کراچی(پاکستان نیوز) ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری صدارتی مدت کے پہلے ڈھائی ماہ میں معاشی پالیسیوں کے حوالے سے کئی بڑے فیصلے کیے، جن میں سخت ٹیرف، ٹیکس کٹوتیوں کی تجدید، اور ضابطوں میں نرمی شامل ہیں۔ اگرچہ ان اقدامات پر تنقید بھی ہوئی، لیکن ماہرین اور کچھ معتبر ذرائع کے مطابق، ان پالیسیوں کے کئی مثبت اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی وہی ہے جس کے لیے امریکیوں نے انہیں ووٹ دیا، انہوں نے دنیا بھر کیممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا سلوک ہم کرتے ہیں ویسے ہی کریں ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہ کامیاب ہوئی تو نہ صرف معیشت مضبوط ہوگی بلکہ امریکہ اپنی صنعتی عظمت دوبارہ حاصل کر لے گا۔ کیا یہ واقعی ایک “سنہری دور” کا آغاز ہوگا؟ ٹرمپ کے ٹیرف نے غیر ملکی کمپنیوں کو امریکہ میں سرمایہ کاری کے لیے مجبور کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جو ممالک امریکی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگائیں گے، انہیں بھی اسی طرح کے ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے ملٹی نیشنل کمپنیوں نے امریکی فیکٹریوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری شروع کی، خاص طور پر آٹو موٹیو اور اسٹیل کے شعبوں میں۔ عالمی کمپنیوں نے اپنی سپلائی چینز کو امریکہ منتقل کرنا شروع کیا، جس سے امریکی معیشت کو فائدہ ہوا۔ ٹرمپ کی امریکا پہلیپالیسی نے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں نئی نوکریاں پیدا کیں۔ انہوں نے مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے کمپنیوں کو مراعات دیں۔ فروری 2025تک، مینوفیکچرنگ میں 50ہزار نئی نوکریاں پیدا ہوئیں، جو کہ گزشتہ تین سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ امریکی ملازمتوں کی واپسی سے دیگر ممالک میں لیبر مارکیٹ پر دباو کم ہوا۔ ٹرمپ نے تیل اور گیس کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئے اجازت نامے جاری کیے، جس سے توانائی کے اخراجات کم ہوئے۔ تیل کی عالمی قیمتیں مستحکم ہوئیں، جو ترقی پذیر ممالک کے لیے اچھا رہا۔ وائٹ ہاوس سے جاری فیکٹ شیٹ کے مطابق، ٹرمپ نے غیر ملکی تجارت کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے جوابی محصولات نافذ کر دیے ۔ یہ پالیسی نہ صرف امریکی معیشت کو مضبوط کرنے کا وعدہ ہے بلکہ کارکنوں کی حفاظت، صنعتی طاقت کی بحالی، اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کا عزم بھی ہے