باغی مہرہ…!!!

0
185
ماجد جرال
ماجد جرال

کیا وجہ ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کیس پاکستان کی عدالتی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا جا رہا ہے، پاکستان کی موجودہ حکمران جماعت اور اسٹیبلشمنٹ انہیں اپنے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ سمجھنا کوئی اتنا مشکل نہیں اس کے لئے ہمیں ماضی میں جھانکنا ہوگا۔معذول ہونے کے بعد دوبارہ منصب حاصل کرنے والے جسٹس افتخار محمد چوہدری نے عدالتی اسٹیبلشمنٹ کی بنیاد رکھی۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مقتدر حلقوں کی توجہ اپنی جانب کھینچی اور منتخب حکومت کو گرانے کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے کردار کو بیچ چوراہے رکھ دیا۔مرحومہ عاصمہ جہانگیر اس جوڈیشل ایکٹویزم کے خلاف ڈٹ کر لڑی اور آرٹیکل 184 کے استعمال کو عدالتی تاریخ میں ہمیشہ غیر مناسب قرار دیا بلکہ اسی حوالے سے ان کا بڑا مشہور بیان تھا کہ جس دن اس عدلیہ نے آرٹیکل 184 کے تحت فوج کے آڈٹ کا حکم دیا، اُس دن میں ناک کے بل جھک کر سلام کروں گی۔ماضی اس حوالے سے بھی بڑا تلخ ہے کہ جوڈیشل ایکٹیویزم کا شکار ہونے والے پہلے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف وہی ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف گئے تھے جو بعد میں خود بھی اس گڑھے میں گرے اور اب خیال کیا جارہا ہے کہ موجودہ وزیراعظم بھی آرٹیکل 184 کے تحت نااہلی کے اسی کنواں میں گر سکتے ہیں۔غرض کے وہی عدلیہ جو کبھی ایک طرف سکون سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے کھیل تماشے دیکھا کرتی تھی اب خود اس کھیل کا اہم کردار بن گئی ہے۔ آج عدلیہ اس قدر اہمیت اختیار کرچکی ہے کہ آرٹیکل 184 کا سہارا لے کر کچھ بھی کرسکتی ہے، کسی بھی وزیراعظم کو چند سیکنڈز کی سزا سنا کر عہدے سے ہٹا سکتی ہے۔میرے خیال میں اس قدر مضبوط عدلیہ کا سربراہ مستقبل میں ایک ایسا جج بننے جارہا ہے جو کسی صورت طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوسکتا، جس کے خلاف کوئی کمزوری فوجی اسٹیبلشمنٹ کے پاس نہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف یہی جج ممکنہ طور پر کوئی بہت بڑا فیصلہ جس میں فوج کی غیر دفاعی آمدن کا آڈٹ بھی شامل ہوسکتا ہے۔ جسٹس فائز عیسی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا مقدمہ بنانے اور ریفررنس دائر کرنے کے پیچھے کارفرما سوچ بھی یہی تھی کہ یہ چیف جسٹس ان دنوں میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کو بطور مہرہ چاہیے جب موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کررہی ہوگئی یا کرچکی ہوگئی۔مخالفین کو دبانے کے لیے اس وقت سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ایسا چاہئے تھا جو دائر ہونے والے مقدمات پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے کوئی ریلیف نہ دے مگر جسٹس فائر عیسیٰ اور اسٹیبلشمنٹ کے اس کھیل میں بچ جانے کی صورت میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس فائز عیسیٰ ہوں گے اور طاقت کے اس کھیل یا شطرنج میں یہی مہرہ باغی ثابت ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here