امریکہ بھر کی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے

0
10

نیویارک (پاکستان نیوز) نیویارک کولمبیایونیورسٹی سے شروع ہونے والا مظاہروں کا سلسلہ پورے امریکا میں پھیل چکا ہے’ہارورڈ یونیورسٹی’ بلومنگٹن یونیورسٹی انڈیانا ‘کنیکٹی کٹ یونیورسٹی’کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنیک یونیورسٹی ‘جارج ٹا?ن یونیورسٹی واشنگٹن’ایمری یونیورسٹی جارجیا’یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا ‘میسا چوسٹس یونیورسٹی’اسٹیٹ یونیورسٹی اوہائیو سمیت پورے ملک کی یونیورسٹیوں کے طلبہ اپنی یونیورسٹیوں سے اسرائیل کے ساتھ روابط ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ نے کہا ہے کہ انتظامیہ کے ساتھ ان کے مذاکرات کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے اور وہ اپنے مطالبات تسلیم ہونے تک کیمپس میں لگائے گئے اپنے خیموں میں ہی رہیں گے کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں طلبہ کے مظاہروں کو دس روز گزر چکے ہیں اور پولیس 100 سے زیادہ طالب علموں کو گرفتار کر چکی ہے یہ مظاہرے ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب مئی میں گریجوایٹ ہونے والے طلبہ میں اسناد کی تقسیم کے لیے امریکہ بھر میں تقریبات شروع ہو جاتی ہیں مئی شروع ہونے میں اب چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ پر یہ دبائو بڑھ رہا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے مظاہروں کو ختم کرائیں، امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی امریکہ کی وہ پہلی درس گاہ ہے جہاں فلسطینیوں کے حق میں طالب علموں کے مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اب یہ سلسلہ ملک کی بہت سی یونیورسٹیوں تک پھیل چکا ہے کہیں ان مظاہروں کو روکنے کے لیے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ مذاکرات سے کام لے رہی ہے تو کہیں انہوں نے مظاہرین کو کیمپس سے باہر نکالنے کے لیے پولیس کو بلا لیا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی کے باہر سینکڑوں مظاہرین اکھٹے ہو گئے ان میں سے اکثر نے اسرئیل کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ان افراد کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے جنہیں حماس 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئی تھی یونیورسٹیوں کو یہ فکر ہے کہ مظاہروں اور احتجاج کی لہر ایک ایسے موقع پر شروع ہوئی ہے جب تعلیمی اداروں میں گریجوایشن کی تقریبات ہونے والی ہیں اور مظاہروں کا سلسلہ کئی انتظامی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہروں کا دسواں روز تھا اس سے قبل یونیورسٹی کی صدر مینوش شفیق نے احتجاجی طلبہ کو کیمپس سے باہر نکالنے کے لیے، جنہوں نے ایک لان میں خیمے لگا کر اسے غزہ یکجہتی کیمپ کا نام دے دیا تھا پولیس طلب کر لی تھی پولیس نے خیمے اکھاڑ کر ایک سو سے زیادہ طلبہ کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئی تھی کیمپس تو مظاہرین سے خالی ہو گیا لیکن مینوش شیفق کو اپنی فیکلٹی کے ارکان اور کیلیفورنیا سے میسا چوسٹس تک کی یونیورسٹیوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، فیکلٹی ارکان کا کہنا ہے کہ شفیق نے ان سے مشورہ کیے بغیر گرفتاریوں کی اجازت دی جبکہ دیگر یونیورسٹیوں کو شکایت ہے کہ کولمیبا یونیورسٹی کے واقعات نے ان کے ہاں بھی مظاہروں کی راہ ہموار کی کچھ یہودی طلبہ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ مظاہرے یہود دشمنی کا ماحول پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ کیمپس میں جانے سے خوفزدہ ہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی جزوی مداخلت ضروری ہے، کولمبیا یونیورسٹی کی سینیٹ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا کہنا ہے کہ شفیق اور ان کی انتظامیہ نے کئی ایسے فیصلے اور اقدامات کیے جس سے یونیورسٹی کو نقصان پہنچا طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان تقریباً 11 گھنٹوں تک مذاکرات ہوتے رہے اور یہ سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کے بعد طلبہ کے نمائندوں نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور وہ کیمپس سے اپنے خیمے نہیں ہٹائیں گے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور سنگین ہوتا ہوا انسانی بحران، طلبہ کو مزید برہم کر