فاطمہ بھٹو کی شادی! !!

0
48
پیر مکرم الحق

1973ء کے آئین کے خالق اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی اور ایک اور دو مرتبہ منتخب ہونے والی پہلی مسلمان خاتون وزیراعظم کی بھتیجی کئی کتابوں کی مصنفہ اور70کلفٹن اور المرتضیٰ ہائوس کی وارث فاطمہ بھٹو کی شادی کی تقریب بھٹو خاندان کی سیاسی جدوجہد کے ایک سنگ میل70کلفٹن میں اپنے شہید دادا کی لیٹریری جس کے دروازے پر فاطمہ بھٹو کے والد میر مرتضیٰ بھٹو کا خون بہایا گیا تھا، نہایت سادگی اور خاموش عقیدت میں ہونے والی تقریب میں انجام پائی۔ انکے ہمراہ انکے بھائی اور شہید بابا کے ممنامہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئیر بھی تھے۔ باقی کچھ رشتہ دار عزیز اور رفقا بھی تھے۔ جس گھر کے درو دیوار نے اس گھر کے تین جوانوں کی شہادت پر اس گھرانے کی خواتین کی آھ وفعاں کی گونج سنی ہو انہیں دیواروں نے ایک لمبی مدت کے بعد شادی مبارک کی آوازیں بھی سنیں لیکن یہ کیسی شادی تھی جس میں کوئی شہنائی کی آواز نہیں گونجی ،روشتی کی قمقے نہیں چمکے۔ ناچ گانے کی آوازیں نہیں آئیں، کیسا گھرانہ ہے یہ تختہ دار تک بھی پروقار انداز سے گئے زنداں میں بھی سر اٹھا کے رہے اپنی بچی کی شادی بھی ایسے کی جیسے اپنے باپ کا پرسر کیا ہو۔ کوئی نو دو لیتے نہیں بھٹو خاندان چالیس ہزار ایکڑ زمیں کے مالک تھے۔ اگر میر مرتضیٰ حیات ہوتے تو یہ تقریب ایسے منعقد ہوتی کہ دنیا دیکھتی لیکن فاطمہ بیٹی نے کہا کوئی چمک دھمک یا نمائشی تقریب نہیں ہوگی۔ کیونکہ میرے ملک کی غریب عوام آج جس کسمپرسی کے کرب سے گزر رہے ہیں وہاں ہم دھوم دھڑکے سے خوشیاں مناتے اچھے نہیں لگتے۔ اتنی سادگی اور خاموشی سے تو کسی تحصیلدار یا مختیار کار کے گھر کی شادی نہیں ہوتی لیکن اس گھرانے کے بھائی اور بہن جن کا بظاہر کوئی تعلق نہیں سیاست سے انہوں نے ثابت کر دکھایا کہ بھٹو خاندان کے ہر فرد کو غریب کے دُکھ اور تکلفی کا احساس ہے۔ پیپلزپارٹی سے وابستہ لوگوں اور کارکنوں کے دل میں بیٹی فاطمہ اور بھائی ذوالفقار جونیئر کے اس فیصلے سے بھٹو کے چاہنے والوں کے دل جیت لئے ہیں۔ پاکستان کی غریب عوام کا رشتہ بھٹو کے نام سے قیامت تک جڑا رہے گا۔ باقی وقتی طور پر مداری آئیں گے تماشہ کریں گے چلے جائیں گے لیکن شہید ذوالفقار علی بھٹو کے گھرانے کا رشتہ عوام اور پاکستان سے ہمیشہ قائم رہیگا۔ فاطمہ بھٹو کی ذہانت اور ادبی خدمات پاکستان کیلئے ایک اثاثہ ہیں۔ اور انکی شخصیات انکی ممتانت اور دور اندیشی انکے دادا کی لیٹریری کو اپنے نکاہ اور شادی کی سادہ تقریب کیلئے منتخب کرکے ہماری نئی نسل کو ایک پیغام دیا ہے زندگی میں کامیابی کے لئے علم سے لگائو ضروری ہے کتابوں سے دوستی بہترین استعمال ہے اپنے قیمتی وقت کا انہوں نے صرف اپنے ورنہ کا سہارا نہیں لیا لیکن علم کی جستجو کو اپنا راستہ بنایا اور اپنی مختصر زندگی میں دکھ بھی بہت سے جھیلے لیکن ان تکالیف کو اپنے پیروں کی زنجیر نہیں بنایا۔ کامیابیاں بھی ایسی حاصل کیں کہ پہاڑ جیسے دکھ جھیلے خود کو بکھرنے نہیں دیا ان دکھوں آزمائشوں کو اپنی طاقت بنا ڈالا یہ دھان پان سی لڑکی جو بظاہر کمزور اور ناتواں لگتی ہے، نے کامیابیوں کے کئی کے ٹوK-2چوٹیاں سر کرلیں کئی کتاب لکھ ڈالے۔ نڈر انداز میں اپنے خیالاتت کا اظہار کسی لگی لپٹی کے بغیر کیا۔ آخر کار بھٹو کی بیٹی ہے دو شہیدوں کا خون اسکی رگوں میں دوڑ رہی ہے۔ آج جیالوں کے دل سے یہی دعا نکلتی ہے کہ میر کی بیٹی تو مددا سہاگن رہے۔ کوئی دکھ نہ دیکھے پھلے اور پھولے بھائی ذوالفقار کا دست شفقت صدا تمہارے سر پر رہے۔
اس کالم میں ایک اور شخصیت کا ذکر بھی ضروری ہے اور وہ دلپذیر شخصیت سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر جس کا اگر لفظی ترجمہ کیا جائے تو وہ پہلا وزیر بنتا ہے لیکن دراصل اس کو پاکستانی طریقہ کار میں برطانیہ کے دوسرے بڑے صوبے یا یونٹ اسکاٹ لینڈ کے وزیراعلیٰ بھی کہا جاسکتا ہے۔ برطانیہ چار حصوں میں تقسیم ہے انگینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور آئرلینڈ، اسکاٹ لینڈ قدرتی خوبصورتی میں باقی برطانیہ سے کافی آگے اور اولین حیثیت رکھتا ہے۔ حمزہ یوسف کی پیدائش تو1985میں گلامگو اسکاٹ لینڈ میں ہوئی تھی انکے والد مظفر یوسف دراصل پاکستان کے علائقہ میاں چنوں سے ہجرت کرکے اسکاٹ لینڈ گئے تھے۔ حمزہ یوسف کی والدہ شائستہ بھٹا کا تعلق صنعتی مرکز فیصل آباد سے تھا۔ قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سیاسی طور پر حمزہ یوسف کا تعلق اسکاٹش نیشنل پارٹی5NPسے ہے یہ سیاسی جماعت بنیادی طور پر سکاٹ لینڈ کے قومی تشخص کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ اور یہ سکاٹ لینڈ کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہے جو اپنے منشور کے مطابق اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے نبزد آزما ہے اور اگر برطانوی حکومت(مرکزی حکومت) نے انکے مطالبات منظور نہیں کئے تو یہ جماعت اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کا مطالبا کرنے سے گریز نہیں کریگی۔ حمزہ یوسف اپنے سفید فام رفقا کے درمیان مقبول ترین رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ پاکستان کیلئے یہ بھی ایک بڑا اعزاز ہے کہ پاکستانی تارکین وطن کا ہونہار بیٹا38برس کی عمر میں اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر(وزیراعلیٰ)کے عہدہ پر فائز ہوا ہے۔ ہماری نوجوان نسل میں بڑی صلاحیتیں موجود ہیں۔ بقول اقبال کے کہ۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here