جدہ(پاکستان نیوز) سعودی عرب میں اس وقت 500 ارب ڈالرز کی لاگت سے ایک نئے شہر نیوم کی تعمیر پر کام ہورہا ہے یہ شہر ایسا ہوگا جو دنیا میں کبھی تعمیر نہیں ہوا ہوگا. امریکی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں سعودی عرب کی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے کی چند تجاویز کو شیئر کیا گیا ہے، جہاں روبوٹس کی تعداد انسانوں سے زیادہ ہوگی جبکہ ہولوگرام ٹیچرز جینیاتی طور پر تدوین شدہ طالبعلموں کو تعلیم دیں گے۔ رپورٹ کی تفصیلات دنگ کردینے والی ہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ کسی سائنس فکشن سے کم نہیں اور یقین کرنا مشکل ہے کہ حقیقی زندگی میں ایسا ہونا ممکن ہوگا فی الحال تو یہ صرف تجاویز ہیں جن پر عمل ہوتا ہے یا نہیں، کچھ کہنا مشکل ہے مگر اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دولت کے ساتھ کیا کچھ کیا جاسکتا ہے. نیوم کا تجویز کردہ مقام ساحل پرواقع ہے جس کے ارگرد صحرا ہے، تو وہاں موسم کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے کلاﺅڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے بارش کے برسنے کو یقینی بنایا جائے گا‘مستقبل کے اس شہر میں کیمرے، ڈرونز اور چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ استعمال ہوگا، تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے.نیوم میں جینیاتی تدوین کے منصوبے پر بھی کام ہوگا اور جاپان کا سافٹ بینک زندگی سے موت تک کے ایک نئے طرز زندگی کو تشکیل دیا جائے گا جس کے لیے جینز میں تبدیلی لاکر انسانی مضبوطی اور ذہانت کو بڑھایا جائے گا‘روبوٹ ملازمین یہاں گھر کا ہر کام کریں گے، روبوٹس کے درمیان کیج فائٹس بھی لوگوں کی تفریح کے لیے ہوں گی جبکہ روبوٹ ڈائناسور سے بھرے ایک امیوزمنٹ پارک کو بھی تعمیر کیا جائے گا۔