افغانستان سے غزہ تک !!!

0
51

آج میرا پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ مسلم اُمہ کی سیاسی وعسکری خامیوں اور کوتاہیوں پر کچھ لکھنے کو دل کر رہا ہے کیونکہ مسلم اُمہ کی موجودہ صورتحال دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ اس وقت مسلم دُنیا میں کوئی قابل ذکر لیڈر نہیں جو مسلم اُمہ کی رہنمائی کرسکے کیونکہ آجکل مسلمان عقل وحکمت سے کام لینے کی بجائے جذبات سے کام لینے کے عادی ہوچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے آج ہم پوری دُنیا میں مشکوک نظروں سے دیکھے جاتے ہیں اور اپنے اوپر دہشت گردی کا لیبل بھی لگوا چکے ہیں۔ دُنیا کے کسی بھی مُلک میں جائیں مسلمانوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ ویسے بھی جو قومیں اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ نہیں کرتیں وہ ذلیل وخوار اور برباد ہوجایا کرتی ہیں۔ آزادی ناانصافی کی فسٹریشن جذبہ شہادت اپنی جگہ مگر اتنا تو سوچنا چاہیے کہ یہ تیر وتلوار کا دور تو ہے نہیں جب مسلمان اپنی بہادری اور زور بازور سے جنگں جیت لیا کرتے تھے۔ اب وقت بدل چکا ہے۔ اب ہم پتھروں سے ٹینک میزائل اور ایف16جیسے جہازوں کا مقابلہ تو نہیں کرسکتے میرا اشارہ اپنے فلسطینی بھائیوں، طالبان اور مسلم اُمہ کی دوسری جہادی تنظیموں کی طرف ہے کہ چند راکٹ پھینک کر پورے کے پورے شہر یا مُلک تباہ و برباد کروا لینا کہاں کی عقل مندی ہے۔ آزادی اور اپنے حق کے لیے لڑنا اپنی جگہ جائز ہے مگر جنگیں خالی جذباتی نعروں سے نہیں جیتی جاسکتیں۔ اس کے لیے قربانی کے ساتھ تیاری اور حکمت عملی سے بھی کام لیا جاتا ہے۔ جس کی سب سے بڑی مثال غزوہ خندق ہمارے سامنے ہے۔ ویسے بھی آجکل ہمارا دُشمن تعلیم ٹیکنالوجی اور مکاری میں ہم سے کہیں آگے ہے۔ جس کی مثال اسرائیل ہے۔ ایک چھوٹا سا ملک تمام عرب ممالک پر بھاری ہے۔ امریکہ اور یورپ نے کس چالاکی سے اسرائیل کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسرائیل کے تمام پڑوسی عرب ممالک کو ایک ایک کرکے کسی نہ کسی بہانے سے تباہ وبرباد کردیا ہے۔ عراق، شام، لیبیا، یمن ہمارے سامنے ہیں۔ جو رہ گئے ہیں اُن کو تباہ کرنے کی تیاری کی جاچکی ہے۔ ہمیں فرقہ پرستی کے نام پر آپس میں لڑا کر اسرائیل کو مضبوط بنا لیا گیا ہے اور ہم مسلمان فرقہ پرستی کے نام پر اپنے ہی بھائیوں کے گلے کاٹ رہے ہیں۔ ایک دوسرے کی عبادت گاہوں، اولیا اکرام کی مزارات کو دھماکوں سے اُڑا رہے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں داعش کو جہادی یاد دہشت گرد تنظیم کہوں۔ اُس کا جہاد میری سمجھ سے بالا ترہے کہ یہ جہادی تنظیم رات و رات کیسے وجود میں آئی اور اُس کے پاس اتنا جدید اسلحہ کہاں سے آیا اور اُس کی فنڈنگ کون کر رہا ہے اور داعش کے مقاصد کیا ہیں۔ لڑکیوں کو فروخت کرنا سرعام، اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے گلے کاٹنا اور گرفتار لوگوں کو گولیوں سے اُڑانا کہاں کا جہاد ہے۔ اب کچھ پاکستان کی موجودہ صورت حال ہی دیکھ لیں۔ ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے آئے دن لائن آف کنٹرول پر نہتے لوگوں پر گولہ باری کر رہا ہے اور ہماری سیاسی پارٹیاں آپس میں دست وگریباں ہیں۔ مجھے تو ایسے لگتا ہے سب انڈیا مودی سرکار کے ہاتھ مضبوط کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ کیا اُن میں اتنی بھی سیاسی بصیرت نہیں کہ قوم کو اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ رہی بات ہمارے میڈیا کی اُس کی بات ہی چھوڑ دو۔ ٹی وی چینلز کی بھرمار ہونے کی وجہ سے ایسے ایسے لوگ ٹی وی اینکر اور تجزیہ نگار بن گئے ہیں جن میں سیاسی شعور نام کی چیز ہی نہیں ہے۔ جو قوم میں یکجہتی کی بجائے انتشار پھیلا رہے ہیں۔ روز ایسی ایسی پیشنگوئیاں کرتے ہیں کہ حکومت آج گئی یا کل حتیٰ کہ48گھنٹوں کا ٹائم فریم کے ساتھ آنے والے وزیراعظم کا نام تک بھی بتا رہے ہوتے ہیں۔ میری پاک آرمی اور اُس کی ایجنسیوں سے گزارش ہے کہ اگر آپ کا اس کھیل میں عمل دخل نہیں تو ایسے لوگوں کو مُلک کو مفلوج کرنے کی اجازت کیوں دی جاتی ہے۔ کیا اس سے مُلکی سالمیت کو نقصان نہیں پہنچ رہا۔ اسی لیے اُنگلیاں پاک فوج اور آئی ایس آئی کی طرف اُٹھتی ہیں۔
خُداراہ پاکستان پر رحم کیجئے۔
پاک فوج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here