”درد مند دل”
اسلام وعلیکم قارئین! آج موسم کی خرابی اپنے عروج پر ہے یہ نیویارک ہے اور جنوری کا مہینہ ہے اس لئے موسم نے تو اپنا اثر دکھانا ہی تھا۔ جو شہر سرد ہیں وہ اپنی سردی نہیں دکھائیں تو بیماریوں کا خطرہ رہتا ہے اسی طرح جو شہر گرم ہیں اگر ان میں گرمی نہ پڑے تو بھی بیماریاں اپنا اثر دیکھاتی ہیں۔ امریکہ میں ویسے بھی کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ نے لوگوں کو بہت متاثر کیا ہے۔ بڑے بڑے امیر لوگ اپنا گھر جلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور کچھ نہیں کرسکتے۔ ہر طرف سے امداد ان کو پہنچ رہی ہے۔ امیر لوگ چندہ کے پیسوں سے اپنی کفالت کر رہے ہیں۔ ان امیروں کو کھانا پہنچایا جا رہا ہے کپڑے پہنچائے جارہے ہیں اور یہ بے گھر ہو کر کسی امدادی کیمپ میں ہیں کسی کے گھر میں وقت گزار رہے ہیں ادھر فلسطین سے بے شمار لوگ بے گھر ہو کر مختلف ملکوں میں جاچکے ہیں اور وہ لوگ جو صاحب ثروت تھے اب امدادی جماعتوں کے شکرگزار ہیں کہ وہ کھانا پینا اور مختلف چیزیں ان کو پہ پہنچا رہے ہیں جہاں دنیا میں حادثاتت ہیں ظلم ہے جبربت ہے تو وہاں نیک کام کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے۔ اب آپ نیویارک کی سردی کو ہی دیکھ لیں یہاں جیسے ہی شدید سردی کا موسم شروع ہوتا ہے بے گھر لوگوں کو شیلٹر میں بھیجنے کی کوشش شروع ہوجاتی ہے۔ پھر اس کے ساتھ ہی اگر کوئی بے گھر باہر نظر آتا ہے تو نیک دل لوگ انہیں موزے دستانے وغیرہ دینے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ سردی کو جھیل سکیں۔ کیلیفورنیا کی آگ نے سارے ملک کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی ہے،پیکٹ بنا کر وہاں بھیجے جارہے ہیں۔ ریسٹورنٹ والے لنچ بھیج رہے ہیں تاکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ وہاں کے لوگوں کو پیغامات بھیج رہے ہیں۔ تسلی دے رہے ہیں، مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فلسطینی جس مشکل اور تکلیف سے گزر رہے ہیں ساری دنیا ان کی جانب بھی متوجہ ہے۔مسلمان اور غیر مسلم ان سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ جس ملک میں بھی وہ پناہ گزین ہیں۔ وہاں مالی امداد پہنچائی جارہی ہے کھانے پینے کے پیکٹ بنا کر ان تک پہنچائے جارہے ہیں۔ کمبل فراہم کیے جارہے ہیں۔ ہسپتالوں میں دوائیاں مہیا کی جارہی ہیں پانی پہنچایا جارہا ہے۔ یہ سب کوئی حکومت نہیں کر رہی ہے۔ یہ مخیر اور درد مند دل رکھنے والے حضرات عطیات دے رہے ہیں۔ اور یوں لگتا ہے کے ان درد مند دل رکھنے والے افراد سے ہی یہ دنیا چل رہی ہے۔ ورنہ سردی گرمی تو ہر ملک میں پڑتی ہے یہ اللہ کا نظام ہے مگر غربت جنگ وجدل حادثات دنیا میں انسان ہی کی وجہ سے ہوتے ہیں ان انسانوں کی وجہ سے جو وقت کے امیر ہوتے ہیں۔ اور جنہیں اپنی طاقت یہ غرور ہوتا ہے اور دوسری جانب وہ انسان ہوتے ہیں جو وقت پڑنے پر بہت ہی درد بھرے دل کے ساتھ انسانوں کی خدمت میں لگ جاتے ہیں۔ یوں ان لوگوں کی وجہ سے دنیا میں بے سہارا لوگوں کو یوں لگتا ہے کے ابھی بھی دنیا میں فرشتے موجود ہیں۔ بے سہارا کوئی بھی کسی بھی وقت ہوسکتا ہے اس لئے دنیا کو ہمیشہ کچھ نہ کچھ دیتے رہیں۔ تاکے کبھی کوئی مشکل ہو تو وہ دیا ہوا ضرور واپس آتا ہے چاہے کسی بھی صورت میں واپس ملے۔ کسی بھی شخص کے ذریعے واپس ملے یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم دیتے کسی کو ہیں اور ہمیں ملتا کسی اور سے ہے۔ اس لئے نیکی کا بدلہ اللہ پر چھوڑ دیں اور ہمیشہ برُے وقت برُی گھڑی برُے لوگوں سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے اللہ سے دعا کریں اور انسانوں کی مدد کو اپنا خاصا بنائیں۔
٭٭٭٭٭