پاکستان کی صحافت کی کہانی بڑی شان دار اور قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ کبھی یہ قلم جبر کے اندھیروں میں چراغ بن کر جلتا رہا، کبھی یہ سچائی کے پرچم کو لہراتا ہوا ظلم و طاقت کے ایوانوں سے ٹکرا گیا۔ مگر آج وہی صحافت، جو حق کی صدا سمجھی جاتی تھی، خود زوال کا شکار ہے۔ زمانہ گزر گیا جب اخبار کے ایک اداریے نے حکومتیں ہلا دی تھیں، جب ایک سچ لکھنے پر ایڈیٹر کو کوٹھڑی میں ڈال دیا جاتا اور پھر بھی وہ قلم جھکنے پر تیار نہ ہوتا۔ مگر آج کا منظرنامہ مختلف ہے۔ اب صحافی کا قلم کاغذ پر نہیں، طاقتوروں کی مرضی پر چلتا ہے۔ خبر اب عوام کی امانت نہیں بلکہ طاقت اور سرمایہ دارانہ مفاد کی لونڈی بن گئی ہے۔ آج صحافت کی محفل میں سچائی کی کرن مدھم ہے اور سنسنی کی روشن تیز ہے۔ ٹی وی اسکرینوں پر چیخ و پکار کا شور ہے مگر غریب کی سسکیاں دب جاتی ہیں۔ بریکنگ نیوز کا شور تو کان پھاڑ دیتا ہے مگر کسان کے کھیت جلنے کی خبر دب جاتی ہے۔ تعلیم، صحت اور بے روزگاری کے مسائل کسی کونے میں گم ہو گئے ہیں اور ان کی جگہ ریٹنگ، تماشہ اور تیز تر بریکنگ نے لے لی ہے۔ کبھی صحافی معاشرے کا ضمیر کہلاتا تھا، مگر اب وہ بھی خوف اور مجبوری کا قیدی ہے۔ اس کی تنخواہ مہینوں بعد آتی ہے، نوکری کا کوئی یقین نہیں، اور اگر وہ سچ لکھ دے تو اس کے لیے زمین تنگ ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں وہ قلم جو کبھی قوموں کی تقدیر بدل دیتا تھا، آج بقا کی جنگ میں اپنے وجود کو بچانے پر مجبور ہے۔ یہ زوال صرف میڈیا ہاسز یا صحافیوں کا نہیں، یہ ہمارے معاشرے کا زوال ہے۔ جب قاری اور ناظرین سنجیدہ اور حقیقت پر مبنی خبر کے بجائے تماشے اور سنسنی کو ترجیح دیں گے تو پھر ادارے بھی اسی راہ پر چلیں گے۔ سچائی کی قدر کرنے والا معاشرہ ہی آزاد صحافت کو زندہ رکھ سکتا ہے۔ مگر ابھی امید باقی ہے۔ صحافت کا یہ چراغ بجھا نہیں، صرف کمزور ہوا ہے۔ اگر صحافی اپنی ذمہ داری کو پھر سے عہد سمجھ کر نبھائیں، اگر ادارے طاقت کے بجائے عوام کے مفاد کو ترجیح دیں، اگر حکومت آزادی صحافت کی ضمانت دے اور عوام جھوٹ کے بجائے سچائی کو خریدنے لگیں، تو یقینا یہ زوال پھر سے عروج میں بدل سکتا ہے۔ صحافت صرف خبر کا نام نہیں، یہ عہد و پیمان ہے۔ یہ مظلوم کی آواز ہے، یہ جمہوریت کی بنیاد ہے اور یہ معاشرے کی آنکھ ہے۔ اگر یہ آنکھ اندھی ہو جائے تو پورا سماج اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے۔ پاکستان میں صحافت کا زوال دراصل سچائی کے چراغ کو بجھانے کی کوشش ہے، اور اگر ہم نے اسے روشن نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
٭٭٭










