راولپنڈی(پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کا کہنا ہے کہ سن لیں میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، اگر ہوگی تو پاکستان، آئین اور ملک میں استحکام کی خاطر ہوگی، حکومت خود کہہ رہی ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے مجھے باہر نہیں نکالا جا رہا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پانڈز نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام فوج سے پیارکرتے ہیں کیوں کہ وہ ہمارا تحفظ کرتی ہے، فوج سب کی ہے اور ملک کو مضبوط دارے کی ضرورت ہے لیکن یہ جو کر رہے ہیں یہ خود کشی ہے، مجھے اوون نما میں کمرے میں رکھا گیا ہے، بشری بی بی کے کمرے میں چوہے آ چکے پیں، وہ نماز پڑھتی ہے اور چوہے چھت سے گرتے ہیں، جیل میں کچھ زیادہ ہی سختیاں ہو رہی ہیں لگتا ہے ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار ڈی جی آئی ایس آئی اور جنرل عاصم منیر ہوں گے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں بدامنی ہے، جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے لوگ لٹ رہے ہیں، فارم 47 کی حکومت نے کوئی اصلاحات نہیں کیں، نہ تو اخراجات میں کمی کی اور نہ ہی آمدنی میں اضافہ کیا، قرضوں پہ قرضے لے رہے ہیں اور بوجھ سارا غریب عوام پر ڈالا جا رہا ہے، آئندہ بجٹ میں تو اور بھی مہنگائی ہوگی۔ عمران خان کہتے ہیں کہ نو مئی کا بیانیہ اٹھ فروری کو قوم نے مسترد کر دیا سب نے دیکھ لیا، بنگلہ دیش میں دیکھیں عوام باہر نکلی تو اپنا حق لیا، صرف بھیڑ بکریاں ڈنڈوں سے کنٹرول ہوتی ہیں انسان نہیں، ادارے کے منظور نظر محسن نقوی کے پاس کیا کوالیفکیشن ہے؟ پہلے اس نے فراڈ الیکشن کروائے پھر کرکٹ کا بیڑا غرق کر دیا، ورلڈ کپ میں چوتھے نمبر پر آنے والی ٹیم ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں آٹھویں نمبر پر آئی تو چیئرمین پی سی بی نے کہا کرکٹ ٹیم کو سرجری کی ضرورت یے اور اب ہم بنگلا دیش سے بھی ہار گئے۔