عمران کا جانا ٹھہر گیا(متحدہ نے حکومتی تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی)

0
105

نیویارک (پاکستان نیوز) پاکستان نیوز کے عسکری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو کسی بھی غیرملکی طاقت سے کوئی خطرہ نہیں ہے، اور نہ ہی ہم اس وقت محاذ آرائی کی پوزیشن میں ہیں، عسکری ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومتی معاملات اپنی جگہ پر ہیں ، ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے معاملات کو سنبھالنے میں کافی دیر کر دی ہے ، اگر سیاسی بصیرت کے تحت پہلے ہی اتحادیوں کے ساتھ مفاہمت کی سیاست کرتے تو صورتحال آج مختلف ہوتی لیکن ان کی ضد اور غصے نے معاملات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے ۔پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کے ذریعے بھیجے گئے خط میں عالمی طاقت نے عمران خان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اقتدار میں رہنا ہے تو ہماری بات ماننے پڑے گی ، خط میں مزید حکومت کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں ، دھمکی آمیز خط کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں کو بریفنگ دی اور خط کے مندرجات سے آگاہ کیا، جبکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنمائوں کو بھی خط کے مندرجات سے آگاہ کیا جائے گا جس کے لیے ان ہائوس بریفنگ دی جائے گی ۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن کے ساتھ پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کردیا جبکہ اپوزیشن سے معاہدے پر دستخط کیے۔اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی کوئی شق ہمارے سیاسی فائدے کے لیے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے سیاسی مفادات پر ہم نے پاکستان کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔خالد مقبول نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں، ایسے دور کا آغاز کریں جہاں سیاسی اختلاف ، ذاتی دشمنی نہ سمجھی جائے، تبدیلی کے اس سفر میں اب متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں، امید ہے آنے والی تبدیلی ملک کے لیے اچھی ثابت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اسمبلی میں ہماری 26 نشستیں تھیں جن کو 7 کردیا گیا، اس کے باوجود نہ ہماری 7 نشستوں کے بغیر حکومت بن سکتی ہے اور نہ ہی جاسکتی ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے، شاید دہائیوں میں ایسا موقع آیا جب پوری قومی سیاسی قیادت ایک پلیٹ فارم پر قومی جرگہ کی صورت میں موجود ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے گزشتہ رات ملاقات کی اور دونوں پارٹیوں کے درمیان 20 منٹ میں معاملات طے ہوگئے، یہ حقیقی معاہدہ ہے، یہ کوئی جعلی خط نہیں ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم استعفیٰ دے کر نئی روایات قائم کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امید تو نہیں لیکن چاہتے ہیں کہ عمران خان جمہوریت روایت کی پاسداری کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہے سلیکٹڈ ہی کیوں نہ ہو، جمہوریت کا طریقہ اور روایت ہے کہ اگر وہ عددی اکثریت کھو بیٹے ہیں تو ایک نئی ریت اور روایت قائم کریں اور استعفیٰ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد معاملات پر بات چیت بہت حد تک مکمل ہوگئی، ایک دو نکات پر بات جاری ہے، وہ بھی جلد حل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کا معاہدہ قائم رہے گا اور اس پر عمل بھی ہوگا، 22 کروڑ عوام کا مقدمہ متحدہ اپوزیشن، بی اے پی اور ایم کیو ایم لڑنے جارہی ہے۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی اور پاکستان کی ترقی کے لیے اچھا فیصلہ کیا، کراچی اور پاکستان کی ترقی کے لیے اب مل کر محنت کرنی ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے عوام مزید خوشخبریاں سنیں گے، ہم نئے سفر کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کا تحریک عدم اعتماد سے کوئی تعلق نہیں، دونوں پارٹیوں کا ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک ساتھ چلنا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، لہٰذا عمران خان استعفیٰ دیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا اگر وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے تو آئیں اسمبلی سیشن میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں اپنی اکثریت ثابت کریں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی اکثریت کھو چکی، بہت جلد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ایم کیو ایم میں دوری کے باعث کراچی کا نقصان ہوا، اب تمام قومی قیادت ایک صفحے پر جمع ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کے پاس استعفی کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔متحدہ اپوزیشن کی ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی۔ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سال قبل اس ڈرامے کا آغاز ہوا تھا اب اس کا خاتمہ قریب ہے، آج اس سیاسی ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا۔آج ایم کیو ایم اور بی اے پی کی وجہ سے ہماری تعداد 175 ہوگئی ہے جبکہ کامیابی کیلئے ہمیں 172 چاہئیں، اس وقت ہمیں قومی اسمبلی کے 175 اراکین کی حمایت حاصل ہے، سنا ہے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے، اب سب کچھ ہاتھ سے نکل گیا، وزیر اعظم عمران خان مستعفی ہوں۔کچھ اندازوں کے مطابق حکمران اتحاد کے پاس ارکان کی تعداد 171 ہے کیونکہ جماعت اسلامی کے واحد قانون ساز نے عدم اعتماد کے ووٹ میں غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا ہے۔دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنی صفوں میں شامل ہونے کے بعد اپوزیشن کے پاس 169 ارکان موجود ہیں۔ اگر ایم کیو ایم پی کے 7 اراکین اپوزیشن کی جانب بڑھ جائیں تو یہ غیر یقینی توازن آسانی سے جھک سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here