واشنگٹن(پاکستان نیوز) امریکی معیشت نے کوویڈ 19 کا لاک ڈاو¿ن کھلتے ہی مئی کے مہینے میں روزگار کے 25 لاکھ نئے مواقع پیدا کیے اور بے روزگاری کی سطح کم ہو کر 13 اعشاریہ 3 فی صد ہو گئی۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار اقتصادی اندازوں اور پیشن گوئیوں کے برعکس امریکی معیشت کی مضبوطی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اپریل میں دو کروڑ سے زائد ملازمتیں ختم ہوئی تھیں اور بے روزگاری کی شرح 14.7 فی صد تک جا پہنچی تھی۔ اور خیال کیا جا رہا تھا کہ مئی میں بھی یہ منفی رجحان جاری رہے گا۔ کرونا بحران میں احتیاطی پابندیوں کی وجہ سے امریکی معیشت کے بہت سے شعبوں کو یکسر بند کرنا پڑا اور ابھی تک تین کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہیں۔ لیبر سیکرٹری یوں جین سکیلیا نے ایک بیان میں کہا کہ مئی میں معیشت کا دوبارہ کھولنا جاندار ثابت ہوا۔ اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کرونا وائرس کا امریکی روزگار پر بدترین اثر اب ختم ہو گیا ہے۔ لیکن پھر بھی انہوں نے کہا کہ لاکھوں امریکی اب بھی بے روزگار ہیں اور ان کا محکمہ بھرپور کوشش کرے گا کہ تمام امریکی ورکرز اپنے روزگار کی طرف واپس لوٹیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کا محکمہ ریاستوں کو مدد فراہم کرے گا تاکہ بے روزگار افراد کو الاو¿نس دیا جائے۔ گزشتہ ماہ معیشت کے جن شعبوں میں سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ان میں ریستورانوں کی صنعت سب سے نمایاں ہے۔ اس شعبہ میں 12 لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔ کرونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے کیے گئے لاک ڈاو¿ن کے دوران اس صنعت کو سب سے زیادہ نقصان ہوا تھا۔ صرف مارچ اور اپریل میں اس صنعت میں 80 لاکھ روزگار کے مواقع ختم ہوئے تھے۔ لیکن اب ریستوران آہستہ آہستہ کھل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہوٹلوں سے وابستہ ملازمتوں میں ایک لاکھ 48 ہزار مواقع کی کمی ہوئی تھی۔ صدر ٹرمپ نے امریکی معیشت کے تاریخ کے اتنے بڑے دھچکے کے بعد حیران کن انداز میں پھر سے ابھرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور ایک ٹوئٹ میں اسے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا۔