ہوگو شاویز جب وینزویلا کا صدر بنا تو اس نے تمام امریکیوں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا، وینزویلا میں تیل کا وسیع زخیرہ موجود ہے جو وہاں کے لوگوں کی زندگیاں بدلنے کی بجائے امریکیوں کے لیے منٹ بنا ہوا تھا اور وینزویلا کے لوگ بھوکے مر رہے تھے تیل نکالنے اور ریفائنریز کو چلانے کے لیے صدر شاویز نے پہلی فرصت میں کیوبا ،انڈیا اور عرب ممالک سے انجنیئر ز منگوا لیے اور کام چل نکلا ،شاویز نے اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر بے بی بش کو رجیم تبدیل کرنے کی کوشش میں ہوگو شاویز کو پکڑ کر قید میں ڈال دیا وہاں کے لوگوں نے لال رنگ کی شرٹ پہن کر پلاسیو نے صدارتی محل کے سامنے دھرنا دے دیا اور مطالبہ کیا کہ جب تک صدر شاویز باہر نکل کر ہاتھ نہیں ہلا دیتے ہم نہیں جانے والے، لوگ ڈٹ گئے ،گزرتے دنوں میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ،آخرکار مطالبہ مان لیا گیا ہوگو شاویز صدارتی محل کی کھڑکی میں آیا ،لوگوں کو مختصر خطاب میں کہا کہ اب آپ واپس گھروں کو چلے جائیں میں واپس آگیا ہوں پھر جب تک وہ جیا ونزویلا کی عوام کی خدمت کرتا رہا ،ترکی میں صدر اردوان نے امریکہ کو اڈے دینے سے انکار کر دیا تھا وہ اسلامائزینشن کر رہا تھا ،اسی پاداش میں جب صدر اردوان غیر ملکی دورے پر تھا، رجیم تبدیل کر دی گئی، لوگ سڑکوں پر نکل آئے، ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے ،صدر اردوان واپس ترکی آیا، باغیوں کو سخت سزائیں دیں وہ ابھی تک صدارت کے رتبہ پر فائز ہے ترکش عوام کی ترقی اور اُمنگوں کے مطابق انکی خدمت میں پیش پیش ہے پاکستان میں عمران خان نے امریکیوں کو ایبسلیوٹلی ناٹ کہا تو قانونی مگر بڑے بھونڈے طریقے سے وزیر اعظم خان کو عدم اعتماد کر کے منصب سے اتار دیا گیا ۔لوگ سڑکوں پر نکلے خان نے لوگوں کو مشتعل نہیں ہونے دیا وہ جانتا تھا کہ طاقتور حلقے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں کہ ملک کو اس نہج پر لے جائیں جہاں مارا ماری ہو اور وہ غیر آئینی طریقے سے ملک پر قابض ہو جائیں ہر وہ طریقہ اپنایا گیا جس سے ملک میں اشتعال پیدا ہو مگر خان نے ساری عمر اپنے اعصاب کو کنٹرول میں رکھا ہے وہ کرائسز میں کھیلنے کا عادی ہے اس نے نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ عوام کو بھی کنٹرول میں رکھا ملک میں افراتفری کے کئی مواقع آئے مگر خان نے ایک جمہوری رویہ اپنایا اس پر کیسز چلا ئے گئے ،اس نے عدالتوں کا سامنا کیا ،وہ چاہتا تو دھرنا دے کر اسلام آباد کو جام کر دیتا مگر اس نے ملکی معیشت کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے صبر کا دامن تھامے رکھا، اپنی دو صوبائی حکومتوں کی قربانی دی، قومی اسمبلی میں میجوریٹی جماعت ہوتے ہوئے بھی احتجاجا استعفے جمع کرا دیئے ،ساٹھ فیصد ملک عوامی نمائندگی کے بغیر چل رہا ہے، اشد ضرورت ہے کہ جنرل الیکشن کروا دیے جائیں ،طاقتور حلقوں کو اب سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے ،ملکی معیشت ڈوب رہی ہے ،ایک عوامی لیڈر ہی عوام کااعتماد بحال کر کے معیشت بہتر کر سکتا ہے ،ورنہ سرمایہ دار ملک چھوڑ کر جانا شروع ہوگئے ہیں سرمایہ نکل رہا ہے عمران خان ملک کی ضرورت ہے جو سب اکایئوں کو متحد رکھتے ہوئے بیرونی سرمایہ ملک میں لا سکتا ہے لوگ اسکی ایک کال پر خزانے لٹا دیتے ہیں وہ ملک کو ڈوبنے نہیں دے گا۔ وینزویلا کے شاویز اور ترکی کے اردوان کی طرح خان بھی پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے اس وقت واحد امید ہے ۔
٭٭٭