سپین کیلئے انگریزی لفظ ”PENINSULA” استعمال کیا جاتا ہے دوسرے لفظوں میں خبریرہ نما کہہ سکتے ہیں جو ایک طرف بحیرہ روم اور دوسری(مغرب) طرف بحیرہ اوقیانوس کے درمیان ہے۔ اسکے شمال میں ایک چھوٹی سی برٹش کالونی ہے اور21میل سمندر میں فاصلے پر شمالی افریقہ مراکش کا شہر طنجہ ہے جو مراکش کی بڑی بندرگاہ ہے۔ یہیں سے طارق ابن زیاد کشتیوں کے ذریعہ اپنے چھ ہزار فوج کے ساتھ اسپین میں داخل ہوا تھا اور پہاڑی(جبل الطارق) پر مورچے بنا کر اس وقت کے ظالم رومن بادشاہوں کو مار بھگایا تھا اور وہاں کے یہودی، عیسائی باشندوں کے ساتھ مل کر عدل وانصاف کی حکومت قائم کی تھی۔ موسیٰ بن نصیر نے طارق ابن زیاد کے ساتھ مل کر شمال کا رخ کیا تھا اور آدھے سے زیادہ اسپین کو فتح کرلیا تھا۔ یہ711عیسوی کی بات ہے۔ اگلے تین سالوں میں دونوں نے نہ صرف اسلام کا جھنڈا بلند کیا تھا بلکہ یہودی اور عیسائیوں کو برابر کا انصاف فراہم کیا تھا۔ تاریخ ان واقعات سے بھری پڑی ہے کہ اگر پڑھنے بیٹھیں تو عمر ناکافی ہے۔ موسی بن نصیرامیہ دور میں گورنر کے عہدے پر تھا اور طارق بن زیاد فاتح اسپین تھا۔ افسوس کہ دونوں کو چند سالوں بعد714میں شام میں امیہ کے خلیفہ الولید نے واپس بلوا کر مال غیمت میں خرد برد کے الزام قید کر دیا انکے ساتھ کیا ہوا کوئی نہیں جانتا مختلف ذرائع مختلف باتیں کرتے ہیں اسکے بعد اسپین میں خلافت کا دور شروع ہوا اور یکے بعد دیگرے عبدالرحمن نے نظام حکومت سنبھالا۔ انہی کے دور میں مسجد قرطبیٰ کی تعمیر شروع ہوئی اور جوں جوں مسلمانوں کی آبادی بڑھی مسجد کو وسیع کیا جاتا رہا اندازہ کیجئے۔85ستونوں پر کھڑی یہ مسجد کیا ہوگیا جسے آج دیکھ کر آنسوئوں سے رونے کو جی چاہتا ہے۔ کہ وہاں کسی کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں۔ ہمارے محترم دوست جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ سفر نامے لکھ چکے ہیں اور ان کا نام گنیز بک میں بھی ہے نے قرطبہ قرطبہ کے نام سے اپنے سفرنامے میں لکھا ہے کہ انہوں نے وہاں پہلی نماز ادا کی لیکن دوسری دفعہ میں انہیں سکیورٹی گارڈ پکڑ کر پوچھ گچھ کے لئے لے گئے۔ لیکن ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا مولانا طارق جمیل کی طرح کھڑے ہو کر دو نفل ادا کئے اور مسجد کے ننگے فرش کو دیکھ کر رونا آیا یہ سب ملکہ ازابیلہ کی کارستانی تھی جس کا شوہر فرڈینیڈ دوئم(شادی1449)دونوں کا مذہب کیتھولک تھا اور آج بھی اسپین میں کیتھولک مہذب کا راج ہے جو دنیا کے دوسرے ملکوں کے کیتھولک مذاہب سے مختلف اور جانب دارانہ ہے روم کے پاپ بھی اس عمل دخل نہیں کرسکتے اور وہاں کی حکومت اس بات پر رضا مند نہیں کہ مسلمانوں کو قرطبہ مسجد میں کسی حصہ میں نماز پڑھنے کی اجازت ہو۔ ہمیں یہ بات معلوم تھی لیکن ہمیں طارق ابن زیاد سے محبت تھی۔ قرطبہ میں اس عالیشان مسجد کو دیکھنے کا جنون تھا اور غرناطہ میں محمد بن الاحمر(محمد اول) کے بنائے اونچی پہاڑی پر کھنڈرات کی جگہ عالیشان محلات الحمرا کو دیکھنے کا شوق تھا اور دنیا بھر سے اس عمارت کو لاکھوں لوگ دیکھنے آتے ہیں اس کی تفصیل لکھنے بیٹھیں تو شاید واشنگٹن ارونگ(امریکی کہانی نویس اور شاعر)جس نے الحمرہ سے متاثر ہو کر کہانیاں لکھی تھیں جس کا اردو ترجمہ قصص الحمرا ہے پڑھیں اگر شوق ہے اور آج کے مسلمانوں کی حالت پر آنسو بہائیں۔ ہمیں کراچی سے ہمارے پبلشر کا ای میل آیا کہ لکھنا بند کریں، سفرنامہ(جو اس تحریر سے مختلف ہوگا)پر اثرانداز ہوگا۔ لہٰذا یہ آخری قسط ہوگی اسپین کے بارے میں۔
