سوئٹزرلینڈ(پاکستان نیوز) سوئس رائے دہندگان نے بائیڈنگ ریفرینڈم میں چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی لگانے کی انتہائی دائیں بازو کی پیش کردہ تجویز کو معمولی اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔ ریفرنڈم کے نتیجے کو نقاب پر پابندی کی حامی سخت گیر اسلام کے خلاف اہم کامیابی قرار دے رہے ہیں جب کہ مخالفین اسے نسلی پرستانہ اور جنسی تعصب پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 51.21 فیصد رائے دہندگان نے چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی حمایت کی۔ براہ راست جمہوریت کے سوئس نظام کے تحت اس تجویز میں اسلام کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا ہے اور اس کا مقصد سڑکوں پر پرتشدد مظاہرین کو ماسک پہننے سے روکنا ہے، اس کے باوجود مقامی سیاستدانوں، میڈیا اور مہم چلانے والوں نے اسے برقعے پر پابندی قرار دیا ہے۔ ریفرنڈم کمیٹی کے چیئرمین اور سوئس پیپلز پارٹی کے رکن پارلیمان والٹر ووبمن نے ووٹ سے قبل کہا تھا ’سوئٹزرلینڈ میں، ہماری روایت ہے کہ آپ اپنا چہرہ دکھائیں، یہ ہماری بنیادی آزادیوں کی علامت ہے۔‘ انہوں نے چہرہ ڈھانپنے کو ’اس انتہائی، سیاسی اسلام کی علامت قرار دیا جو یورپ میں تیزی سے نمایاں ہوچکا ہے اور جس کا سوئٹزرلینڈ میں کوئی مقام نہیں ہے۔‘ اس تجویز میں کوویڈ 19 کی وبا کی پیشگوئی کی گئی ہے جس میں انفیکشن کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے تمام بالغان کو ماسک پہننے کی ضرورت ہے اور ریفرینڈم کو متحرک کرنے کے لیے 2017 میں ضروری سپورٹ اکھٹی کی گئی۔ سوئٹزرلینڈ میں شہریوں کی جانب سے 2009 میں کسی بھی مینار کی تعمیر پر پابندی عائد کرنے کے لیے ووٹ دینے کے بعد اس تجویز سے سوئٹزرلینڈ کے اسلام کے ساتھ تناو¿ پر مبنی تعلقات کو مزید تقویت ملی ہے۔