فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ!!!

0
48

محترم قارئین! حضورۖ کا فرمان عالیشان ہے کہ ”جو شخص سات دن تک علم کی باتیں نہ سنے تو اللہ تعالیٰ اس کے ستر سال کے عمل نیک اکارت کر دیتا ہے۔ جس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث مبارکہ سیدہ عائشہ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے سامنے روتے ہوئے بیان کی اور ساتھ ہی اپنی فکر کا اظہار ان لوگوں کے بارے میں کیا جو علماء سے دور رہتے ہیں۔ علماء کو سن نہیں سکتے تو سیدہ عائشہ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کھڑی ہوگئیں اور دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا مانگی کہ اے اللہ! عالموں کے رزق کو منتشر کردے یہاں تک کہ وہ لوگ شہروں اور قصبوں میں گھوم کر خلق خدا کو جو ہدایت کے طریقہ پر آنا چاہیں علم اور ادب کی تعلیم دے کر ان کے گوش گزار کریں تاکہ قیامت کی سختیوں اور مصیبتوں سے انہیں نجات مل جائے”۔ اب جو لوگ جان بوجھ کر علماء حق سے دور ہوں اور علماء اور دوسرے لوگ جان بوجھ کر تعلیمات قرآنیہ پر عمل نہ کریں تو سب کی غفلت پر ماتم کے سوا کیا ہوسکتا ہے؟ حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورۖ نے ارشاد فرمایا: میدان قیامت میں عالم اور عابد لائے جائیں گے۔ عابد کو حکم ہوگا تم بہشت میں داخل ہوجائو۔ اور عالم سے کہا جائے گا کہ تم ابھی ٹھہرو اور گناہ والے لوگوں کی شفاعت کرو۔(تذکرة الواعظین)
حضرت زیاد بن میمون رضی اللہ عنہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ کی ایک عطر فروش عورت جس کو حولیٰ کہا جاتا تھا اُمّ المئومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس حاضر ہوئیں اور عرض کرنے لگیں: اُمّ المئومنین میرا شوہر فلاں شخص ہے میں ہر لحاظ سے اس کی فرمانبرداری کرتی ہوں اور میرا مقصد صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی ہوتا ہے مگر وہ مجھ سے اپنا چہرہ پھیرے رہتا ہے۔ یعنی ناراض رہتا ہے یعنی شاید وہ مجھے پسند نہیں کرتا۔ امّ المئومنین رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ نبی کریمۖ کے تشریف لانے تک انتظار کرو۔ پھر جس وقت رسول کریم ۖ تشریف لائے تو فرمایا کہ یہ کس کی خوشبو ہے، تمہارے پاس حولیٰ آئی ہے، کیا تم نے اس سے کچھ خریدا ہے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے اللہ کی قسم! اس سے کچھ نہیں خریدا۔ پھر حولیٰ نے سارا واقعہ بیان کیا تو حضور اکرمۖ نے فرمایا کہ تم جائو اور اپنے شوہر کی بات سنو اور اس کی فرمانبرداری کرو اس نے عرض کی یا رسول اللہ میں اسی طرح کروں گی کیا میرے لئے اس میں کوئی ثواب ہے؟ حضور اکرمۖ نے ارشاد فرمایا: جس وقت کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر سے کوئی چیز اس نیت سے اٹھا رکھتی ہے کہ اس میں بھلائی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عمل کے بدلے اسے ایک نیکی عطا فرماتا ہے۔ وہ گھر سے کوئی چیز اٹھائے یا رکھے لیکن نیت نیک ہو ایک گناہ بھی مٹا دیتا ہے اور ایک درجہ بھی بلند کردیتا ہے۔ اور جس وقت کسی عورت کا اپنے شوہر سے حمل ٹھہرتا ہے تواس کے لئے رات کے قیام کرنے والے روزہ دار اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ثواب لکھتا ہے۔ اور جس وقت کوئی عورت در دزہ میں مبتلا ہوتی ہے تو اس کی ہر تکلیف کے بدلے غلام آزاد کرنے اور ہر بار دودھ پلانے کے بدلے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ تو جس وقت وہ بچے کا دودھ چھڑاتی ہے تو آسمان سے ایک منادی یذا کرتا ہے اے عورت! تو نے اپنا گزشتہ عمل پورا کرلیا اور اب اس کے سوا جو کام ہے اس کے لئے تیار ہوجا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ عورتوں کو بہت زیادہ ثواب دیا گیا ہے تو اسے مردوں کے گروہ تمہارا کیا حال ہے؟ اس پر حضور اکرم ۖ نے فرمایا: جو اپنی بیوی کے ہاتھ میں ہاٹھ ڈالتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔ اور جب حق زوجیت ادا کرتا ہے تو اس کے لئے دنیا اور اس سے بہتر جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ملتا ہے۔ اور جب وہ غسل کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو جسم کے جس بال پر سے پانی گزرتا ہے ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔ اور غسل کرنے کے واسطے جو ثواب ہے وہ دنیا میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ملتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اس کے لئے فرشتوں پر فخر کرتا ہے کہ میرا بندہ ٹھنڈی رات میں جنابت سے غسل کر رہا ہے۔ اسے اس بات کا یقین ہے کہ میں اس کا رب ہوں۔ تم گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش دیا۔
حضرت مبارک بن فضالہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ حضورۖ نے ارشاد فرمایا: عورتوں کے بارے میں میری نصیحت قبول کرو، بے شک وہ تمہاری قید میں ہیں اور وہ اپنے لئے کسی چیز کی مالک نہیں، تم نے انہیں اللہ تعالیٰ کی امانت کے طور پر حاصل کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ تم نے ان کو اپنے اوپر حلال کیا ہے۔ حضورۖ نے فرمایا: عورت کے لئے اپنے شوہر کو پیالہ بھر پانی پلانا سال بھر کی عبادت سے افضل ہے۔ اور قیامت کے دن عورتوں سے پہلے پہل نماز کا سوال ہوگا۔ پھر شوہر کا حق ادا کرنا پوچھا جائے گا۔ بہرحال دونوں پر ایک دوسرے کے حقوق ہیں جو انتہائی خوش اسلوبی سے ادا ہونے چاہئیں۔ اللہ پاک سب مسلمان مردوں اور عورتوں کی خیر فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here