محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج ملکی حالات پر جہاں دل رو رہا ہے وہیں رمضان المبارک کی عبادات جوش و ولولہ اور برکات بھی شامل حال ہیں میں تہہ دل سے اپنے دوست جناب مجیب لودھی صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوںانہوں نے اس سال بھی محبت سے افطار کا دعوت نامہ اور پیغام بھیجا کچھ نجی مصروفیات اور مجبوریوں کی وجہ سے شرکت نہیںکرسکا لیکن مابین احترام و محبت ہمیشہ کی طرح اس سے بڑھ جاتی ہے جب مجیب بھائی دعوت دیتے ہیں اللہ کریم مجیب بھائی کے رزق میں برکت عطا فرمائے اور ان کا دسترخوان برکات و رحمت خداوندی سے ہمیشہ بھرپور رہے ،روزہ داروں کی خدمت ، اُن کا خیال رکھنا ، پاکستانی کمیونٹی اور امریکن لوکل سیاست میں حصہ لینا بلاشبہ ایک قابل انسان ہی کرسکتا ہے جو نہ صرف اچھا دل رکھتاہو بلکہ اپنے ملک و قوم کے ساتھ مخلص بھی ہو ۔آج ایک مقبول کہانی حکایت آپ کی خدمت میں پیش ہے جوکہ پاکستانی ادب سے ماخوذ ہے اس کو پڑھ کر پھر تبادلہ خیال کریں گے، ان شا اللہ منقول )کسی جنگل میں ایک “خرگوش” کی اسامی نکلی، ایک بے روزگار اور حالات کے مارے ریچھ نے بھی اس کیلئے درخواست جمع کرادی، اتفاق سے کسی خرگوش نے درخواست نہیں دی تو اسی ریچھ کو ہی خرگوش تسلیم کرتے ہوئے ملازمت دیدی گئی۔ ملازمت کرتے ہوئے ایک دن ریچھ نے محسوس کیا کہ جنگل میں ریچھ کی ایک اسامی پر ایک خرگوش کام کر رہا ہے اور اسے ریچھ کا مشاہرہ اور ریچھ کی مراعات مل رہی ہیں۔ ریچھ کو اس نا انصافی پر بہت غصہ آیا کہ وہ اپنے قد کاٹھ کے ساتھ بمشکل خرگوش کا مشاہرہ اور مراعات پا رہا ہے جبکہ ایک چھوٹا سا خرگوش اس کی جگہ ریچھ ہونے کا دعویدار بن کر مزے کر رہا ہے۔ریچھ نے اپنے دوستوں اور واقفکاروں سے اپنے ساتھ ہونے والے اس ظلم و زیادتی کے خلاف باتیں کیں، سب دوستوں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ فورا اس ظلم کے خلاف جا کر قانونی کارروائی کرے۔ ریچھ نے اسی وقت جنگل کے ڈائریکٹر کے پاس جا کر شکایت کی، ڈائریکٹر صاحب کو کچھ نہ سوجھی، کوئی جواب نہ بن پڑنے پراس نے شکایت والی فائل جنگل انتظامیہ کو بھجوا دی۔ انتظامیہ نے اپنی جان چھڑوانے کیلئے چند سینئر چیتوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی نے خرگوش کو نوٹس بھجوا دیا کہ وہ حاضر ہو کر اپنی صفائی پیش کرے اور ثابت کرے کہ وہ ایک ریچھ ہے۔ دوسرے دن خرگوش نے کمیٹی کے سامنے پیش کر اپنے سارے کاغذات اور ڈگریاں پیش کر کے ثابت کر دیا کہ وہ دراصل ایک ریچھ ہے۔کمیٹی نے ریچھ سے غلط دعویٰ دائر کرنے پر پوچھا کہ کیا وہ ثابت کر سکتا ہے کہ وہ خرگوش ہے؟ مجبورا ریچھ کو اپنے تیار کردہ کاغذات پیش کر کے ثابت کرنا پڑا کہ وہ ایک خرگوش ہے۔ کمیٹی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سچ یہ ہے کہ خرگوش ہی ریچھ ہے اور ریچھ ہی دراصل خرگوش ہے۔ اس لیئے کسی بھی ردو بدل کے بغیر دونوں فریقین اپنی اپنی نوکریوں پر بحال اپنے اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ ریچھ نے کسی قسم کے اعتراض کیے بغیر فوری ہی کمیٹی کا فیصلہ تسلیم کر لیا اور واپسی کی راہ لی۔
ریچھ کے دوستوں نے کسی چوں و چراں کے بغیر اتنی بزدلی سے فیصلہ تسلیم کرنے کا سبب پوچھا تو ریچھ نے کہا:
میں بھلا چیتوں پر مشتمل اس کمیٹی کے خلاف کیسے کوئی بات کر سکتا تھا اور میں کیونکر ان کا فیصلہ قبول نہ کرتا کیونکہ کمیٹی کے سارے ارکان چیتے در اصل گدھے تھے، جبکہ ان کے پاس یہ ثابت کرنے کیلئے کہ وہ چیتے ہیں باقاعدہ ڈگریاں اور کاغذات بھی تھے۔
( پاکستان ادب سے ایک کہانی)
ملتے ہیں اگلے ہفتے آپ اپنی دعائوں میں مملکت پاک کو یاد رکھیں، ملکی حالات دیکھ کر فکر مند ہر درد دل محب وطن پاکستانی تشویش میں ہے خیر اللہ پاک رحم وکرم فرمائے گا ان شا اللہ
٭٭٭