دکھاوے کی بیماری!!!

0
99
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

ہم جس دور میں رہ رہے ہیں ہم دکھاوے کی بیماری کا کثرت سے شکار ہو رہے ہیں۔کیا پیر کیا مرید دین دار دنیادار سیاستدان دفاع عامہ کی تنظیمیں این جی اوز الاماشاء اللہ کوئی اکا دکا ہی اس بیماری سے محفوظ ہے۔وگرنہ سوشل میڈیا کے سہارے مشہور ہونے کیلئے زیادہ لاٹیکس حاصل کرکے پیسے کمانے کیلئے عجیب وغریب ڈرامے کر رہے ہیں۔حالانکہ ہر مسلمان جانتا ہے کہ ہمارے عملوں کا دارومدار ہماری نیتوں پر ہے۔لیکن صاحب مشہور ہونے کے لئے ہم ہر حد پار کر جاتے ہیں۔پرانے زمانے میں پیروں علماء کرام اور لیڈران کرام کے گرد جب لوگ اکٹھے ہوتے تھے۔تو وہ اس کی خالص نیت اور عملی کردار دیکھ کر اس سے چیک جاتے تھے۔پھر موت ہی ان کو جدا کرتی تھی۔اب حالت یہ ہے کہ جو ہمارے قریب ہوتا ہے۔وہ ہمارا دکھاوے والا چہرہ دیکھ کر قریب ہوگیا مگر جب ہمارا اصلی چہرہ دیکھا تو بدظن ہوگیا۔پھر ہمیشہ کے لئے دور ہوجاتا ہے۔حضرت عدی بن حاتم کی روایت ہے سرکار دوعالم فرماتے ہیں قیامت میں کچھ لوگوں کو جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائیگا جب وہ جنت کے قریب پہنچیں گے۔جنت کو خوشبو محسوس کریں گے جنت کے محلات دیکھیں گے اور دوسری نعمتوں کا مشاہدہ کریں گے تب آواز آئے گی۔ان کو وہاں سے واپس لے آئو۔جنت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔تو وہ حسرت اور شرمندگی سے لوٹیں گے توہ عرض کریں گے یا اللہ اس سے بہتر تھا کہ جنت کا مشاہدہ نہ کراتا ہمیں سیدھا جہنم میں بھیج دیتا ارشاد ربانی ہوگا۔ تمہارے ساتھ ایسا ہی کرنا تھا۔کیونکہ تم اپنی خلوتوں میں کتنے بڑے بڑے گناہوں کے ساتھ میرے سامنے ہوتے تھے۔مگر جب تم لوگوں سے ملتے تھے بڑے مسکین بن کر ملتے تھے۔تم لوگوں کو اپنے وہ اعمال دکھاتے تھے۔ جوفقط دکھاوا تھا۔جو تمہارے دلی ارادوں کے خلاف ہوتے تھے۔تم لوگوں سے تو خوف کھاتے تھے مگر میرا تمہیں کوئی خوف نہ تھا۔لوگوں کی جلالت کو تسلیم کیا اور میری جلالت کو پس پشت ڈالا۔لوگوں کے ڈر سے دکھاوے کے طور پر گناہ چھوڑ دیتے تھے مگر خلوت میں کھل کر گناہ کرتے تھے۔یعنی مخلوق کے ناراض ہونے کا خوف تھا۔میرے ناراض ہونے کا کوئی خوف نہ تھا۔پس آج میں تمہیں اپنے درد ناک عذاب کا مزہ چکھائوں گا اور اپنے ثواب عظیم سے تمہیں محروم رکھوں گا۔سو میرے عزیزو بچو ظاہری دکھاوے اور جعلی شان وشوکت جھوٹی موٹی معنوں والی حقیقی زندگی کو اپنائیں کیونکہ اس سوشل میڈیائی دور میں سچ بولنے سے ہی نجات مکمن ہوگی۔دکھاوا جھوٹ ہے دکھاوا باقی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ سوکھی لکڑیوں کو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here