برفانی طوفان اور اکنا ریلیف!!!

0
141
شبیر گُل

عبادت خدا کی۔ اطاعت مصطفے کی۔ خدمت مخلوق خدا کی۔
اللہ رب العزت نے انسان کو ایک دوسرے کی ہمدردی، دلجوئی اور مشکل میں مدد کے لئے پیدا فرمایا ہے۔ انسان اور جانور میں یہی فرق ہے کہ ناگہانی یا قدرتی آفات میں درد دل رکھنے والا انسان ضرورت مند اور پریشان حال کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکہ کے طول وعرض میں برف کا طوفان آیا جیسے سیکلون بم کا نام دیا گیا۔ پچاس سال بعد ایسا طوفان دیکھا گیا ہے۔ کینڈا کے قریب علاقوں بفلو اور اس کے گرد نواع میں چار فٹ برف کے طوفان نے زندگی کو جام کردیا۔ لوگ گھروں میں محصور ہوگئے ۔ تیز ہواں اور بلیزرڈ سے بجلی کی کھمبے اُکھڑ گئے ۔نظام زندگی مفلوج ہوگیا۔ گھروں کے پائپ فریزہوچکے ہیں، بجلی کا نظام درہم برہم ہے۔ 911۔ سروس بند ہے۔ گورنر نیویارک کی تھی ہو ل نے اسٹیٹ ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ امریکہ میں اس طوفان سے پچاس کے قریب لوگوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ بفلوکے گرد ونواع میں تقریبا دس اموات ہو چکی ہیں۔ ریلوے ،بسیں، ائیرپورٹس فلائیٹ متاثر ہوئی ہیں۔ ہفتہ کی صبح تک پنتالیس سو فلائیٹ متاثر ہوئی تھیں۔ ایم ٹریک سروس اٹھارہ اسٹیٹس میں بند ہوگئی۔ کئی ریاستوں میں لوٹ مار بھی کئی گئی ہے۔ درالعلوم بفلو کے ذمہ داروں نے سینکڑوں مقامی باشندوں کو شیلٹر فراہم کیا گیا۔ بفلو میں زیر تعمیر اسلامی سینٹر کی لیڈرشپ اور عرب کمئونٹی نے مقامی لوگوں کو شیلٹر ہوم میں تبدیل کردیا۔ بجلی، پانی اور خوراک سے محروم مقامی لوگوں کو مسلسل امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اکنا ریلیف برانکس سے رضاکاروں کی امدادی ٹیمیں ریلیف کے لئے بفلو روانگی کے لئے تیار ہیں۔ حقیقی مسلمان دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود ہو۔ وہ خدمت خلق اور انسانی ہمدردی میں پیش پیش رہتا ہے۔ یہ نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ اکنا کے رضا کار ایریا مینجر اسحاق الپار، خوزیفی بخش اور اسامہ صدیقی اکنا کے سالانہ مڈوینڑ کنونشن میں شکاگو جارہے تہے۔ اوہائیو میں بلیزڈ اور برفان کے طوفان سے گزر رہے تہے کہ اوہائیو کے قریب ایک ہسپانک خاندان کی گاڑی لٹ گئی جس میں میاں بیوی اور بچہ سوار تھے۔ اکنا ریلیف کے رضا کاروں نے شدید منفی ڈگری سردی اور طوفان میں اس فیملی کا گاڑی سے نکال کر اپنی گاڑی میں بٹھایا اور 911 پر کال کرکے فوری امداد کی اپیل کی اور اس فیملی کی جان بچائی ۔اکنا ریلیف کے رضاکار اپنی مدد آپ کے تحت، ہر اسٹیٹ ،ہر ڈسٹرکٹ اور ہر کانٹی میں خدمات سرانجام دیتے نظر آئینگے۔ طوفان ہویا سیلاب۔ کورونا ہویا فلو کی وبائی بیماری ۔ اکنا کے میڈیکل شعبہ کی ٹیمیں ۔ وائلنٹیرز ڈاکٹرز ۔ ہنگر پریونشن کے مستعد کارکن خدمت انسانی کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ برانکس بلڈنگ کی فائر میں جس طرح اکنا نے کئی ماہ ریلیف کا کام کیا جس سے نان مالم کمئونٹی میں مسلمانوں کے لئے بہت اچھا میسج گیا۔ پنسلوانیا میں میلوں دور نا کوئی گاڑی اور نا ٹریفک نظر آرہی تھی۔ اکنا ریلیف کے دیوانے جانب منزل،موسم کی پروا کئے بغیر الحمد للہ منزل پر بخیر خوبی پہنچ گئے۔میں ساری رات ان سے فون پر رابطے میں رہا ۔ لمحہ لمحہ نیویارک سے شکاگو تک سفر کی داستان۔ گاڑیوں کے حادثات اور شدید برفباری کی معلومات لیتا رہا۔ اللہ رب العزت کا احسان عظیم ہے کہ اکنا ریلیف کے ساتھ سینکڑوں ڈاکٹرز فی سبیل اللہ خدمت کرتے ہیں۔ امریکہ دنیا کے امیر ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ جہاں صحت، تعلیم اور سیکورٹی کے شعبوں کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ لوگوں کی ہر جگہ ہر مقام پر امدادی ادارے موجود ہیں۔ پینتیس کروڑ کی آبادی والے ملک میں سب کچھ ہونے کے باوجود ۔ ضرورتمندوں افراد موجود ہیں جنہیں خوراک، گرم لباس اور شیلٹرز کی ضرورت رہتی ہے۔ اکنا ریلیف ڈیزاسٹر مینجمنٹ نارتھ امریکہ ،ساتھ امریکہ اور سینٹرل امریکہ میں فوڈ، بیک ٹو سکول ، ہنگر پریونشن، پراجیکٹس بہت بہتر انداز میں کرتے ہیں اکنا ریلیف ڈومیسٹک وائلنس ، لو اِنکم مسلم فیملیز کو زکوت مد سے مدد فراہم کرتے ہیں۔ اکنا ریلیف کے چھبیس شیلٹرز ہوم ہیں۔ جو ٹرازشن ہوم کی سروس فراہم کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے کردار و افکار سے دنیا کے کونے کونے میں دعوت دین ما فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ امر بالمعروف کے تقاضے پورے کرتے ہیں۔ اور نہی عن المنکر کو اپنے اوپر لاگو کرتے ہیں۔ ان افراد کا تعلق چونکہ قرآن اور سنت رسول اللہ سے ہوتا ہے اسلئے انکے ہاں کرپشن، بددیانتی اور لوٹ مار کا کوئی تصور نہیں۔ ایک ایک پائی مستحقین تک پہنچانا انکا دینی ، ایمانی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ اسی لئے گرمی کی تمازت۔موسم کی خنکی،سردی کی لہر ،طوفان ، بارش اور ڈیزاسٹرز انکی راہ میں حائل نہیں ہوتے۔ یہ کسی قسم کی جھوٹی تنقید کی پروا کئے بغیر جانب منزل رواں دواں رہتے ہیں۔ انکی منزل آخرت کی جوابدہی کا احساس ہے۔ تحریک اسلامی کے کارکنان پر لوگ بھروسہ کرتے ہیں۔ ان پر لوگوں کا اعتماد ہے۔ میرے آج کے کالم کو نہ تو کسی کی خوشامد سمجھا جائے اور نا ہی خود ثنائی کی ذمرہ میں ڈالا جائے ۔ اللہ رب العزت کو شکر گزار انسان بہت مقدم ہے اور محسنوں کے احسانات کا اظہار ہمیں ناشکری اے بچاتا ہے۔ جو لوگ انسانیت کے لئے اپنے مال، اپنی جان اور مصروفیات سے وقت نکال کر لوگوں کی خدمت کرتے ھیں حقیقتا یہی لوگ انسان کہلانے کے حق دار کہلاتے ہیں۔ میں ذاتی طور پر تبلیغی جماعت والے دوستوں کا بیحد احترام کرتا ہوں مگر انکا مشن صرف تبلیغ ہے۔ نہ کے عملی میدان میں ضرورتمند لوگوں کی خدمت۔اکنا اور اس جیسی بہت ساری تنظیموں کو تبلیغی جماعت کے مشن پر خدمت انسانی کی وجہ سے فوقیت دیتی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ دنوں سیلاب کی تباہ کاریوں نے سندھ، بلوچستان، پنجاب، گلگت اور سرائیکی علاقوں میں تباہی پھیلائی۔ تو الخدمت فاونڈیشن کی رضاکار پوری پاکستان میں امدادی سامان لئے جگہ جگہ پہنچ گئے۔اس میں کام کرنے والا ہر شخص اپنی بساط میں عبدالستار ایدھی ہے۔ پوری دنیا میں یہ لوگ رفاعی کاموں کے لئے دستیاب ہیں۔ پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے پی ٹی آئی نے اربوں روپیہ اکٹھا کیا۔ لیکن وہ اربوں روپیہ کہیں تقسیم ھوتا دکھائی نہیں دیا۔حکومت پاکستان نے تاجروں اور بزنس کمئونٹی سے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے اربوں روپے لئے لیکن وہ کہیں تقسیم ہوتے نظر نہیں آئے۔ تحریک اسلامی کے کارکنان ہی امدادی سامان، امدادی، رقوم کو منصفانہ تقسیم کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت کو جوابدہی کے احساس کے تناظر میں تحریک اسلامی کا ہر کارکن خوداحتسابی کے لئے پیش پیش رہتا ہے۔ اکنا ریلیف ، ہیلپنگ ہینڈ اور الخدمت کے نوے فیصد افراد رضاکارانہ طور ہر فی سبیل اللہ خدمات انجام دیتے ہیں۔ ہمارے اس کام میں کالجز کے پروفیسرز، پولیس ڈیپارٹمنٹ ،چیپلن، اسٹیٹ ٹروپرز،انجنئیرز ، ڈاکٹرز، بزنس کمئونٹی امام ،ٹیچرز،پاسٹرز مذہبی رہنما اور رضاکار پیش پیش ہیں۔ کووڈ کے دوران امریکہ میں اکنا ریلیف کے رضاکاروں نے گھر گھر جاکر لوگوں کو گراسری،اور کھانا پہنچایا۔ویکسینیشن میں سہولت فراہم کی۔ تقریبا دو ملین افراد تک کھانا پہنچایا۔میں نے بذات خود گزشتہ ڈھائی سال کووڈ کے دوران برانکس، مین ہیٹن، ویسٹ چسٹر کاونٹی،کنیکٹی کٹ ، نیوجرسی اور پینسلوانیا میں تقریبا ڈیڑھ ملین ماسک، سینی ٹائزرز،اور لاکھوں کووڈ کٹ مساجد، چرچز اور کمئونٹی سینٹرز کو فراہم کیں ۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ ہالیڈے سیزن میں اکنا ریلیف نے پانچوں بوروز میں کپڑے اور کھلونے تقسیم کئے ہیں۔ برانکس اور آپ اسٹیٹ میں پولیس ڈیپارٹمنٹ،ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ،بورو پریذڈنٹ،کلرجی کونسلز، مئیر آفس کے اشتراک سے مختلف چرچز اور کمئونٹی سینٹرز میں کھلونے ،جیکٹس اور گرم کپڑے تقسیم کئے گئے ہیں۔ جو مسلم کمئونٹی کے لئے باعث فخر ہے۔ پچیس دسمبر کی شب منفی ڈگری ٹمپریچر میں انور گجر اور معوذ صدیقی اپنے رضاکاروں کے ساتھ ٹائمز اسکوئر پر جیکٹس،جرابیں، ٹوپیاں اور مفلر تقسیم کرتے رہے۔یہ سلسلہ گزشتہ کئی سال سے جاری ہے۔ چوہدری انور گجر ہر ہفتہ کی شب ہوم لس افراد میں گرم کھانا،لحاف، موسمی کپڑے تقسیم کرتے ہیں۔ برف کے طوفان میں اکنا ریلیف کے رضا کاراپ اسٹیٹ اپنے اپنے علاقوں میں لوگوں کو امداد فراہم کررہے ہیں۔ انہیں نہ کسی فوٹو شوٹ اے غرض ھوتا ہے اور نہ ذاتی شہرت اور نہ ہی چند چیزیں سامنے رکھ کر نمود و نمائش کی حرص۔ یہ اللہ کے سپاہی، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی آبیاری اور مسلم تشخص کی پہچان ہیں۔ پاکستانی قوم نے دیکھا ہے کہ گزشتہ ستر سال سے ملک پر چوروں، ڈاکوں اور بدکرداروں کا ٹولہ مسلط ہے جس کے لوٹ نے ملک کو کنگال کردیا ہے۔ جن کو قومی تبدیلی کے نام پر لائی تھی انکی کرپشن،فحش گوئی اور کردار نے ریاست مدینہ کے تصور کو دھندلا دیا ہے۔ یہ لوگ ایاک نعبد ،امر بالمعروف کی بات کرتے بیں۔ لیکن ان کے قول و فعل میں تضاد اور منفی کردار نے آنکھوں کی پٹی کھول دی ہے۔ یہ سبھی ایک جیسے ہیں۔ ان اب دھوکے بازوں کو قوم نے دیکھ لیا ہے۔ قوم کو چاہئے کہ ایمانت و دیانت ۔ اور اچہے کردار کے حامل لوگوں کو منتخب کیا جائے۔ جنہوں نے گزشتہ ستر سال قوم کی ہر مشکل گھڑی میں خدمت کی ہے۔ پاکستان کی بقا اور سلامتی اسی میں ہے کہ جماعت اسلامی کو منتخب کیا جائے ۔یہ لوگ نظریاتی،اخلاقی اور اعمال کے لخاظ سے بہترین لوگ ہیں۔ آئیندہ انتحابات میں انکو ووٹ دیکر کامیاب کرائیں تاکہ ملکی معیشت تباہ کرنے اور لوٹ مار کرنے والے عناصر کا احتساب ھوسکے۔اور قومی درندوں سے جان چھوٹ سکے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here