا ۔ قارئین وطن! پاکستان میں سیاست اور سیاسی جماعتیں ختم ہو گئی ہیں اب سوائے چند چھوٹی پولیٹکلز پارٹیز کے اقتدار کے ایوانوں میں اور گیٹ نمبر چار کی زیارت کرنے والوں کی بڑے بڑے سیاسی ناموں والی جماعتیں کارپوریشن بن گئیں ہیں جن کے پاس کوئی سیاسی منشور نہیں ہے سوائے اپنی ذات ،اپنی اولاد، اپنے خاندان کی ترقی کے اور اس پروگرام کو پائیہ تکمیل کے لئے خدایانِ ریاست کی ہر خدمت کے لئے تیار رہتے ہیں خواہ ملک کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے آج ان کاپوریشن میں ن لیگ ایک بڑی کارپوریشن ہے جس کا مالک نواز شریف جو ایک مفرور مجرم تھا اور ہے جب میں پاکستان مسلم لیگ امریکہ کا صدر تھا تو میرے خلاف نواز شریف اور اس کے گماشتوں کی مجھے صدارت سے ہٹانے کی سازش ہو رہی تھی تو میں نے اس وقت کے سیکرٹیری جرنل سرتاج عزیز صاحب سے پوچھا کہ یہ مجھ کو کیوں صدارت سے علیحدہ کرنا چاہتے ہیں تو کہنے لگے کہ اب آپ دس سال سے صدر ہیں اور وہ نیا صدر لانا چاہتا ہے تو میں نے خان صاحب کو کہا کہ نواز شریف بھی تو اب کئی برس سے صدر ہے تو وہ خاموش ہو گئے مجھ کو اندازہ ہوا کہ سردار نصراللہ یہ مسلم لیگ نہیں بلکہ یہ ایک خاندانی لیگ کا رنگ روپ دھار رہا ہے دیکھتے ہی دیکھتے کوئی درجن بھر سیکٹری جرنل تبدیل ہو گئے اور جب سے مسلم لیگ ن لیگ میں تبدیل ہو گئی وہ صدر اور خاندان کے دوسرے افراد سیکٹری جرنل اور پتا نہیں کیا کیا بنائے گئے اور اب تو مہر ثبت ہو گئی ہے کہ یہ کوئی سیاسی پارٹی نہیں بلکہ ایک خاندانی کارپوریشن ہے اور اب ان کارپوریشنوں کی چابی ہمارے خدایان ریاست کے ہاتھ میں ہے جب وہ چاہتے ہیں کبھی ان مالکان کو حکومت سے الگ کر دیتے ہیں اور جب چاہیں ان کے مالکان خواہ وہ مجرم ہوں اور مفرور بھی ہوں اور ہماری عدلیہ کو طلب بھی ہوں ان کے لئے سارے رستے صاف ہیں ۔ خدایان سیاست کی شعور کی آنکھ کب کھلتی ہے کون جانے ۔ قارئین وطن! ملک گہرے سمندر میں ڈوب رہا ہے کسی کو کوئی پرواہ نہیں انٹر نیشل سیاست دن بدن اپنا رخ بدل رہی ہے فلسطین اور اسرائیل کی جنگ نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہوا ہے ہمارے معصوم بچے اسرائیل کی جارحیت کے شکار ہو رہے ہیں ہماری حکومت اور نام نہاد کارپوریشنوں کے مالکان کو کوء احساس ہے نواز شریف آصف زرداری اور ان کے گماشتوں نے ہمدردی کا ایک لفظ توکجا اپنی جگہ کوئی مذمتی بیان بھی دیا ہے پاکستانیوں اب تو آنکھیں کھولوں اور پہچانوں ان بیرونی ایجنٹوں کو جو انٹرنیشنل طاقتوں کے تائیب ہیں یہ صرف اور صرف ہم پر مسلط اس لئے کئے جاتے ہیں کہ ان کی سیاسی ضرورتوں کو پورا کریں ہم سب جانتے ہیں کہ وطن عزیز کو اس دلدل سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ فوری انتخاب کروائے جائیں اور جس کو خواہ مخواہ کے مقدموں میں الجھایا ہوا ہے اس کو رہا کیا جائے تاکہ انتخابات کی راہ کو ہموار کیا جائے اور صیح معنوں میں سیاست کو پٹری پر چڑھا یا جائے یہی حل ہے قحط الرجال کو ختم کرنے کا ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here