نیویارک(پاکستان نیوز) لاکھوں افراد پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون کے او گروپ کے لوگوں کو کرونا وائرس زیادہ متاثر نہیں کرتا، جبکہ اے گروپ کے لوگ زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ جینیٹک ٹیسٹ کرنے والی فرم ٹوئنٹی تھری اینڈ می نے اپریل میں اس بارے میں سائنس دانوں کی مدد کرنا شروع کی، تاکہ وہ جان سکیں کہ کیوں کرونا وائرس کچھ لوگوں کو بہت تکلیف پہنچاتا ہے اور کچھ لوگوں میں معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں یا کوئی علامات نہیں ہوتیں۔ اس ہفتے کمپنی نے اس تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے جس کے لیے ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ مریضوں کا ڈیٹا دیکھا گیا۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیق ابھی جاری ہے۔ لیکن ابتدائی ڈیٹا سے لگتا ہے کہ وائرس کا مقابلہ کرنے میں کسی شخص کا بلڈ گروپ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ او بلڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد نئے کرونا وائرس سے کم متاثر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ درحقیقت دوسرے بلڈ گروپس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ کے لوگوں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کا امکان 9 سے 18 فیصد کم ہوتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ عمر، صنف، قد و قامت، نسل اور دوسرے فرق دیکھنے کے باوجود نتائج میں فرق نہیں پڑا۔ اس تحقیق کے سربراہ ایڈم اوٹن نے امریکی خبر رساں ادارے، بلوم برگ کو بتایا کہ کرونا وائرس کے خون میں کلاٹ بننے اور دل کی بیماری سے تعلق کے بھی شواہد ملے ہیں۔ ان شواہد سے اشارے ملے ہیں کہ کون سے جینز کا اس سے تعلق ہے۔