ریاض (پاکستان نیوز) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترک صدر طیب اردوان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کو مزید بڑھاوا دینے سے باز رہیں، وال سٹریٹ جرنل کی خبر کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ وہ محمد بن سلمان سے ملاقات کر رہے ہیں۔صحافی جمال خاشقجی کو 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔محمد بن سلمان چاہتے ہیں کہ اردگان خاشقجی کے قتل کا ذکر کرنا بند کر دیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی خبر کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ترک صدر رجب طیب اردگان سے وعدہ کریں کہ وہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا دوبارہ زکر نہیں کریں گے،اردگان نے کہا کہ وہ اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ مبینہ طور پر بن سلمان نے انہیں دعوت دی تھی۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پر قابو پانے کی ایک کوشش ہے جو 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کے قتل کے بعد مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔ترک حکام نے الزام لگایا ہے کہ خاشقجی کو قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا تھا اور ان کی لاش کو آرے سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تھا۔ امریکہ اور اقوام متحدہ کے حکام نے بھی ان الزامات کی تصدیق کی ہے، اس کی باقیات ابھی تک ملنا باقی ہیں۔سی آئی اے کی ایک خفیہ رپورٹ میں خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد کو براہ راست ملوث کیا گیا تھا۔دوسری جانب سعودی عرب نے 11 افراد کو خاشقجی کے قتل میں ایک “بدمعاش آپریشن” کے الزام میں مقدمے میں ڈال دیا۔ دسمبر 2019 میں ریاض کی فوجداری عدالت نے ان میں سے پانچ کو موت کی سزا سنائی تھی۔ تین دیگر کو قید کی سزا سنائی گئی۔دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق خشوگی کو قتل کرنے والے ہٹ اسکواڈ کے متعدد ارکان ایک سرکاری سعودی سیکیورٹی کمپاؤنڈ میں لکژری ولاز میں رہائش پذیر ہیں۔