واشنگٹن(پاکستان نیوز) امریکہ 28 سال بعد دوبارہ ایٹمی تجربہ کرنے کے بارے میں غور کرنے لگا۔واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے دعوی ٰ کیا گیا ہے کہ چین اور روس کی طرف سے جوہری ٹیسٹ کے بعد امریکی سیاستدانوں میں بھی غور کیا جا رہا ہے کہ آیا امریکہ کو ایک مرتبہ پھر کسی جوہری تجربہ کرنا چاہیے ، سکیورٹی ماہرین کے مطابق امریکہ کی طرف سے ایسا کوئی قدم امریکی دفاعی حکمت عملی میں ایک نیا موڑ ہو گا، جس سے جوہری طاقتوں کے حامل دیگر ممالک کو بھی تقویت ملے گی،امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غور کیا کہ نیا جوہری تجربہ کرنا چاہیے یا نہیں۔ امریکہ نے اپنا آخری جوہری تجربہ 1992 میں کیا تھا۔واشنگٹن پوسٹ نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین اور روس کی طرف سے ہلکی نوعیت کے جوہری ٹیسٹ کرنے کے بعد امریکی سیاستدانوں میں بھی اس حوالے سے غور کیا جا رہا ہے کہ آیا امریکہ کو ایک مرتبہ پھر کسی جوہری تجربہ کرنا چاہیے ؟رپورٹ میں امریکی اخبار نے لکھا کہ پندرہ مئی کو ہونے والی ٹرمپ انتظامیہ کی ایک میٹنگ میں ممکنہ جوہری تجربے کا منصوبہ زیر بحث آیا۔ تاہم اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ امریکہ کوئی نیا تجربہ کرے گا۔ٹرمپ انتظامیہ کے سنیئر اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ وائٹ ہاو¿س کے متعدد اعلیٰ اہلکاروں نے ایسے دعوے کیے ہیں کہ روس اور چین ہلکی نوعیت کے جوہری تجربے کر رہے ہیں، جس کے بعد یہ بات زیر بحث آئی کہ اس صورتحال میں امریکہ کو کیا کرنا چاہیے ؟دوسری جانب روس اور چین ایسی رپورٹوں کو مسترد کرتے ہیں کہ وہ جوہری تجربات کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ان ممالک پر الزام دھرنے والے امریکی اہلکاروں نے بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ چین یا روس نے کوئی جوہری تجربہ کیا ہے۔اس خبر کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد ہی جوہری ہتھیاروں کے مخالف گروپوں اور اداروں نے فوری طور پر اس بحث کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اس صورتحال میں ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ واشنگٹن حکومت روس اور چین کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ایک ڈیل چاہتی ہے اور اگر امریکہ کوئی ایسا نیا تجربہ کرتا ہے تو اس کے باعث اس مذاکراتی عمل میں امریکہ کی پوزیشن مستحکم ہو جائے گی۔