پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان پہنچ چکے ہیں اور ان کے ذمہ انتہائی اہم ذمہ داری ڈالر کی قیمت کو دوبارہ کنٹرول میں لانا ہے، پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو بے تحاشا چیزیں دنیا بھر سے ایکسپورٹ کرتے ہیں، جن کی ادائیگی پھر ڈالر کی صورت میں کرنا پڑتی ہے، اس صورتحال میں ڈالر کی ڈیمانڈ اور سپلائی میں جو عدم توازن ہوتا ہے وہیں پاکستان کی معیشت پر اہم اثرات مرتب کرتا ہے، کیونکہ میں کوئی ماہر معاشیات تو ہوں نہیں مگر سادہ سی زبان میں آج تک یہی سمجھ آیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے قبل جب مسلم لیگ نون کی حکومت میں آئے تو اس وقت ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو قابو میں لانا ایک مشکل ترین کام تھا اور اسی سلسلے میں اس وقت پاکستان کے سینئر سیاستدان شیخ رشید نے یہ دعوی بھی کر دیا کہ اگر اسحاق ڈار ڈالر کی قیمت کو واپس لانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ اپنا استعفیٰ پیش کریں گے، اگرچہ اقتدار ان کے بتائے گئے پھر ڈالر کو لے گئے اور اس کے بعد بھی پاکستان میں ڈالر کی قیمت ایک لمبے عرصے تک مستحکم رہی جس سے پاکستان کی معیشت کو بھی استحکام ملا، مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اب کی بار اسحاق ڈار ڈالر کی قیمت کو کیا کنٹرول کرپائیں گے۔درحقیقت اسحاق ڈار کا پاکستان میں ڈالر کو بلیک کرنے والوں پر ایک نفسیاتی دبا ئوموجود ہے اور اس وقت اسی نفسیاتی دبائو کو استعمال کرنے کا شاید فیصلہ کیا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ ماضی میں ڈالر کو کنٹرول کرنے والی پاکستان میں قوتوں کو اب شاید دوبارہ اس بات کا خوف آئے کہ ایک لمبے عرصے کے لیے ڈالر کی قیمت میں کمی آ سکتی ہے اور اسی خوف کی وجہ سے وہ ڈالر کو مارکیٹ میں پھینک کر اسحاق ڈار کے ٹاسک کو ممکنہ طور پر آسان بنا سکتے ہیں مگر یہ کوئی مستقل حل نہیں ہوگا۔ ورنہ مجھے نہیں لگتا کہ اسحاق ڈار اب کی بار پاکستان میں ڈالر کی قیمت کو آسانی سے کنٹرول کرپائیں گے، کیونکہ سابقہ دور حکومت سے لے کر اب تک پاکستان میں معیشت کا جنازہ نکل چکا ہے اس میں وہ دم خم ہی نہیں رہا جس کے بل بوتے پر ڈالر کے جن کو بوتل میں بند کیا جا سکے۔ اس کی واضح مثال ہمارے سامنے یورپ برطانیہ اور کینیڈا جیسی مستحکم معیشت ہیں، جن کی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں بڑی حد تک کمزور ہوئی ہے، یورو جو کبھی ڈالر کے مقابلے میں مہنگا ہوا کرتا تھا آج ڈالر اس سے مہنگا ہو چکا ہے۔ جب تک پاکستان کی معیشت کو مقامی مصنوعات کی آکسیجن نہیں ملتی تب تک ڈالر کو ڈار کا کوئی ڈر نہیں۔
٭٭٭