جشن ولادت رسولۖاور اعمال زندگی

0
93

جشن ولادت رسولۖاور اعمال زندگی

سڑکوں پر جگہ جگہ سجاوٹ اور روشنیاں، دف اور گلیوں میں گونجنے والے مذہبی ترانے اور حمد و نعت کی محفلیں، یہ سب امریکہ میں دکھائی دیتے ہیں جہاں جشن میلاد النبیۖ منایا جاتا ہے تاہم ہمیں جشن ولادت محمدی ۖکے ساتھ ان کی سنت واعمال پر بھی عمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔جشن میلاد النبی ۖایک مذہبی تہوار ہے جو ہر سال قمری سال کے تیسرے ماہ یعنی ربیع الاول کے مہینے میں منایا جاتا ہے تاہم پیغمبر اسلام کی درست تاریخ پیدائش کے حوالے سے اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ ِربیع الاوّل اُمت ِمسلمہ کے لیے خاص اہمیت کا حامل مہینہ ہے کیونکہ اس مہینے نبی آخرالزماںۖ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی، جو انسانِ کامل، ہادیء عالم اور وجہِ تخلیق ِکائنات ہیں،ربیع الاوّل امت ِمسلمہ کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل مہینہ ہے۔ اس ماہِ مبارک میں ہی حضورِانور سرورِ کونین حضرت محمدۖ کو دنیا کو اندھیروں سے نکالنے کے لئے بھیجا گیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے نمونہ بن کر آئے، وہ ہر شعبے میں اس اوجِ کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی آئندہ آئے گا۔ عید میلاد النبیۖ ایک تہوار یا خوشی کا دن ہے جو دنیا بھر میں مسلمان مناتے ہیں، یہ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ ربیع الاوّل کے مہینے میں آتا ہے جو اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے۔ ویسے تو میلاد النبیۖ اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خصوصاّ ماہِ ربیع الاوّل میں عید میلاد النبی ۖکا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔یکم ربیع الاوّل سے ہی مساجد اور دیگر مقامات پر میلاد النبی اور نعت خوانی (مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی محافل شروع ہو جاتی ہیں جن علماء کرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذاتِ مبارکہ اور سیرتِ طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خوانِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں۔بارہ ربیع الاوّل کو تمام اسلامی ممالک میں سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی ۖاور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں، (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو ساتھ ہی ایسا نور نکلا جس سے مشرق سے مغرب تک ساری کائنات روشن ہوگئی)۔ مسلمان تو عید میلاد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں، خالق ِکائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا۔ جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعات کی تاریخی خوشی میں مسرت و شادمانی کا اظہار ہے اور یہ ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابولہب جیسے کافر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے اگرابولہب جیسے کافر کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے۔ تو اس مومن مسلمان کی سعادت کا کیا ٹھکانا ہوگا جس کی زندگی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے میں بسر ہوتی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے یوم ِولادت کی تعظیم و تکریم فرماتے ہوئے تحدیثِ نعمت کا شکر بجا لانا حکم ِخداوندی تھا کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے وجودِ مسعود کے تصدق و توسل سے ہر وجود کو سعادت ملی ہے۔ جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے، صلواةو سلام بذات ِخود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہور امت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔ آپۖ نے علم و نور کی ایسی شمعیں روشن کیں جس نے عرب جیسے علم و تہذیب سے عاری معاشرے میں جہالت کے اندھیروں کو ختم کر کے اسے دنیا کا تہذیب یافتہ معاشرہ بنا دیا، آپۖ نے اپنی تعلیمات میں امن،اخوت، بھائی چارہ،یکجہتی اور ایک دوسرے کو برداشت کا درس دیا جہاں ایک طرف اس ماہ ہم آپ ۖکی ولادت کا جشن مناتے ہیں وہیں ہم پر لازم ہے کہ ہم آپ ۖکی تعلیمات پر عمل کریں تبھی ہم آپۖ سے محبت کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔
مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
آپۖ کے حالات و کمالات اور فضائل و معجزات کو بیان کرنے کا نام عید میلاد النبیۖ ہے، رسول کریمۖ سے محبت کا تقاضا ہے کہ مسلمان متحد ہو کر امن و آشتی کا درس دیں۔ آپۖ نے امن و محبت، بھائی چارگی اور احترام ِانسانیت کا درس دیا اور یہ پیغام رہتی دنیا تک قائم رہے گا اور عصر حاضر میں نبی کریم ۖ کی تعلیمات پر عمل کرنا راہ نجات ہے لیکن ہمیں چاہئے کہ جس طرح ہم باقاعدگی سے آقا کی ولادت کا جشن مناتے ہیں ایسے ہی باقاعدگی سے ان کے طرز زندگی کواپنائیں، ان کی سنت پر عمل پیرا ہوںتاکہ کامیاب زندگی گزار سکیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here