ویلی اسٹریم سکول ڈسٹرک30کیلئے شہلا اسلام

0
144
کامل احمر

اگر ہم غور کریں تو تدریس(TEACHING)دنیا کا مشکل ترین پیشہ ہے جس کا اندازہ آپ اور ہم نہیں کرسکتے جب تک اس پیشہ سے منسلک نہ ہوں بالخصوص امریکہ اور اس سے بھی زیادہ میٹروپولیٹن شہروں میں جس میں شکاگو، نیویارک ،فلاریڈہ ایسی سخت زمین ہیں جن پر کچھ بونے کی کوشش جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جہاں بھانت بھانت کے لوگ ہوں جن کی اپنی مادری زبانیں ہو، اپنا کلچر ہو اور اپنا سلوک ہو تو یہ کام ایک معلم(TEACHER)کے لئے بے حد مشکل بن جاتا ہے کہ اسے صرف ایک ہی طرح کے بچوں کو نہیں پڑھانا ہوتا بلکہ مختلف اقدار کے بچوں کو ایک ہی طرح کی تعلیم دنیا ہے۔یہ ہمارا مشاہدہ ہے نیویارک میں50سال رہنے کے بعد اور یہ معلم تعظیم کے مستحق ہیں۔اطالوی دانشور نے کہا تھا اور خوب کہا تھا معلم ہی وہ لوگ ہیں جو دوسروں کے بچوں کے لئے اپنی نیندیں اڑاتے ہیں۔”
ایک اہم بات بتاتے چلیں یہاں کے سکولوں میں بھی کچھ ایسے ٹیچر ہیںمگر انکی تعداد بہت کم ہے جو اپنے شاگردوں کو چھوٹی چھوٹی نادانستہ باتوں پر تعصب کا نشانہ بناتے ہیں اور اگر انکی رپورٹ نہ ہو تو وہ یہ حرکتیں جاری رکھتے ہیں۔ضروری ہے کہ والدین اس بات کو اہم جانیں جو بچے کی نشوونما پر اثرانداز ہوتی ہے۔یہ ہمارا مشاہدہ رہا ہے ان پچاس سالوں میں ان ساری باتوں کے لئے بورڈ تشکیل کیا جاتا ہے۔ہر سکول ڈسٹرکٹ میں جس کا ایک صدر ہوتا ہے۔سیکرٹری اور بورڈ ٹرسٹی ہوتے ہیں ضروری ہے کہ بچوں کے والدین اپنے بچوں کے سکول کی کارروائیوں میں شامل رہیں۔اور ڈسٹرکٹ میں ہر5سال ہونے والے انتخابات میں حصہ لیں اور ووٹ کا استعمال کریں خیال رہے اس ڈسٹرکٹ کا رہائشی ہی جو صدارتی کائونٹی اور ریاستی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتا ہے حصہ لے سکتا ہے اور اس دفعہ ہم نے فاریسٹ سکول کے گردونواح میں جہاں ہمارے نواسے نواسی پوتے پوتی جاچکے ہیںکا جائزہ لیا تو ہمیں معلوم ہوا کہ پاکستانی نژاد ”شہلا اسلام” اسکول بورڈ کے انتخابات میں سرگرم حصہ لے رہی ہیں،انکا تدریس کا19سال کا طویل تجربہ ہے اور وہ سب سے قابل امیدوار ہیں جنہیں وہاں کے مسائل پر عبور ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انتخابات میں والدین کسی کا چنائو کرتے ہیں۔ضروری ہے کہ اس پیشے سے جڑی معلمہ یا معلم ہی ہوسکتا ہے اور وہ جیسے آپ جانتے ہیں کہ بچے کی نشوونما میں اس ٹیچر کا کیا حصہ ہے۔اور جو انکی ضرورتوں کو سمجھتا ہے یہ بات بھی مضحکہ خیز ہے کہ ڈسٹرکٹ کا کوئی رہائشی(عمر کی قید نہیں)اس الیکشن میں حصہ لے سکتا ہے۔جیسے اصل مسائل اور بچوں کی ضرورتوں کا علم نہیں۔اور ہم نے کھوج لگائی تو معلوم ہوا ڈسٹرکٹ13میں بورڈ کے تین ممبروں میں سے ایک کے انتخابات میں تین امیدوار ہیں جن میں ایک پچھلے18سال سے موجود ہیں ہمیں نہیں معلوم وہ کیا سہولتیں فراہم کرتے ہیں اور دوسری ایک کالج اسٹوڈنیٹ دیوی ارجن ہے جو ابھی خود سیکھنے کے عمل سے گزر رہی ہے۔