”ٹرمپ حکومت اور پاکستان کیساتھ ممکنہ تعلقات”

0
9
ماجد جرال
ماجد جرال

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دور میں امریکی حکومت کی خارجہ پالیسی، خاص طور پر جنوبی ایشیا اور پاکستان کے حوالے سے، کافی توجہ کا مرکز رہی۔ 2024 میں ٹرمپ کی واپسی کے پیش نظر، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں نئی سمتوں کی توقع کی جا سکتی ہے۔پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ایک پیچیدہ تاریخ رکھتے ہیں۔ سرد جنگ کے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط تھے، جب پاکستان نے سوویت یونین کے خلاف امریکی ایجنڈے میں اہم کردار ادا کیا تاہم، 9/11 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران تعلقات میں اتار چڑھا ئودیکھنے کو ملا۔ اس کے بعد، امریکی ڈرون حملوں، افغانستان میں جنگ اور بھارت کے ساتھ امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے پاکستان کے ساتھ معاملات کو مزید پیچیدہ بنایا۔2017 سے 2021 تک ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں، پاکستان کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار رہے۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے ہی سال میں پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے، جس کے نتیجے میں امریکہ نے پاکستان کی فوجی امداد معطل کر دی تاہم، افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران پاکستان کے کردار کو سراہا گیا، جس سے تعلقات میں وقتی بہتری آئی۔ٹرمپ کی صدارت کے دوران پاکستان کے ساتھ تعلقات کا انحصار کئی عوامل پر ہوگا جیسے افغانستان کی صورتحا ل اہم ہے۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد، خطے میں استحکام ایک اہم مسئلہ ہے اگر ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو وہ افغانستان میں پاکستان کے کردار کو خاص اہمیت دے سکتے ہیں، خاص طور پر دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے لیکن، طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات امریکی خدشات کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی، خاص طور پر چین کے خلاف اسٹریٹجک اتحاد کے طور پر اگر یہ رجحان جاری رہا تو پاکستان کے لیے امریکہ سے متوازن تعلقات رکھنا ایک چیلنج ہوگا۔ امریکہ کی طرف سے بھارت کی حمایت، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے پر، پاکستان کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری (CPEC) پر امریکی اعتراضات ماضی میں واضح تھے۔ ٹرمپ کی نئی حکومت بھی اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنا سکتی ہے، کیونکہ یہ منصوبہ چین کی عالمی طاقت کو بڑھاتا ہے۔ اس سے پاکستان پر دبا ئوبڑھ سکتا ہے کہ وہ چین اور امریکہ کے درمیان توازن قائم کرے اگرچہ دہشت گردی کے خلاف تعاون دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد ہے، لیکن امریکہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ پاکستان کے لیے مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو ان الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو خاموش حمایت فراہم کر رہا ہے۔پاکستان کو ٹرمپ کی ممکنہ حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے سفارتی مہارت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔امریکی کاروباری اور تجارتی مفادات کو مدنظر رکھتے ٹرمپ کی نئی حکومت کے دوران پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا انحصار کئی پیچیدہ عوامل پر ہوگا، جن میں افغانستان کی صورتحال، بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات، اور چین کے اثر و رسوخ شامل ہیں۔ پاکستان کو نہ صرف امریکہ کے خدشات کو دور کرنا ہوگا بلکہ اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا تحفظ بھی یقینی بنانا ہوگا۔ ایک متوازن، دانشمندانہ اور فعال سفارتی پالیسی ہی پاکستان کو ان تعلقات میں مثبت سمت فراہم کر سکتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here