رہا ہے اور وہ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ سے یہ مطالبے کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل سے اپنے مالی تعلقات منقطع کر دیں اور ان کمپنیوں سے الگ ہو جائیں ان کا کہنا ہے کہ غزہ تنازع کو تقویت دے رہی ہیںیونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی مداخلت کا ایک اور واقعہ جمعرات کو بلومنگٹن کی انڈیانا یونیورسٹی میں پیش آیا پولیس نے احتجاجی طلبہ کے خیمے اکھاڑ دیے اور 34 اسٹوڈنٹس کو گرفتار کر لیا اس کے چند گھنٹوں کے بعد پولیس کنیکٹی کٹ یونیورسٹی میں داخل ہوئی، طلبہ کے خیموں کو اکھاڑا اور ایک شخص کو گرفتار کر لیاجمعرات کی شام کو ایک واقعے اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں پولیس کی ان مظاہرین سے جھرپ ہوئی جنہوں نے کیمپس خالی کرنے سے انکار کر دیا تھا، یونیورسٹی کے ترجمان بنجمن جانس نے بتایا کہ پولیس نے 36 افراد کو گرفتار کیا جن میں سے 16 طالب علم تھے کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنیک یونیورسٹی ہمبولٹ میں طلبہ پیر کے روز سے مظاہرے کر رہے ہیں انہوں نے کیمپس میں ڈیرہ ڈال کر اردگرد رکاوٹیں کھڑی کر دیں ہیں فیکلٹی کے ارکان ان سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیںیونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا نے احتجاج کی وجہ سے 10 مئی کو ہونے والی گریجوایشن کی تقریب منسوخ کر دی ہے اس اعلان سے ایک روز پہلے پولیس نے 90 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہواایک اور واقعہ نیویارک کے سٹی کالج میں پیش آیا جہاں سینکڑوں طلبہ نے کیمپس کے لان میں اکھٹے ہو کر مظاہرہ کیا، جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں بھی احتجاجی طالب علموں نے کیمپ لگایا اور وہاں رات گزاری جمعرات کے روز ہی واشنگٹن کی جارج ٹائون یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ ہوا، اس دوران اسرائیلی مظاہرین بھی جھنڈے اٹھائے وہاں جمع ہوئے جارجیا کی ایمری یونیورسٹی کے صدر گریگوری فینیس نے ایک ای میل میں کہا ہے کہ کیمپس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی ویڈیوز پریشان کن ہیں اور یہ مشاہدہ ہماری کمیونٹی کے لیے خوف کا باعث ہے اس سے پہلے یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ گرفتار کیے گئے 28 میں 20 کا تعلق یونیورسٹی سے ہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ کے محکمہ تعلیم نے یہود دشمنی اور اسلامو فوبیا کی شکایات ملنے کے بعد درجنوں یونیورسٹیوں اور سکولوں میں شہری حقوق کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جن میں قدیم اور مشہور ہارورڈ یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ مقامی عدالت نے یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے 57 فلسطینی طلبا کے خلاف الزامات کو ختم کر دیا ہے ، کاؤنٹی اٹارنی نے کہا کہ بدھ کے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے لوگوں پر مقدمہ چلانے کے لیے کافی شواہد نہیں ہیں۔طلباء 24 اپریل 2024 کو آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں فلسطینی حامی واک آؤٹ اور احتجاج میں حصہ لے رہے تھے۔غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف ریلی نکالنے والے مظاہرین نے بدھ کے روز ٹیکساس کی فلیگ شپ یونیورسٹی کے جنوبی لان کو بھر دیا، جس سے یونیورسٹی کے صدر جے ہارٹزیل نے ریاستی پولیس سے مدد کی درخواست کی۔ طلباء کی زیرقیادت فلسطینی یکجہتی کمیٹی کے ذریعہ منعقدہ احتجاج کو ختم کرنے کے لیے محکمہ پبلک سیفٹی کے دستے، UT اور آسٹن پولیس کے ساتھ ساتھ پہنچے۔پولیس نے 57 افراد کو مجرمانہ مداخلت کے الزام میں گرفتار کیا، جو کہ لوٹ مار کے مترادف ہے۔ ٹریوس کاؤنٹی اٹارنی ڈیلیا گارزا کے دفتر نے جمعہ کو کہا کہ کاؤنٹی جج کی جانب سے آگے بڑھنے کے لیے ناکافی ثبوت ملنے کے بعد ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ DPS نے جمعہ کو کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا Fox 7 کے کیمرہ مین نے احتجاج کے دوران ایک فوجی پر حملہ کیا۔ KUT نے تبصرہ کے لیے DPS اور Fox 7 دونوں سے رابطہ کیا ہے، لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔احتجاجی ردعمل نے UT طلباء اور فیکلٹی میں غم و غصے کو جنم دیا، جنہوں نے احتجاج کے دوسرے دن ہارٹزل کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ جمعرات کو آن لائن ایک پٹیشن بھی چلائی گئی تھی جس میں ہارٹزیل کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ہارٹزیل نے جمعرات کی رات ایک بیان میں کہا کہ اس نے ریاستی پولیس سے مدد کی درخواست کی ہے کیونکہ وہ کیمپس کو “شدید طور پر درہم برہم” نہیں دیکھنا چاہتے تھے، جو ملک بھر کے کیمپسز میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کی لہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے۔مظاہرین کے خلاف چھیالیس مقدمات جمعرات کی صبح خارج کر دیے گئے۔ KUT اور The Texas Newsroom کے جائزے کے مطابق، جمعے کو چھوڑے گئے بقیہ 11 میں سے، مدعا علیہ کے طور پر درج کم از کم سات افراد کو بھی UT ڈائریکٹری میں طالب علموں کے طور پر درج کیا گیا تھا۔ نیویارک پولیس نے سٹی کالج اور کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپسز میں کارروائی کرتے ہوئے متعدد طلبا مظاہرین کو حراست میں لے لیا جبکہ طلبا کی جانب سے مزاحمت پر پولیس نے کیمپس میں توڑ پھوڑ بھی کی ، میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ پولیس کی ضرورت تھی کیونکہ فلسطین کے حامی طلباء کو باہر کے مشتعل افراد نے “شریک انتخاب” کیا تھا، یہاں تک کہ کولمبیا نے کیمپس کو رہائشیوں اور ضروری اہلکاروں کے علاوہ ہر کسی کے لیے بند کر دیا تھا۔کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس میں 30 اپریل کو مظاہرہ کرنیوالے طالب علم کو گرفتار کیا گیا تھا، نیویارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ نے منگل کی رات نیویارک کے سٹی کالج اور کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاجی کیمپوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا، کولمبیا میں، رات 9 بجے کے قریب پولیس ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے مین ہٹن کے کیمپس میں داخل ہوئی۔ کیمپس پلازہ میں موجود لوگوں کو زبردستی ملحقہ عمارتوں میں لے جا کر اندر سے بلاک کر دیا، فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے ہیملٹن ہال کو بلاک کر دیا جبکہ NYPD نے 30 اپریل 2024 کو عمارت پر قابض طلباء اور وکلاء کو ہٹانا شروع کیا۔ سٹی کالج نے منگل کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ کلاسز بدھ سے شروع ہوں گی، کیمپس کی عمارتیں بند رہیں گی سوائے ضروری اہلکاروں کے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، لیکن 12:30 تک پولیس نے کیمپ کو خالی کر دیا تھا۔نیویارک پولیس کے ڈپٹی کمشنر Kaz Daughtry نے پولیس افسران کی جانب سے فلسطینی پرچم کو فلیگ پول سے اتارنے اور ایک امریکی پرچم کو لہرانے کی ویڈیو ٹویٹ کی، بدھ کے اوائل میں CUNY کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پچھلے چھ ہفتوں کے دوران “متعدد پرتشدد واقعات” کے بعد عوامی تحفظ کو خطرہ لاحق ہے۔CUNY کے اپنے پولیس افسران نے کیمپس کے باہر 25 افراد کو گرفتار کیا جب مظاہرین کے ایک بڑے گروپ نے کولمبیا سے مارچ کیا۔یونیورسٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے NYPD سے کیمپس میں آنے کی درخواست کی ہے “ہماری کمیونٹی میں حفاظت اور نظم و ضبط بحال کرنے کے لیے۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ مظاہرین نے اپنے اقدامات کے ذریعے صورتحال کو مزید خراب کرنے کا انتخاب کیا ہے۔یونیورسٹی کو راتوں رات معلوم ہونے کے بعد کہ ہیملٹن ہال پر قبضہ، توڑ پھوڑ اور ناکہ بندی کر دی گئی تھی، ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔
”پاکستان نیوز” نے پولیس کی جانب سے فلسطین کے حامی مسلم طلبا کی گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان پرعائد کردہ دفعات کو فوری ختم کر کے رہاکیا جائے ، ”پاکستان نیوز” کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی اور سٹی کالج آف نیویارک (CCNY) کی مذمت کی گئی ہے کہ وہ NYPD سے طالب علموں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے یونیورسٹیوں اور کالجز میں فلسطین کے حامی مسلم طلبا کی جانب سے احتجاج اور مظاہروں میں تیزی آئی ہے جبکہ حکومت سمیت دیگر متعلقہ حکام پر طلبا کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ وہ غزہ میں قیام امن کے لیے کردار ادا کریں اور اسرائیل کو اسلحہ اور مدد فراہم کرنے سے گریز کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here