ڈھاکہ(پاکستان نیوز) بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجدکو کرپشن الزام میں 21 سال قید کی سزا سنادی گئی۔اس سے قبل ان کو انسانیت کے خلاف جرائم پر موت کی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق انسداد بدعنوانی کمیشن کی طرف سے ڈھاکہ کے مضافات میں قیمتی سرکاری پلاٹوں کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول کے حوالے سے دائر کیے گئے تین مقدمات میں فیصلہ سنایا گیا۔بنگلہ دیشی عدالت کے جج عبداللہ المامون نے شیخ حسینہ واجد کو ریاستی اثاثوں کو ذاتی ملکیت کے طور پر استعمال کرنے کا قصوروار قرار دیا۔ جج کے مطابق انہوں نے اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے سرکاری وسائل اور اختیارات کا استعمال کیا ۔مقدمات میں ملزمان پر بھاچل نیو سٹی پراجیکٹ میں سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ عدالت نے ہر ایک مقدمے میں ان کو سات سات سال قید کی سزاسنائی جو مجموعی طور پر 21 سا ل بنتی ہے۔شیخ حسینہ بھارت میں مقیم ہیں انہوں نے بار بار عدالتی احکامات کو نظر اندازکیا ہے۔ ان کو انسانیت کے خلاف جرائم پر 17 نومبر کو سزا سنائی گئی۔عدالت نے شیخ حسینہ واجد کے دو بچوں امریکہ میں مقیم سجیب واجد اور اقوام متحدہ میں ایک عہدے پر تعینا ت صائمہ واجد کو پانچ ، پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ بنگلہ دیشی پراسیکیوٹر خان معین الحسن نے کہا کہ ان کے خیال میں شیخ حسینہ واجد اورا ن کے بچوں کو دی جانے والی سزا کم ہے اور وہ اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔عدالت نے ان مقدما ت میں دیگر ملزمان کو بھی مختلف سزائیں سنائی ہیں۔ تینوں مقدمات میں کل 47 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جس میں سے پہلے مقدمہ میں شیخ حسینہ سمیت نامزد ملزمان کی تعداد12، دوسرے میں شیخ حسینہ اور ان کے بیٹے سجیب واجد سمیت 17 اور تیسرے مقدمہ میں ملزمان کی تعداد شیخ حسینہ ، ان کے بیٹے سجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد سمیت اٹھارہ ہے۔












