پاک بھارت ایٹمی جنگ کیا سب کچھ راکھ ہونے کو ہے؟

0
38

واشنگٹن (پاکستان نیوز)سابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ وائٹ ہائوس میں ملنے والی ایک بریفنگ نے تین ماہ تک ان کی نیندیں اڑائے رکھیں جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے کچھ سمارٹ بم القاعدہ کے ہاتھ لگ کر امریکہ پہنچ گئے ہیں اور کسی بھی وقت نیویارک، واشنگٹن، شکاگو اور لاس اینجلس میں شدید تباہی پھیل سکتی ہے۔اوباما نے لکھا کہ بعد میں ثابت ہوا کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی بلکہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مکمل محفوظ ہے اور یہ صرف افواہیں تھیں جن کی زد میں امریکہ کے خفیہ ادارے بھی آ گئے تھے۔اسی دور میں اینڈریو ایف کریپنیوچ کی کتاب ‘سات مہلک منظرنامے’ (Seven Deadly Scenarios) چھپی تھی جس میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ایسے ہی فرضی قصے گھڑ کر ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔کتاب کے مصنف کا شمار امریکہ کے نمایاں دفاعی مبصرین میں ہوتا ہے جو امریکی تھنک ٹینک CSBA کے صدر ہیں اور جارج میسن یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے ہیں۔اس کتاب کا پہلا باب پاکستان کے بارے میں ہے۔ کتاب میں کہیں بتایا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار انتہا پسندوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں اور کہیں کہا گیا کہ معاشی عدم استحکام، سیاسی انتشار اور انتہا پسندی نے مل کر ایک ایسا بحران پیدا کر دیا ہے جس کا نتیجہ انڈیا کے ساتھ ایٹمی جنگ کی صورت میں نکل آیا ہے۔اس کتاب پر کافی سوالات اٹھائے گئے کیونکہ مصنف نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دیا اور کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کسی بھی ہنگامی صورت حال میں ان اثاثوں کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔ایٹمی ہتھیاروں کے غیر محفوظ ہونے کے بارے میں باتیں پرانی ہو چکی ہیں تاہم اب یہ بحث ہوتی ہے کہ پاکستان انڈیا کے درمیان کسی بھی تنازعے کی صورت میں ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟حالیہ کشیدگی میں یہ بحث پھر شدو مد کے ساتھ شروع ہو گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس بار ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکے ہیں۔امریکہ کی رٹگرز یونیورسٹی کے ماہرین نے 2022 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ اور روس کے درمیان ایٹمی جنگ ہوئی تو دنیا میں پانچ ارب اور اگر پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایٹمی جنگ ہوئی تو دو ارب انسان مر جائیں گے اگر پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے کے خلاف 100 سے 250 کلو ٹن کے ایٹمی ہتھیار جو ان دونوں ممالک کے پاس موجود ہیں، استعمال کرتے ہیں تو جنوبی ایشیا میں 12 کروڑ 70 لاکھ لوگ ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں لگنے والی آگ اور تابکاری سے فوری طور پر مر جائیں گے۔آسمان پر ایٹمی تابکاری کے جو بادل چھائیں گے اس میں تین کروڑ 70 لاکھ ٹن زہریلا مواد موجود ہو گا جس سے پوری دنیا کا ماحول تباہ ہو جائے گا اور دنیا بھر کا درجہ حرارت پانچ درجہ سیلسیئس بڑھ جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here