جنہیں اس اسکول جو مل بروک سیکشن ویلی اسٹریم میں واقعہ ہے فاریسٹ روڈ پر کے ماحول کا کیا تجربہ ہے ہمیں یہ کالم لکھنے کی ضرورت پیش نہ ہوتی اگر وہاں اتنے پاکستانی رہائش پذیر نہ ہوتے جن کے بچے اس مڈل اور پرائمری اسکول میں جاتے ہیں۔تیسری امیدوار ہیں شہلا اسلام جوتیرہ سال سے اسی علاقہ کی رہائشی ہیں وہ اسی اسکول میں مقلم ہیں وہاں کے لوگوں کے علم میں یہ بات بھی لانا چاہتے ہیں کہ آپ اپنی آواز جب تک حکام یا انتظامیہ تک نہیں پہنچا سکتے جب تک مین اسٹریم میں شامل نہ ہوں جو امریکی زندگی کا اہم جز ہے اس کا ثبوت آپ نے حالیہ صدارتی انتخابات میں دیکھ لیا ہوگا۔
ہم پاکستانیوں کا ایک فرض یہ بھی بنتا ہے کہاسکول کی میٹنگ میں جاکر اپنے مسئلے پیش کریں۔خیال رہے آپ کے ریل اسٹیٹ ٹیکس میں سب سے بڑا حصہ آپ کا سکول ٹیکس ہے اور یہ ٹیکس کس طرح استعمال ہورہا ہے۔اس کی نگرانی آپ کا منتخب امیدوار ہی کرسکتا ہے وہ آپ کے بچوں کی مشکلات بھی دور کرسکتا ہے۔اس کے علاوہ ہم بتاتے چلیں شہلا اسلام(SHEHLA ISLAM)کی دوسری قابلیت جو انہیں بقیہ امیدواروں پر فوقیت دیتی ہے۔دو ماسٹر ڈگریوں کے ساتھ وہ نیویارک اسٹیٹ کی سند یافتہ مڈل سکول ٹیچر(5to9)ہیں اور فاریسٹ اسکول شا ایونیو اور کلیر اسٹریم ایونیو میں ساتویں گریڈ کو لائف سائنس پچھلے19سال سے پڑھا رہی ہیں اسکے علاوہ وہ گرل سکائوٹ لیڈر بھی ہیں انکے دو جڑواں بچے(بیٹا بیٹی)اسی سکول میں زیر تعلیم ہیں یہ سب کچھ بتانے کا مقصد یہ ہی ہے کہ ان سے زیادہ موزوں امیدوار جو سکول کے تدریسی پیشہ سے جڑا ہو اور کوئی نہیں شہلا اسلام کا مختلف ملکوں سے آئے آباد ہوئے بچوں کی ضروریات کیا ہیں۔خصوصاً اسکول میں مسلم بچوں کو ہلال فوڈ کی فراہمی انکا لباس، اسلامی طور طریقے شامل کرنا انکا مشن ہے۔انکے ایجنڈے میں شامل اہم باتیں مندرجہ ذیل میں لکھتے چلیں۔
مسلم افریکن امریکن ٹیچرز کی برقراری اور مزید تعیناتی سکول کے ہر کلاس روم میں ماحول ہر بچہ کے لئے یکساں ہو۔ضروری ہے کہ والدین کو آرڈینیٹر(رابطہ کا ذریعہ)کی تعیناتی ہر سکول میں ہو۔
ٹیچروں کی ذمہ داری کلچرل کی اہمیت ہو طلباء کی ضرورت کے مطابق اور ان کی دماغی کیفیت کا بھی اندازہ ہو جس کا خیال رکھنا اشد ضروری ہے۔مختلف مذاہب، زبان اور کلچر سے آئے طلباء کی ضروریات کا خیال رکھنا انکا مشن یہ بھی ہے کہ سکولوں میں یونیورسلPRE-K(تین سے چار سال کے بچوں کے لئے)ہونا چاہئے۔سکولوں میں بچے اپنے اپنے ماحول سے روایت، اقدار اور یقین لے کر آتے ہیں۔خیال رکھنا ضروری ہے آخر میں ہم یاد کراتے چلیں کہ18مئی سکول ڈسٹرک13کے بورڈ کے انتخابات میں، ڈسٹرکٹ13کے فاریسٹ روڈ سکول میں داخل طلباء کے والدین اور دیگر رہائشی اور پاکستانیوں سے بالخصوص اپیل کرینگے کہ وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے انتخابات میں نہایت ہی تعلیم یافتہ اور تدریس میں تجربہ کار شہلا اسلام کو ووٹ ڈال کر اپنے بچوں کے حقوق کی حفاظت کریں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here