واشنگٹن(پاکستان نیوز)کورونا کے ابتدائی دنوں میں اْس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ وبا میں مبتلا ہونے والے امریکیوں کو کسی جزیرے میں الگ تھلگ رکھنا چاہتے تھے جس کے لیے ان کا انتخاب گوانتاناموبے تھا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن پوسٹ سے تعلق رکھنے والے دو صحافی دامیان پلیٹا اور یاسمین ابوطالب نے اپنی کتاب Nightmare Scenario: Inside the Trump Administration’s Response to the Pandemic That Changed History میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور وائٹ ہائوس کے اندرون خانہ اجلاسوں سے متعلق ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔ کتاب میں فروری 2020 کو ہونے والے ایک اجلاس سے متعلق بتایا گیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اسٹاف سے پوچھا کہ کیا ہمارے پاس ایسا کوئی جزیرہ نہیں جہاں کورونا میں مبتلا شہریوں کو بھیجا جا سکے تاکہ ملک میں وبا مزید نہ پھیلے۔ کتاب کے متن کے مطابق اسٹاف سے پوچھے گئے سوال کا جواب ڈونلڈ ٹرمپ نے خود ہی دیتے ہوئے کہا کہ گوانتاناموبے کے بارے میں کیا خیال ہے تاہم اس جواب پر ان کے اتحادی بھی دنگ رہ گئے اور اس تجویز کو مسترد کردیا۔ محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں کے انٹرویو پر مشتمل کتاب میں مزید لکھا ہے ایک اور موقع پر سابق امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہم اپنے ملک میں اشیاء درآمد کرتے ہیں تاہم کبھی بھی وائرس درآمد کرنا نہیں چاہیں گے۔ واشنگٹن پوسٹ کے صحافیوں کی اس کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کے درمیان شدید اختلافات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ سابق صدر نے اس وقت کے سیکرٹری صحت اور انسانی وسائل سے کہا تھا کہ کورونا کی ٹیسٹنگ مجھے تباہ کررہی ہے، میں الیکشن ہار جائوں گا۔ وفاقی حکومت میں کون سا احمق بیٹھا ہے جو ٹیسٹنگ کرا رہا ہے۔ اس پر ایلکس ازر نے کہا کہ کیا آپ کا اشارہ اپنے داماد کیئرڈ کشنر کی جانب ہے جنہوں نے ایک ہفتہ قبل ہی امریکا کی کورونا ٹیسٹنگ اسٹریٹیجی کا چارج سنبھالا ہے۔ جس پر سابق صدر خاموش ہوگئے۔