آسمان کرکٹ میں بھارت کے خلاف انگلینڈ کی ٹیم کی پہلی فتح اُس کے ستاروں کو پھر جگمگانا شروع کردیا ہے، اور وہ دِن دور نہیں کہ انگلینڈ پھر یہ دعوی کرنا شروع نہ کردے کہ کرکٹ اُس کی بطن سے پیدا ہوا ہے، بین ڈکٹ کی سینچری جو انگلینڈ کی ٹیم کیلئے ایک تاریخی اثاثہ ثابت ہوئی اور جو انگلینڈ کے بھارت کے خلاف جیتنے کی ایک فتح کا مجسمہ ہے ،انگلینڈ نے انڈیا کو پہلے ٹیسٹ میچ میں پانچ وکٹ سے شکست دی تھی، میزبان ٹیم نے نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے بالاآخر 371 رنز کے ٹارگٹ کو مکمل کرلیا تھا جو کرکٹ کی تاریخ میں دسواں سب سے زیادہ تعاقب کرنے والا اسکور تھا،بھارت کے نام نہاد عینک پہنے ہوئے دانشور یہ شوشا اُگلنے سے باز نہ رہ سکے کہ ہیڈنگلے کا کرکٹ گراؤنڈ بہرحال پھر بھی انگلینڈ کا ہوم گراؤنڈ تھا جہاں بھارتی ٹیم کے کھلاڑی سہم سہم کر کھیل رہے تھے یعنی کہ اگر بھارت کی ٹیم جیت جاتی توگورے گلی کے غنڈے اسٹیڈیم سے باہر نکلنے پر بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کی پٹائی کردیتے، اِس کے برمخالف بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے شکست خوردہ ٹیم کے ہر کھلاڑی کو کال کرکے اُنہیں گندے گندے مغلظات سے نوازا تھا حالانکہ شُبھمن گِل نے پہلے ٹیسٹ میچ میں 269 رنز بنانے کے باوجود مودی کے غیظ و غضب کا نشانہ بننے سے مستثنیٰ نہ رہ سکا۔ مودی نے اُسے ٹیلی فون کرکے کہا کہ ” اتنے رنز بنانے کا کیا فائدہ جبکہ تمہارے دماغ میں وہی گوبر بھرا ہوا ہے تمہیں اُس طرح کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا جیسے تمہارے باوا جلیبی بیچتے ہوئے کرتے ہیں، اسکور جب تم بناتے ہو تو وہ تمہارا ہوتا ہے ، میچ جب تم جیتتے ہو تو وہ بھارت ماتا کا ہوتا ہے، میں نے سمجھا تھا کہ تم لوگ میچ جیت جاؤگے اور میں انگلینڈ کے وزیراعظم کو کال کرکے بھارتی ٹیم کے بارے میں کُبیتا سناؤنگا لیکن وہ سب کا سب دھرا رہ گیا”اُنہوں نے انڈین ٹیم کے فاسٹ باولر سراج کو بھی کال کیا اور کہا کہ” سراج جب تم لونڈی بازی کے چکر میں پھنسے تھے تو میں نے ہی تمہیں چھوڑوایا تھا ، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم اُسے بھول گئے ہو،میں تمہیں زیادہ نہیں کہنا چاہتا بس یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تمہاری بولنگ توقع کے مطابق نہیں تھی”یہ وہی محمد سراج ہے جو تیسرے میچ میں بھارت کی شکست کے بعد موضوع بحث بن گیا ہے۔ انگلینڈ کی ٹیم کے بائولر محمد بشیر نے اُس کا تختہ کردیا تھا، محمد سراج بے حس و حرکت بُت بنا کھڑا تھا، کیا ہوگیا ہے اُسے خود اِسکا کوئی علم نہ تھا،وہ شعیب بشیر کی باولنگ سے کھیل رہا تھا، لیکن اُسے یہ علم نہ تھا کہ چند ساعت کے بعد عملی طور پر وہ مین آف دی میچ قرار پا جائے گا، روندرا جادیجا دوسری وکٹ پر کھڑا حیرت سے حالات کا جائزہ لے رہا تھا، اُسے خود علم نہ تھا کہ کیا ہورہا ہے۔ بشیر کی پھینکی ہوئی بال سراج کے بلے کو چھوتے ہوئے وکٹ پر لگی، بال اتنی زیادہ تیز رفتار نہ تھی لیکن پھر بھی اُس نے بیل کو نیچے گرانے سے نہ روک سکی اور ایمپائر نے بھارت کی آخری اُمید محمد سراج کو آؤٹ قرار دے دیا۔ بھارتی تماشائی جو پانچ دِن تک اسٹیڈیم میں بیٹھے اپنی حکومت کے فرمان پر اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے ، وہ بھارت کا جھنڈا لہراکر اپنی حب الوطنی کا ثبوت دے رہے تھے لیکن اِن ساری باتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بھارت کو شکست ہوگئی ، انڈین بالکونی پر سکوت طاری ہوگیا، بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر ، کے ایل راہول اور واشنگٹن سندر اپنی نشست سے ایک انچ بھی نہ ہلے،کرکٹ کا ایک دلفریب لمحہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا ، بھارت اور انگلینڈ کے مابین چوتھے اور پانچویں ٹیسٹ میچ میں قسمت کس کا ساتھ دے گی اِس کی قیاس آرائی کرنا ممکن نہیں،بھارت کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جس تنقید ، ڈانٹ ڈپٹ کا شکار ہوتے ہیں ،اِسکا اندازہ کرنا مشکل ہے، یہ حقیقت ہے کہ وہ تربیت کے دوران بیٹنگ کے اُن تمام اسرار و رموز سے واقف ہوجاتے ہیں جو ایک میچ جیتنے کیلئے تشفی بخش ہیں لیکن کریز پر آکر ہمت کے ساتھ اُس کا مظاہرہ کرنا اور اُس پر عمل کرنا دوسری بات ہے۔اِدھر محمد سراج پر اپنی آمدنی میں سے پندرہ فیصد جرمانہ ادا کرنے کا قصہ کرکٹ کی دنیا میں زبان زد عام ہوگیا ہے ، واضح رہے کہ لارڈز میں انگلینڈ مابین بھارت کے میچ کے دوران محمد سراج کچھ زیادہ ہی گرمجوشی کا مظاہرہ کیا تھا ، وہ بین ڈکٹ کو آؤٹ کرنے کے بعد اُس کا پیچھا کرتے رہے کیونکہ بین نے اُنہیں ہارڈ ٹائم دیا تھا ، وہ اپنے بازو سے بین کے بازو کو ٹکرایا، اور چیخ کر اُسے کچھ کہا اُن کی یہ حرکت ڈسپلن کی خلاف ورزی تھی، میچ کے آفیشلز نے فوری طور پر اُنہیں اپنی آمدنی میں سے پندرہ فیصد جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنادی۔ محمد سراج میچ کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو کہا کہ جرمانہ بہت زیادہ ہے ، اور اُس نے بین ڈکٹ کو دانستہ طور پر کسی تضحیک کا نشانہ نہیں بنا یا تھا، کرکٹ کے بھارتی لیجنڈز سنیل گواسکر اور ناصر حسین فورا”محمد سراج کے دفاع کیلئے کود پڑے،سنیل گواسکر نے کہا کہ یہ بین ڈکٹ تھا جو محمد سراج کے قریب آیا تھا، سراج کا بازو ہی کچھ ایسا بنا ہوا ہے جو ہر ایک سے ٹکرا جاتا ہے،شاید میچ کے ریفری کو اوپر سے یہ اشارہ مل گیا تھا کہ محمد سراج ایسی حرکت کرسکتا ہے، یہ ساری باتیں سازش کی ایک کڑی معلوم ہوتی ہیں اور جو بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی حوصلہ فرسائی کیلئے کی گئی ہیں۔میچ کے آفیشلز نے جب محمد سراج کو اپنی وضاحت کیلئے بلایا تھا تو اُس نے یہ کہا کہ اُسے انگریزی نہیں آتی ہے ، اُسکا تعلق بھارت کے صوبہ یوپی سے ہے ، اور وہ صرف اُردو بول سکتا ہے، انگلینڈ کے گورے اُس کی باتیں سن کر حیران رہ گئے، اور یہ قیاس کرنے لگے کہ سراج کا تعلق اُس خاندان سے تو نہیں جس کے افراد نے انگریزوں کے خلاف غداری کی تھی۔