بتاتے چلیں اسپین سب سے مہنگا ملک ہے کھانے پینے رہنے اور تفریح کرنے کے لحاظ سے یقین نہ آئے تو دارالخلافہ میڈرڈMADRIDمیں دو دن رہ کر دیکھ لیں۔ جہاں مچھلی کی پلیٹ(آدھی مچھلی)27یورو ٹیکس علاوہ تھی اور سنیڈوچ17یورو کا تھا وہاں کے پراڈا میوزیم کا ٹکٹ15یورو کا تھا۔ یہ واحد شہر تھا جس نے ہمیں متاثر نہیں کیا اگر جیب پر حملہ نہ ہوتا تو شاید اچھا لکھ دیتے ہمیں اس سے مطلب نہیں دوسرے سیاح کیا کہتے ہیں اتنا معلوم ہے امریکہ کے دیئے گئے ڈالرز کم پڑ رہے تھے۔ لوگ بھی خوش مزاج نہ تھے انکا اصرار کہ ہسپانوی بولو اور ہماری ضد انگلش بولو ورنہ بھاڑ میں جائو ،ہم اپنے ڈالر واپس لے جاتے ہیں۔ جو تمہاری معیشت پر اثرانداز ہوگا اور مہنگائی بڑھے گی اب اگر وہاں کے ذرائع دیکھیں تو ترکی سے کم نہیں جس کارقبہ ترکی سے قدرے کم ہے یعنی ترکی55فیصدی بڑا ملک ہے ان کے ذرائع وہاں کی آبادی(ساڑھے آٹھ کروڑ) کے لحاظ سے کم ہیں سپین زرخیز ملک ہے جہاں زیتون کے لاتعداد درخت چاروں طرف حد نگاہ ملینگے آبادی تقریباً5کروڑ سے کم اور ہر فرد کے حصہ میں4درخت آتے ہیں۔ اسپین دنیا کا سب سے زیادہ زیتون کا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے اور جس کی کوالٹی اٹلی، ترکی مراقش یونان، فلسطین سے کہیں زیادہ ہے۔ خیال رہے اسپین عرصہ تک سول وار کا شکار رہا ہے امریکہ بھی رہا ہے لیکن اسپین میں مہنگائی کیوں ہے جب کہ ان پرIMFاور ورلڈ بینک کا قرضہ بھی بغیر سود کے نہ ہونے کے برابر ہے اس ملک کا ذرائع آمدنی۔ آٹو انڈسٹری، میڈیکل ٹیکنالوجی، جہاز انڈسٹری کے علاوہ کیمیکل انڈسٹریز، زیتون کا تیل اور ٹیکسٹائل سے بھی اہم سیاحت (ہر سال13کروڑ سیاح90بلین ڈالرز) اسپین دوسرے نمبر پر ہے۔ پھر بھی اتنی مہنگائی جب کہ وہاں پاکستان کی طرح نوازشریف، زرداری کا قبضہ بھی نہیں ہے کہہ سکتے ہیں یہ سیاست ہے اور سیاست میں ہر چیز جائز ہے۔ اپنے ملک کو دیکھ لیں جہاں کچھ اچھا نہیں ہو رہا عرصہ سے اور جانے والا جنرل باجوہ کہتا تھا۔”سب کچھ ٹھیک ہے” کیا خاک ٹھیک ہے ان سارے چور اور ڈاکوئوں کو دوسرے ملک میں جاکر سلوٹ لینے کی بجائے دائیں بائیں اوپر نیچے دیکھنا چاہئے اور اگر شرم آجائے تو وہیں ڈوب مرنا چاہئے۔ لیکن اسپین میں ہماری گائیڈ کا کہنا تھا”موج اڑائو کہ زندگی ایک ہی ہے افسوس کہ وہاں ہمارے لئے کھانے پینے کو کچھ خاص نہ تھا ہم نے ڈالر بچا کر رکھے کہ مبادا سورُ نہ کھالیں جس کی جھلسی، سوکھی رانیں تقریباً ہر شراب خانے اور ریستورانوں کے باہر اور سورُ کا گوشت بیچنے والوں کی دوکانوں کے اندر اور باہر نمایاں طور پر ملینگی۔ ہاں یہ بتاتے چلیں کہ ہمیں وہاں کا فل مینگو ڈانس پسند نہیں آیا جو ہوٹل میں ڈنر کے بعد فری تھا سر میں درد ہوگیا اور ادھیڑ عمر عورتوں کی روتی اور بصورتی شکلیں دیکھ کر اوپیرا یاد آگیا۔ یہ بسُورتے چہروں کے پس منظر میں کوئی دکھڑا سنا رہی تھیں ایک دن ہمیں رونڈا میں بل فائٹ میوزیم(قدیم) دکھانے لے جایا گیا۔ سب بہت تجسُ میں تھے لیکن وہاں کوئی بل فائٹ نہیں تھی۔ تصویریں بنوائیں اور باہر آکر زرا دوری پر میکڈانلڈ میں بیٹھ کر فرنچ فرائز اور فش برگر کھایا۔
٭٭٭٭٭