ہم امریکہ میں رہتے ہیں اوراتفاق سے میں سرکاری نکاح رجسٹرار بھی ہوں۔ چونکہ میری رجسٹریشن مسلم نکاح رجسٹرار کی ہے۔ اس لئے اللہ کریم نے ہمیں بہت سی قباحتوں سے بچا لیا ہے مگر بعض اوقات دلچسپ صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک مرتبہ مجھے نیویارک کے علاقے مین ہٹن کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں نکاح پڑھنے کا موقع ملا۔ ایک جاپانی لڑکی نے تقریب میں پھولوں کی سجاوٹ کی تھی اور وہ خطبہ نکاح کے وقت میرے بائیں جانب کھڑی تھی۔ قرآن کریم کا اپنا ایک ردہم ہے۔ نکاح کے بعد جاپانی لڑکی نے اپنے نکاح پہ مجھے مدعو کیا اور کہا یہ جو تم نے پڑھا ہے میرے نکاح پر بھی پڑھو۔ میں نے پوچھا مسلمان ہو کہنے لگی نہیں مگر میں سب کو سنانا چاہتی ہوں۔ میں نے حامی بھرلی۔ میں نے وعدہ کے مطابق ایک درویش کو ساتھ لیا۔ اور کا تو نہ ہوٹل مین ہٹن چلا گیا۔ تو وہاں ایک پادری صاحب بھی تشریف فرما تھے۔ اس سے باتیں شروع ہوگئیں، پادری نے بتایا کہ میں ایل۔ جی۔بی۔ٹی ہوں میں پریشان ہوگیا میں نے کہا آسان لفظوں میں بتائو یہ ایل جی بی ٹی کیا ہوتا ہے۔ اس نے کہا ہم جنس پرست جو مرد مرد سے شادی کرسکتا ہے عورت سے عورت شادی کرسکتی ہے۔ اور یہ قانوناً جائز ہے میرا تعلق گے۔لیزبن چرچ سے ہے مگر کچھ نارمل لوگ بھی ہیں۔ نارمل لفظ اس پادری نے استعمال کیا تھا۔یہ لڑکا گول مول ہے مگر لڑکی نارمل ہے اس لئے آپ کو اس نے بلایا ہے لہٰذا اب سارا کام تم نے ہی کرنا ہے، نکاح بھی پڑھانا ہے ،انگوٹھی بھی پہنانی ہے وغیرہ وغیرہ تو خیر میں نے سارا کام کیا ،اللہ پاک نے کئی لوگوں کے اسلام لانے کا ذریعہ بنا دیا۔ میں نے پادری سے پوچھا کیا آپ پیدائشی مخنث(ہیجڑا) ہیں۔ کہنے لگا نہیں میں نے محسوس کیا کہ میں ٹرانس جینڈر ہوں پھر مجھے ایک نوجوان بھی مل گیا جو ٹرانس جینڈر تھا۔ یوں میں نے اس سے شادی کرلی اب ہم دونوں ہنسی خوشی رہ رہے ہیں، میں نے پوچھا کیا عیسائیت میں جائز ہے کہنے لگا حضرت عیٰسی علیہ السلام نے شادی ہی نہیں کی۔ اس لئے ہم آزاد ہیں پاکستان میں بھی خواجہ سرائوں کے لئے یہ قانون بنایا گیا تھا تاکہ جو پیدائشی لوگ ہیں ان کو باعزت مقام مل جائے، نوکریاں مل جائیں ،وراثت میں حصہ مل جائے ،باعزت روٹی کھانے کے قابل ہوجائیں ،غلط کاریوں اور مانگنے جیسی لعنت سے بچ جائیں۔ مگر کاریگر لوگوں نے ایک شق ایسی ڈلوا دی جو ہم جنسی کی طرف لے جاتی ہے ،عمل قوم لوط کا دروازہ کھولتی ہے وہ یہ ہے کہ جب کوئی مرد یا عورت بے شک پیدائشی طور پر مکمل مرد یا عورت ہو بچے بھی پیدا کرسکتا ہوں۔ اگر وہ محسوس کرے کہ نہیں مجھے مخالف جنس اختیار کرنی ہے تو وہ نادرا جاکر بغیر میڈیکل چیک اپ کے اپنی جنس تبدیل کرکے شناختی کارڈ حاصل کرسکتا ہے۔ یقیناً یہ ہمارے معاشرہ میں کسی طور پر قابل قبول نہیں اور نہ ہی ہمارا دین اجازت دیتا ہے، میرا جسم میری مرضی کا نتیجہ۔
٭٭٭