وہ مجاہدین جن کو ہمارے جنرلوں نے80کی دہائی میں پیدا کیا تھا جن کی افغان جہاد فساد کے نام پر خوب پرورش کی تھی جن کو امریکہ اور یورپ نے بھی پالاپوسا تھا وہ آج طالبان کی شکل میں پاکستان پر فساد برپا کرچکے ہیں جنہوں نے80ہزار پاکستانی شہری اور چھ ہزار پاک فوج کے جوان شہید کیے ہیں۔ جن کو آج ہندوستان اور عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ایک طرف ہندوستان اسلحہ فراہم کر رہا ہے دوسری طرف عمران خان حکومت بھتوں کے نام پر فنڈنگ کر رہی ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں طالبان اپنی دہشت گردی سے باقی تمام پارٹیوں کی جلسے جلوس کی اجازت نہ دے دوسری طرف عمران خان کے جلسے جلوسوں کو کامیاب کرایا جائے جس کا بھارت روزانہ اظہار کر رہا ہے کہ وہ کام جو بھارت75سالوں میں نہ کرپایا ہے۔ وہ آج عمران خان کر رہا ہے جس سے پاکستان بنا کسی حملے توڑ پھوڑ کا شکار ہو رہا ہے جس کے لیے عمران خان نئے بحران کو جنم دیتا ہے جو آج ملک کی اعلیٰ کلاس کے علاوہ جنرلوں ججوں،بیوکریٹوں اور دوسرے اہلکاورں کے گھروں میں گھس چکا ہے جن کے گھر والے بری طرح متاثر ہوئے ہیں کہ عمران خان ایک صادق وآمین، متقی پرہیز گار سچا اور پکا انسان ہے لہٰذا وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا ہے۔ جس کی مثال حال ہی میں عمران خان کا غیر اخلاقی آڈیوز تھا جس کو ان کی قوم یوتھیا تسلیم نہیں کیا ہے جبکہ آڈیوز حقیقت پر مبنی ہے چونکہ جنرلوں ججوں اور دوسرے سرکاری اور غیر سرکاری اہلکاروں نے گزشتہ تین دہائیوں سے اپنے اپنے گھر میں عمران خان کو ایک دیوتا بنا کر پیش کیا تھا جن کے مجسمے بنا کر گھروں میں سجائے گئے جو آج ایک مخصوص بااثر طبقے کا لیڈر بن چکا ہے جس کی وجہ سے عام غریب اور مسکین بھوکے ننگے پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے۔ حالانکہ موصوف گزشتہ دس سال سے پختونخواہ پانچ سال سے پنجاب، چار سال سے مرکز حکمران چلا آرہا ہے جو اپنی کارکردگی کا ذکر تک نہیں کرتا ہے بس ایک برائی کی رٹ لگائے ہوئے کہ کرپشن اورمیں جبکہ عمران خان کے دور فسطائیت میں اربوں کھربوںکی کرپشن ہوئی ہے جس میں بیت المال، فارن فنڈنگ کے علاوہ آٹا، چینی، ادویات، بی آرٹی، مالم جبہ، بلین ٹری، رنگ روڈ قابل ذکر ہیں جن کو عدالت عظمیٰ مرغی کی طرح اپنے کھمبوں کے نیچے دبائے بیٹھی ہے۔ تاہم عمران خان کے حامی اور ساتھی طالبان نے آج اسلام آباد پر حملہ کرکے ثابت کیا ہے یہ حملہ پاکستان پر ہوا ہے جو اپنے جدید نقشے کے مطابق ملک میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تاکہ پاکستان اتنا کمزور ہو جائے کہ کل طالبان پورے پختون خواہ، پنجاب کے علاقے اٹک، چکوال میانوالی، جہلم پر قبضہ کیا۔ جائے جو زمانہ قدیم میں افغانستان کا حصے تھے یہ جانتے ہوئے کہ دنیا کے جغرافیائی نقشے بدلتے اور بگڑتے رہے ہیں کبھی افغانستان پر اشوک اعظم حکمران تھا۔ کبھی دریائے اٹک کے کنارے پر سکندر اور راجہ بورس کی جنگ ہوئی تھی کبھی افغانستان بدمت کا گھڑ تھا کبھی افغانستان پر نہیں راجہ رنجیت سنگھ حکمران تھا کبھی نقصان پورے ہندوستان پر نموریوں، غزتویوں، سوریوں، لودھیوں، ابدالیوں اور نادوروں کی شکل میں قابض رہے ہیں جو ہندوستان کے باشندوں کی عبادت گاہوں کو لوٹنے سے گریز نہیں کرتے تھے جہاں سو جنات کے مندروں میں سونے بت بنے ہوئے تھے لہذا انہوں نے مٹی کے بتوں کی بجائے سونے کے بت ڈھا کر گدھوں پر لاد کر واپس افغانستان لے جاتے تھے لہذا طالبان کا پاکستان کا حصوں پر اپنا حق جتانا ممکن نہیں ہے ورنہ پوری دنیا کا نقشہ بدل جائے گا۔ بہرحال طالبان اور عمران دونوں کی زد میں پاکستان آچکا ہے۔دونوں اپنی دہشت گردی سے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں جبکہ موذانہ کر پاکستان میں سیاسی معاشی اور سماجی بحرانوں سے ملک کو کمزور کرچکے ہیں جن کے دور حکومت میں پاکستان مکمل طور پر دیوالیہ ہوچکا تھا جن سے چھڑا کر ملک کی تمام پارٹیوں پر مشتمل پی ڈی ایم کو ملک حوالے کیا گیا تاکہ پاکستان بیرون ملک سے دوبارہ اپنا تعلق بحال کر پائے جو عمران خان اور طالبان کی وجہ سے ناکام ہو رہا ہے جس سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔
٭٭٭٭