بھیرہ شریف کا روشن چراغ !!!

0
51
کوثر جاوید
کوثر جاوید

حضور پاکۖ آخری نبی نبوت کا سلسلہ ختم دین اسلامی تبلیغ کے لئے امامت کا ولائت سلسلہ مولائے کائنات حضرت علی کرم اور وجہہ الکریم سے شروع ہوا ،بارہ امام اولیا کرام نے اسلام کو زندہ رکھنے کیلئے ایسی قربانیاں پیش کیں جن کو بیان کرنا ناممکن اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام اور جانثار ساتھیوں کی قربانیوں کی وجہ سے دین اسلام آج تک زندہ تاحیات رہے گا۔ برصغیر پاک ہند میں آج کروڑوں مسلمان ہیں وہ اولیا کرام کی وجہ سے ہے یہ اولیا کرام جنہوں نے اللہ پاک حضور پاک اہل بیت اظہار پنجتن پاک کے راستے پر چلنے اپنے اعمال سے دوسری قوموں کے لوگوں کو ملحقہ اسلام میں داخل کیا ،برصغیر میں حضور خواجہ غریب نواز حضور دادتا گنج بخش علی ہجویری اور نظام الدین اولیا بابا فرید گنج شکر پیر مہر علی شاہ میاں محمد بخشں میاں پر صاحب حضر بہائوالدین ذکریا ملتانی حضرت عبداللہ شاہ غازی لال شہباز قلندر ، حضرت سلطان باہو پیر غلام فرید سچل سرست شاہ عبدالطیف بھٹائی حضور غوث پاک، حضرت امام ابوحنیفہ امام مالک امام حنبل شافعی اور دیگر ہزاروں کی تعداد میں اللہ کے دوست محو حاضر ہیں۔ صحفی بزرگ حضرت پیر جسٹس محمد کرم شاہ اللندھری ایسی کمال ہستی پیدا ہوئیں دین کی تعلیم اور تبلیغ کا بیڑہ اٹھایا آپۖ داد بھیرہ شریف کے علاقے کے بچوں کی تعلیم شروع آپ والد گرامی نے بیڑا اٹھایا آگے بڑھتے بڑھتے قبلہ پیر صاحب نے ایک کمرے میں درس تدریس کا سلسلہ شروع آہستہ آہستہ آگے بڑھتے بڑھتے ہی کمرہ دارالعلوم غوثیہ بھیرہ اور بھیرہ یونیورسٹی بن گیا گزشتہ پچاس سالوں سے اس شاندار ادارے سے لاکھوں طالبعلم اور طالبات پوری دنیا میں دین تین کی خدمات سرانجام دے رہے قبلہ پیر صاحب نے اسلامی تعلیم کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی اور سائنس کو سلیبس میں شال ایک فصل تیار کردی جو عشق رسول سے لبریز دین کی خدمت کر رہی ہے بھیرہ شریف سے جس نے بھی تعلیم حاصل اور پیر صاحب سے وابستہ ہوا اس میں پیر صاحب کی جھلک نظر آتی ہے۔ پاکستان میں اکتیس سے چالیس ہزار طلبا وطالبات تعلیم حاصل کر رہے اور زندگی کے ہر شعبے سے حدبستہ ہو کر کامیابی اور کامرانی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ قبلہ پیر صاحب کے اسی شاگردوں میں ایک روشن ستارہ علامہ رضا الدین صدیقی ہیں جن کی پوری زندگی اسلام کی تبلیغ میں گزری ایسے فنا، فل شیخ تھے کہ قبلہ پیر صاحب کا عکس نظر آتا تھا امریکہ میں گزشتہ چالیس سال سے مقیم پیر کے منظور نظر پیر سید پیر حسین شاہ صاحب2006میں علامہ رضا الدین صدیقی اور علامہ شہباز چشتی کو خصوصی دعوت پر امریکہ آنے کی دعوت دی۔ تیسرا سال پاکستان سے آتے جاتے رہے۔ گزشتہ تین سال سے امریکہ میں مستقل تشریف لے آئے اس قدر فوجیوں کے مالک تھے جب کسی بھی موزوں پر خطاب کرتے تو سننے والوں کے دلوں میں الفاظ اترتے جاتے اللہ پاک کی محبت حضور پاک کی محبت نماز قرآن پاک خاص طور پر اولیا کرام کے ادب مقام اور قربانیوں پر جب بھی بولتے اس قدر خوبصورت فکرایگز عملی روحانی وبات کرتے امریکہ میں جہاں بھی جاتے لوگوں کا جم غفیر مداح بن جاتا علمی اعتبار سے اللہ پاک نے خوب نوازا نیویارک میں نماز جمعہ کی امامت اور اسلامک سینٹر میں ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے بچے بڑھے بزرگ خواتین بچیاں چوک در جو ان کی محافل آتے گزشتہ کئی سالوں سے کچھ بیمار بھی تھے لیکن دو سے تین سال قبل دل کا عارضہ اور حق سرجری کی گئی کامیاب نہ ہوسکی تین ماہ قبل ہسپتال داخل ہوئے دوبارہ سردی کی گئی اور صورتحال کچھ بہتر ہونے لگی لیکن اچانک گزشتہ ہفتے حالق حقیقی سے جاملے ان کی وصیت تھی کہ امن کو امن کے پیر مرشد کی بارگاہ بھیرہ شریف میں دفن کیا جائے اور خاک کربلا ان کے کفن کے ساتھ رکھی جائے اتوار کے دن مکی مسجد میں نماز جنازہ میں لوگوں کا جم غفیر تھا ،ہر آنکھ اشکبار تھی، حیران تھے کہ دنیا کہاں سے آگئی ڈاکٹر واحد صاحب نے پاکستان بھیجنے اور دیگر تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کئے، سوموار کی رات میں روانہ ہو کر بدحو دس مئی تین بجے بھیرہ شریف نماز جنازہ ادا کیا گیا اور قبلہ پیر کے قرب جوار میں سپرد خاک کر دیا گیااور یوں بھیرہ شریف تربیت پانے والا چراغ اپنی بھرپور آب تاب سے چمک ایک خلقت کو فیضاب کر حقیقی دنیا میں منتقل ہوگیا اللہ پاک مرحوم کی جنت الفردوس میں درجات بلند فرمائیں پسماندگان صبر جمیل عطا فرمائے ہم سب کو سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here