غزہ (پاکستان نیوز)مصری سرحد کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم فلسطینی لڑکی 19 سالہ دیما النجار نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ ہم تھک چکے ہیں، ہم مزید برداشت نہیں کرسکتے، ہمارا کیا قصور تھا جو ہم بے گھر ہوئے؟ بچوں کا کیا قصور تھا جو ان کا بچپن ان سے چھین لیا گیا؟ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 31 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ غزہ کی تقریباً پوری آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا ہے۔ گفتگو میں دیما النجار نے بتایا کہ ایک 19 سالہ لڑکی کے لیے زندگی کیسی ہے جو یہ نہیں جانتی کہ کون سا دن اس کی زندگی کا آخری دن ہوگا۔ وہ کہتی ہیں، آپ کو ہر دن اپنی یادوں اور قیمتی سامان کو چھوڑ کر موت اور تھکاوٹ کی جانب سفر کرنا پڑتا ہے۔19 سالہ دیما النجار غزہ کے جنوبی حصے میں واقع رفح کی سرحد پر رہائش پذیر ہیں جہاں 15 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو پناہ حاصل ہے۔ اگر رفع کو پاکستان کا اسلام آباد تصور کرلیں تو شاید آپ کے ذہن میں اس علاقے کی تصویر زیادہ واضح ہوجائے گی۔ رفع تقریباً 37 ایکڑ پر پھیلا ہے جبکہ اسلام آباد کی زمین 2 لاکھ 24 ہزار ایکڑ ہے اور اس کی آبادی صرف 10 لاکھ کے قریب ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو رفح اس وقت کتنا تنگ ہے اور صورت حال سنگین ہے کہ جہاں 15 لاکھ افراد کو ایک چھوٹی سے علاقے میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے۔