فیض یابی!!!

0
52
عامر بیگ

پاکستان کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوجی طاقت ہے ، یہ ایسے ہی بڑی فوجی طاقت نہیں بن گئی ،اس میں 75 سال کی محنت شامل ہے پاکستان کو اپنے سے چار گنا بڑے دشمن کا سامنا تھا، لہٰذا ہر حکومت نے اس بات کا خاص خیال رکھا ،اپنا پیٹ کاٹ کر افواج پاکستان کی ضروریات کو پورا کیا جائے ،شہیدوں کے بچوں سے لیکر غازیوں کی بحالی تک، سپاہی سے لیکر جنرل تک کو مال میں صحت میں تعلیم میں کاروبار میں زمین میں اور نوکریوں میں حصہ بقدر جثہ ملتا رہے ۔عوام نے بھی افواج پاکستان کے تمام شعبہ جات سے متعلق ہر فرد کو عزت و تکریم سے نوازہ اور بنتا بھی تھا کہ بقول چنگیز خان اپنی افواج کو سونا کھلا کہ کوئی فاتح تمہی سے لوٹا گیا سونا پگھلا کر تمہارے حلق میں نہ انڈیل دے مگر رجیم چینج میں ایک چلتی ہوئی با شعور اور منتخب حکومت کو طاقتور حلقوں نے طاقت مگر قانونی طریقے سے چلتا کیا تو اب اسکا ری ایکشن ہوا ،طاقتوروں کے خلاف نفرت بڑھی جو وقت کے گزرنے پر نفرت کی جوالا مکھی بن چکی ہے ،لٹیرے سیاستدانوں اور جرنیلوں نے جان بوجھ کر عوام کو پنپنے نہیں دیا، صحیح معلومات سے دور رکھا، تعلیم کی ہوا تک لگنے نہیں دی اور یہ سلسلہ قیام پاکستان سے جاری ہے۔ انگریز دور میں بھی یہی کیا جاتا تھا حکومتی کاروبار چلانے کے لیے بابو تیار کئے جاتے تاکہ کار حکومت احسن طریقے سے نپٹائے جا سکیں، سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ سیاستدان اپنے گائوں ،گوٹھوں اور چھوٹے شہروں میں بیلٹ پر انگوٹھے لگوانے کے لیے انسانی شکل میں ان پڑھ بھیڑبکریاں پالتے ہیں اور جرنیل یس سر کہنے والے لمیٹڈ مائنڈ اور ایڈیٹ قسم کے انٹرمیڈیٹ سیلیکٹ کرتے ہیں، جان بوجھ کر دولے شاہ کے چوہے تیار کئے جاتے ہیں تاکہ وہ ان جرنیلوں اور سیاستدانوں کے آگے سر اٹھا کر بات نہ کر سکیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ اگر کوئی سر پھرا سر اٹھا بھی لے تو اسکا سر کاٹ دیا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ کے دور میں شعور پر پابندی ممکن نہیں تھی ،بہانے بہانے سے کبھی یو ٹیوب کبھی فیس بک اور کبھی ٹک ٹاک بند کیا گیا ،جب سوشل میڈیا پر انفارمیشن کو روکنا ممکن نہ ہو سکا تو سوشل و الیکٹرانک میڈیا اور ٹویٹر پر بڑے بڑے جگادری چھوڑ دئیے گئے ہیں جو دن کو رات ثابت کرنے پر تلے ہیں مگر کچھ بن نہیں پا رہا ،جرنیلوں اور حکومت وقت سے عوام کی نفرت میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آ رہا انٹیلی جنس ایجنسیاں پل پل کی خبریں پہنچا رہی ہیں ، لہٰذا عوام کے دلوں تک سرایت کر گئی ہوئی نفرت کو کم کرنے کے لیے سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں محکمہ تعلیم کی جانب سے سر کولیشن جاری کیا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر تمام تعلیمی اداروں میں افواج پاکستان کے کارناموں مثلا سیلاب، زلزلے، قدرتی آفات میں انکی مدد جنگی کارناموں بارے تقاریر، لیکچرز اور سیمینارز کا اہتمام کیا جائے تاکہ عوامی نفرت کو پروان چڑھنے سے پہلے ہی دبا دیا جائے ،حمود الرحمن رپورٹ جیسی کسی بھی انفارمیشن کی ہوا تک نہ لگنے دی جائے، ننھے زہنوں کو مزید الجھا دیا جائے ،عمران خان نے تعلیمی اداروں میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ترجمہ قرآن کا اجرا کیا تھا تاکہ بچے اللہ تعالیٰ کے احکامات اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے سیکھیں رحمت العالمین اتھارٹی اور القادر یونیورسٹی قائم کی تھی مگر یہ سب بند کر کے جرنیلوں سے محبت کے گیت گانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ قوم کو قومی ترانے اور صاحب اقتدار کو حکومتی خزانے سے فیض یابی نصیب ہوتی رہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here