خواجہ بندہ نواز گیسودراز

0
57

آخری قسط
اہل سلوک وتصوف نے برملا اس بات کا اظہار واعتراف کیا ہے کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ بلاشبہ زہد وورع، صبروشکیب، سخاوت وفیاضی، دادو دہش، توکل وقناعت، ترک وتجرید اور عبادت وریاضت میں جداگانہ وممتاز مقام رکھتے تھے۔ جوامع الکلم نامی کتاب آپ کے ملفوظات سے مملوولبریز ہے جس میں آپ نے ایسے ایسے ارشادات وفرمودات کے گوہر گراں مایہ لٹائے ہیں کہ اگر صمیم قلب اور بنظر عمیق ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان پر عملدرآمد کیا جائے تو پھر انسان ایمان وعمل کا حسین سنگم بن سکتا ہے۔ شریعت پر کماحقہ گامزن ہوسکتا ہے اور عقیدہ بھی راسخ بن سکتا ہے۔
اگر آج کے دور کے فتنوں کا بالغور جائزہ لیا جائے تو ناگفتہ بہ فتنوں میں ایک بڑا فتنہ جاہل بے عمل پیروں کا بھی ہے جو بھولے بھالے مسلمانوں کو اپنے دام فریب میں پھنسا کر یہ ذہن دینے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں کہ شریعت اور ہے طریقت اور ہے۔ العیاذ باللہ اور ساتھ ساتھ علماء وصوفیا کے مابین دراڑ پیدا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ایسے دریدہ ذہنوں کو تنبیہ کرتا ہوں کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رضی اللہ تعالیٰ عنہ ”جوامع الکلم” میں فرماتے ہیں کہ یہ عقیدہ رکھنا باطل ہے کہ شریعت و طریقت ایک دوسرے سے جدا ہیں بلکہ یہ سب ایک ہیں۔ صرف اتنی باتوں پر آپ نے اکتفا نہیں فرمایا بلکہ بادام کی مثال دے کر سمجھایا کہ دیکھو بادام کے اندر تین اشیا ہوتی ہیں۔ ایک پوست، دوسری مغز اور تیسری روغن۔ تینوں میں سے کسی کو بھی جدا نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں۔ یعنی پوست کا خلاصہ مغز ہے اور مغز کا خلاصہ روغن۔ اسی طرح شریعت کا خلاصہ طریقت اور طریقت کا خلاصہ حقیقت۔
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز علیہ الرحمہ نے اپنے ملفوظات میں وقت کی پابندی پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ وقت سے بڑھ کر کوئی چیز قیمتی نہیں۔ آپ تادم حیات اپنے مریدین ومتوسلین کو اس بات کی تلقین کرتے رہے کہ تمہارا ایک لمحہ بھی غفلت میں نہ گزرے بلکہ تمہارا ہر لمحہ ذکر الٰہی میں گزرنا چاہئے اگر حضور والا کے ارشاد پر آج ہم صدق دل سے عمل پیرا ہوجائیں تو پھر وہ دن دور نہیں کہ ہماری ابتری برتری سے، تباہی ترقی سے، پستی بلندی سے اور زوال عروج سے بدل سکتی ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کی نصیحتوں پر صدق دل اور دل جمعی کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here