نشئی!!!

0
460
عامر بیگ

نشئی ہاں یہ نشہ کرتا ہے ،یہ بندہ نشئی ہے، اس کو وزیر اعظم ہائوس سے نکال دو اگر نہ مانے تو بھی زبردستی نکال باہر کرو ،کسی قائدے قانون کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ نشئی ہے جی ہاں کسی نشہ کرنے والے شخص کا کیا کام کہ وہ چیف ایگزیکٹوکی حیثیت سے فرائض انجام دے، کہیں نشہ میں نیوکلیئر بٹن پر ہاتھ رکھ دیا تو کیا ہوگا کیسا گھٹیا نشہ کرتا ہے کہ دو کروڑ بچوں کو پڑھانا چاہتا ہے ،پڑھ لکھ گئے تو اسی جیسے کسی نشہ کے عادی بن جائیں گے ،اوپر سے سب کو ایک جیسے تعلیمی نصاب کے نشہ کی گولیاں دیتا ہے ،نشئی جو ہوا۔ غریبوں کی بات کرتا ہے غریب تو پہلے ہی غربت کے نشہ میں مست بریانی کی پلیٹ پر ووٹ ڈال دیتے ہیں، ان کی زندگی بہتر کرنے میں لگا ہوا ہے ،حوالے ان ماضی کے افیمیوں کے دیتا ہے جو تیس کروڑ غریبوں کو غربت سے نکال چکے ،مجھے تو لگتا ہے کہ کوئی عجیب قسم کا نشہ کرتا ہے جو ایک ہی ڈگر پر چلتی ہوئی قوم کو جگانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے نشئی جو ٹھہرا ۔درآمدات کو بڑھانے کی تگ و دو میں مصروف اپنا مال یہیں کہیں بائیس کروڑ لوگوں میں کیوں نہیں کھپا دیتا، لگتا ہے تیز نشے کا عادی ہے ،وار زون میں جا گھسا ،لو سوچو امریکہ بہادر کے منع کرنے کے باوجود روس چلا گیا ،ڈرتا نہیں ہے ،لو دیکھو لو، اس کی کار ستانی جس ہمسائے سے ہمارے صدیوں پرانے تعلقات بلکہ ان سے ہماری جد ملتی ہے، ایک کلچر ،ایک زبان، ایک کھابے ، وہ بھی آلو گوشت کھاتے ہیں ہم بھی ،جس رب کی پوجا وہ کرتے ہیں،ہم بھی اسے بھگوان کہتے ہیں ،ہم رب بیچ میں صرف ایک لکیر ہی تو ہے ان سے پچھلے تین سالوں سے پنگا ڈالے بیٹھا ہے ،نشئی آدمی نے یورپین یونین اور امریکہ تک کو بھی نہیں بخشا جن سے ہماری تجارت42 ارب ڈالر کی ہے، سن لیں کہتا کیا ہے کہ اپنے کام سے کام رکھو انڈیا کے کشمیر پر ناجائز قبضے پر بولے تھے جو ہمیں سبق پڑھانے آ گئے ہو امریکی ریچھ کو سبق پڑھانے چلا ہے کہ ہمارے اسی ہزار شہیدوں کے خراج میں شکریہ ہی بول دیتے یہ الفاظ ایک نشہ کرنے والا ہی بول سکتا ہے جسے ڈر نہ ہو کہ نشہ اترے گا تو تجارت کے معاہدوں کا کیا بنے گا، کسی سادہ آدمی کو کہ رزق دینے والی زات اللہ کی ہے یقین کیوں نہیں آتا ،نشے کی آخری حدوں کو چھونے والے شخص باز آجا ،کس سے ٹکر لے رہا ہے جس کو آج تک کسی نے نہیں بخشا جو اس سے ٹکرایا انجام بھٹو ،شاہ فیصل ،قذافی یاسر عرفات، شاہ رضا پہلوی جیسا ہی ہوا، کیا نشے میں اس حد تک پہنچ گئے ہو کہ موت سے بھی ڈر نہیں، سپر پاور کے آگے تمہاری حیثیت ہی کیا ہے ؟کیا اوقات ہے تمہاری؟ صرف ایک بھکاری ہو تم اوپر سے نشے اور کھانے کے پیسے تک نہیں ،وینٹی لیٹر پر لیٹے ہو ،امریکی امداد کی ڈرپ لگی ہوئی ہے۔ امریکہ کے ٹکڑوں پر پلنے والے سٹیٹس کو کو کیوں توڑتے ہو، پڑے رہو، ہمیں غلامی پسند ہے کیوں ہیروبنے کی کوشش کرتے ہو جس نے امریکہ کے دور غلامی میں غلاموں کو بھاگنے کی ترغیب دینے کے لیے تنظیم بنائی تمہاری طرح اسے بھی غلامی سے بھاگ جانے کی ترغیب دینے کا مشکل مرحلہ درپیش رہتا تھا کیا یہ یقین کامل کا نشہ تو نہیں جس سے انسان ہر فکر سے آزاد ہو جاتا ہے، لا الہ اللہ کوئی معبود نہیں ،سوائے اللہ کے ،یہ کیا کیفیت ہے ؟کیسا نشہ ہے؟ جی ہاں یہ وہی ہے جو محمد عربی کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرتا ،یکسو ہو کر دلیل سے پوری دنیا کو قائل کر لیتا ہے ایسا نشئی جو عشق مصطفی کے نشہ میں ڈوب چکا اب جان کی بھی پروا نہیں ،میرے خدا مجھے بھی ایسا نہیں تو اس نشئی کا فالور ہی بنا دے ۔آمین
>٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here