محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج تمام تمہید چھوڑ کر آپ کو حلوہ پیش کردیتا ہوں جس کے نصیب میں ہوا وہ سمجھ کر فیضیاب ہوگا کچھ اس مضمون پر فتویٰ دیں گے کچھ اپنی بقراطیاں مار کر سب کچھ غلط ثابت کرنے کی کوشش کرینگے اس بات سے بے خبر ہندوستان کی ٹیم کس طرح نو میچ جیت گئی اور آخری ہار گئی !!!
ایسے بہت سے واقعات کے پیچھے یہ علم کارفرما ہے دعویٰ سے کہتا ہوں اور ہندوستانی کیا کسی بھی ٹیم کو ہمارے بلے باز اور گیند باز تگنی کا ناچ نچا دیں یہ بھی ممکن ہے لیکن جعلساز پھل پھول رہے ہیں صاحبان علم کو لوگ دیوانہ جانتے ہیں آئیے موضوع کی طرف لفظ طلسم کو اگر مقلوب (الٹی ترتیب۔۔۔ م س ل ط)کریں تو یہی اسی کی تعریف ہے، میرے خیال میں کوئی بھی عامل، پیر اتنی جامع تعریف پیش نہیں کر سکتا، مسلط کرناکیونکہ میرے علم میں تیغ ، تفنگ بندی زیادہ تر طلسمات کے ذریعے ہی کی جاتی ہے۔۔۔ البتہ احقر کو اللہ پاک نے یہ شعور بھی بخشا ہے کہ طلسمات تو اپنی جگہ، یہ کام تو اصحابِ کہف کے اسما کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے اور اگر خالص عملیات کی زبان میں بات کریں تو جس بندے نے اللہ تعالی کے کسی اسم مبارکہ، کسی حرف، لفظ، آیت، سورہ مبارکہ کی زکو اکبر الکبائر ادا کر کھی ہو تو وہ اس نیت سے چند حروف لکھ دے تب بھی سب کچھ ممکن ہے،ممکن سے ایک بات یاد آئی۔۔ قارئین کرام یہ مقالہ عوام الناس اور عاملیں دونوں کو مد نظر رکھ کر لکھی جارہی ہے میرے ذاتی گمان میں طلسم کی ابتدا مشہور زمانہ کردار ”سامری”سے ہوئی ہے، سامری نے جنتر، تنتر کی ایجاد کی۔۔ مصریوں میں طلسماتی زبان کو عروج ملا۔ اس لئے گمان کیا جاتا ہے کہ قدیم مصر کا جادو تیر بہدف اور فوری اثر ہوتا ہے۔
سنسکرت کے لفظ “جنتر” سے مراد وہ فسوں جو تحریری شکل میں ہو لہٰذا طلسم اور جنتر کو آپ ایک ہی معنی میں لے سکتے ہیںاور ذہن کو مزید در مزید وسعت دیں تو موجودہ تعویذات (جو تحریری شکل میں ہی ہیں)یہ بھی طلسمات، جنتر ہی ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہے؟ خود سے سوال کیجئے۔چلیں سادہ مثال سے سمجھاتے ہیں، اس کے مزید تفصیل میں جائیں گے۔ تعویذات لکھتے وقت زیادہ تر اعداد قمری کی زبان استعمال کی جاتی ہے، بجائے اس آیت ، سورت یا اس کہ۔ جسے بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اعداد 786 ہیں تو زیادہ مقامی عاملیں بسم اللہ کی بجائے 786 لکھ دیتے ہیں۔ آیت، سورہ مبارکہ کے اعداد نکال کر تعویذات پر کئے جاتے ہیں ، تعویذات پر کرنے کی خاص تکنیک ہوتی ہے جسے عاملین اس “نقش/تعویذ کی چال” کہتے ہیں پھر تعویذات کے خانوں کی بھی تقسیم ہے،کہ پہلا کونسا خانہ ہے، دوسرا کونسا ہے، تیسرا۔۔۔ اینڈ سو آن تعویذ کے خانوں کے حساب سے اس کی چالیں بھی مختلف ہیں ، اس کے استعمال مزاج کے حساب سے بھی چالیں سمجھی جاتی ہیں۔۔ پندریہ تعویذ/ نقش کی چار چالیں ہیں، آتشی، خاکی، بادی، آبی۔۔۔ (عام قارئین کے لئے پندریہ نقش وہ جس کے 9 خانے ہوتے ہیں، جس میں 1 سے لیکر 9 تک اعداد لکھے ہوتے ہیں۔۔۔ ہر زاویے سے تین اعدا کا مجموعہ 15 بنتا ہے۔۔اس لئے اسے پندریہ نقش کہا جاتا ہے۔
اب ہم جیسے عاملیں کی دو نمبری ہے کہ یہ بوٹیاں حلال اور شوربا حرام قرار دیتے ہیں یعنی اگر اس پندریے کو تعویز کہیں تو جائز ہے، طلسم کہیں تو ناجائز۔
طلسم کے معاملے میں “طلسم” صرف لکھا ہی نہیں جاتا، بلکہ بعض اوقات اسے پڑھا بھی جاتا ہے،یعنی اس وقت طلسم “منتر” کی کیٹگری میں جا شامل ہوتا ہے۔شمس کا طلسم اس کی خوبصورت مثال ہے
ابرثا ۔ صبرثا۔ صارثا۔ صورثا
لوح شمس بناتے وقت بعض اوقات لکھنے کے ساتھ ساتھ یہ طلسم پڑھا بھی جاتا ہے، یا پھر حامل شخص کو نصیحت کی جاتی ہے کہ سورہ شمس اور اس طلسم دونوں کو ورد میں رکھے۔اب یہ طلسم تو ہم نے اردو/فارسی/عربی میں لکھ دیا ہے، مگر آپ دیکھ رہے ہیں، کہ یہ مہمل زبان ہے۔ سمجھ نہ آنے والی۔ پتا نہیں کونسی زبان ہے ؟”اگر تہانوں نہیں پتا تے پتا مینوں وی نئیں”، تے پھر سانوں نہیں پتا تے پتا اوس عامل وی کوئی نہیں)۔۔۔ اب ہم آتے ہیں کہ یہ طلسم ایجاد کیسے ہوتے ہیں۔۔۔
اب گفتگو تھوڑا سا پرے میں رکھ کر کریں گے۔۔۔ عام قاری کے لئے تو بھرپور سمجھانے کی کوشش کرں گے۔۔باقیوں کے لئے صرف اشارہ۔۔
ہم ایک جملہ لکھتے ہیں۔۔
” رب بھلا کرے سب کا سب کی خیر” (ویسے پہلے میں لکھنے لگا تھا کہ اللہ تہانوں ہدایت دیوے
اب اس جملے کو توڑ پھوڑ کرتے ہیں (تکسیر)
“ر ب ب ھ ل ا ک ر ے س ب ک ا س ب ک ی خ ی ر ”
دیکھ لیں یہ اوپر والا جملہ ہی ہے مگر حروف کو الگ الگ کر دیا ہے۔۔۔کل 20 حروف ہیں ۔۔
اب ہم، تین، یا چار چار، یا بانچ حروف کے لفظ بناتے ہیں۔۔ (عاملیں جانتے ہیں یہاں ایسے اصول، کہ چار لینے ہیں تو کیا مظلب، پانچ ھروف لینے ہیں تو کیا مطلب۔۔۔۔ یہی طلسم کے اصول ہوتے ہیں)لیکن ہم 5، 5 حروف کا مرکب بناتے ہیں
“رببہل” “اکریس” “بکاسب” “کیخیر”
یہ جو چار الفاظ ہیں۔۔۔ عملیات کی زبان میں یہ طلسم کہلائے گا ” رببہل اکریس بکاسب کیخیر”
یہاں تک آپ کو کوئی خلافِ شریعت بات چیز، نظر آ رہی ہے؟؟؟اب ایک مثال دیتے ہیں۔۔۔ اسی مثال کو ہی آگے بڑھالیتے ہیں
انہی طلسم سے اب میں چند حروف کی جگہ ان کی عددی قیمت لکھنے لگا ہوں
ربہ ر س کس کخ ”
یہی وہ اوپر والا طلسم ہے ۔۔مگر ناقبل فہم ہے۔۔یعنی اسے پڑھنا عاملین کے بس کا روگ نہیں، بتاتے ہیں
اب یہاں ایک مسئلہ نظر آتا ہے آخر میں جو دونوں حروف کی قیمت لکھی ہے “ی” کی قیمت 10 ہے جبکہ” ر” کی قیمت 200 ہے۔۔ میں نے ان کی قیمتیں ہی لکھی ہیں، لیکن اگر “20010” لکھا ہو تو آپ کبھی نہیں سمجھ سکتے کہ یہ 10 الگ اور 200 الگ ۔۔۔ یہی ان طلسمات کی خوبی ہے۔۔۔ یعنی “لکھے مو سا۔۔پڑھے خود آ” (بہت باریک بال جیسا لکھا ہو تو اسے لکھنے والا خود ہی پڑھ سکتا ہے دوسرا نہیں)۔۔۔۔ اور پھر یہی ان طلسمات کی قباحت کہی جا سکتی ہے کہ اساتذہ کے بغیر سمجھا ہی نہیں جا سکتا، کیونکہ یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ 10 اور 200 الگ الگ ہیں، یہ بھی ممکن ہے 20010 کسی اور مکمل حرف/جملے کے اعداد کا مجموعہ ہو۔۔۔ اسی لئے یہ طلسمات صدری راز ہوتے ہیں۔۔۔ لکھتے وقت اگر 200 پہلے لکھ دیا اور 10 بعد میں (جیسا کہ نظر آ رہا ہے)، تب تو وہ طلسم ہی نہ رہا۔۔۔ تاثیر کہاں سے ہو گی۔۔۔
یہ پہلی شرط ہے کہ وہی الفاظ ہوں، وہی میٹیریل ہو۔۔۔۔
چلیں اس کی بھی ایک مثال دے کر سمجھاتے ہیں۔۔۔
کسی دوست کو اگر حضرت موسی علیہ الصلوات والسلام کی والدہ محترم کا نام معلوم ہے؟؟؟
(مجھے نہیں معلوم ) اگر کسی دوست کو معلوم ہے تو ضرور بتائیے گا۔۔۔
اس طلسم کی خوبی یہ ہے کسی بند تالے پہ مخصوص طریقے سے پڑھ کر پھونک دیں، تالا کھل جائے گا۔۔۔
ایک بات میں واضع کر دوں کہ ان کے نام کے لئے حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ جیسے جید صحابی نے چلہ کیا تھا، تب معلوم ہوا تھا ۔
بہرحال ہو سکتا ہے کسی دوست کو کسی اکابر کی نظرِ کرم سے معلوم ہو۔۔۔ ان سے میری گزارش ہو گی۔۔
یہ ہم نے طلسم کی صرف دو اقسام پہ بات کی ۔۔۔ آگے مزید چلیں گے رات باقی ہے بات باقی ہے۔۔۔
پندریہ تعویذ ہی نہیں۔۔۔ ایک سوہلیہ (16) تعویذ بھی ہے۔۔۔ جس کی 16 ہی چالیں ہیں (چالوں پہ شاید ہم اس مضمون میں گفتگو نہ چھیڑیں گے ۔۔کیونکہ پھر اور بھی چالیں آئیں گی، اسی پندریہ کی اور بھی ناقبل فہم چالیں۔۔۔۔)۔۔سولہ والے تعویذ میں 16 خانے ہوتے ہیں۔۔ اعداد 1 سے لیکر 16 تک۔۔۔ ، ہر زاویے سے مجموعہ 34 بنتا ہے۔۔۔ایک مدت تک یہ تعویذ(عرف طلسم ) عاملین کے لئے معمہ بنا رہا کہ عدد 34 آخر کیا بلا ہے۔
حضرت ابو الحسن نوری رضوی نے حضرت احمد رضا خان بریلوی علیہ رحم الرحمان کے مزار پر انوار پہ اس مقصد کے تحت چلہ (مراقبہ کشف القبور )کیا کہ ان کی روح مبارکہ ہی راز کھول کھول سکتی ہے۔۔۔ آخر شاہ احمد رضا خان بریلوی رحمت اللہ علیہ کی روح نے یہ بھید کھولا کہ یہ 34 کا عدد یعنی سولہ والا تعویذ
اللہ تعالیِ جل شانہ کے دو اسمائے مبارکہ ” وہاب” (جس کے اعداد 14 ہیں) اور “ودود جس کے اعداد 20 ہیں)(کل 34) کا تعویذ ہے۔۔۔
ویسے تو عملیات کی دنیا میں اسم مبارکہ “بدوح کے بھی اعداد 20 ہیں)۔۔ اللہ کریم ان کی قبر انور کو اپنی رحمت اور نور سے بھر دے اور ان پہ دائمی رحمتیں ہوں ۔آمین
آج کے لئے اتنا ہی بہت ہے۔میری خدمات کو سوچئیے گا بھی نہیں میری فیس بھاری ہے یہی وجہ ہے میں یہ کام نہیں کرتا طریقہ و فارمولہ بتادیتا ہوں باقی آپ کی قسمت ۔۔
٭٭٭