پاکستان کی زراعت کی تباہی جس کو کھنڈرات میں بدلا جارہا ہے۔ اس کے دشمن ناقص زرعی نظام، جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی کے علاوہ زرعی زمینوں کو رہائشی آلاٹوں اور پلاٹوں میں بدلنا، تمام بڑے شہروں کی اردگرد زرعی زمینوں کو ہائوسنگ اسکیموں میں بدل دینا وغیرہ شامل ہے۔ جس پر ملکی دانشور اہل قلم، اہل علم وعقل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان ایک صرف اور صرف زرعی ملک ہے جس کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے جس کو قصہ اور ارادتاً تباہ وبرباد کیا جارہا ہے کہ جس کی تباہی کے لیے ملک بھر میں ڈیفنس ہائوسنگ اسکیمیں عسکری کالونیاں، شہروں اور بحریہ ٹائونز تعمیر ہو رہے ہیں۔ پورے ملک لینڈ مافیا کی لپیٹ میں آچکا ہے جس نے زرعی زمینوں کو رہائشی مکانوں میں بدل دیا ہے جس سے زرعی زمینوں پر عالیشان کوٹھیاں، بنگلے اور فارمز ہائوس بنائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں زرعی اجناس کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔ جس پر کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے کہ اگر یہی زرعی زمینوں کو رہائشی مکانوں میں بدلنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پاکستان ایک دن واقعی کھنڈرات میں بدل جائے گا۔ وہ ملک جس کے زراعت کے علاوہ کوئی دوسرا معاشی ذریعہ نہیں ہے۔ جس کی پوری انڈسٹری بند پڑی ہے۔ بڑی بڑی صنعتیں بیرون ملک منتقل ہوچکی ہیں۔ پاکستان میں استحکام کی بجائے انتقام کی آگ چل رہی ہے ملک میں اتفاق کی بجائے نفاق کا عالم ہے۔ اتحاد کی بجائے فساد برپا ہے۔ جس کی زراعت کو ختم کرکے مکانات بنائے جارہے ہیں۔ جس سے ملک میں عنقریب کوئی بہت بڑا قحط برپا ہونے والا ہے۔ جو انسانی جانوں کی خطرات میں مبتلا کردے گا۔ بے شک ماضی میں پاکستان غذا میں خود کفیل ہوگا جب ملک کی کل آبادی صرف چند کروڑوں میں ہوا کرتی تھی آج ملکی آبادی بائیس کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے جس کی زرعی زمین وہی ہے مگر آبادی کو اجناس زیادہ ہے۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ رہائش کے لیے بڑی کوٹھیوں، بنگلوں، فارمز ہائوسز اور حویلیوں پر پابندیاں عائد کرنا ہونگی جس کے لیے نیویارک، ممبئی اور دنیا کے بڑے شہروں کی طرح اونچی اونچی اور کئی کئی منزلوں پر مشتمل رہائشی اور تجارتی عمارتیں تعمیر کرنا ہونگی تاکہ زین پر میلوں کی بجائے مربع اسکوائر میں لوگوں کو آباد کیا جائے جیسا کہ کراچی میں ہوا کرتا تھا جواب بند ہوچکا ہے۔ تاکہ زراعت کو تباہی سے بچایا جائے جو عنقریب کھنڈرات میں تبدیل ہونا جارہی ہے۔ وہ لاہور شہر جس کو اردگرد کے زرعی علاقے اجناس، پھل، فروٹ، سبزیاں فراہم کیا کرتے تھے وہ آج رہائشی اسکیموں میں بدل چکے ہیں جس طرح مال بھی کا راوی پروجیکٹ کا چرچا ہے جس کو عمران خان کی حکومت کی پشت پناہی حاصل رہی ہے جو لاکھوں ایکڑوں پر مشتمل زرعی زمین ہے جس کو رہائش گاہوں میں بدلا جارہا ہے۔ اگر خدانخواستہ یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں ہے کہ جب پورا پاکستان زراعت کی بجائے مکانوں، کوٹھیوں، بنگلوں، حویلیوں، فارمز ہائوسوں میں بدل جائے گا۔ جب ملک میں زراعت کا خاتمہ ہوگا تو پھر اجناس کا قحط یا قلت ہوگی جس سے لوگ بھوک ننگ کا شکار ہو کر مرنا شروع کردیں گے یہ تمام بڑے بڑے شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوجائیں گے جس کا مظاہرہ ماضی میں حکمت عملی کے فقدان سے ہوچکا ہے۔ تاہم پاکستان کے بڑے بڑے شہر کراچی جو حیدر آباد، لاہور، شیخوپورہ، گجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، جڑانوالہ، سمندری، راولپنڈی، ملتان، پشاور وغیرہ ……کر ایک دوسرے کو کھا رہے ہیں۔ جو زرعی زمینوں کو ہڑپ کر رہے ہیں۔ جس کا آج تک کسی بھی حکومت نے تدراک نہیں کیا ہے لہذا انسانوں کو بچانے کے لئے ماحولیات کے ساتھ ساتھ زرعی زمینوں کو بجانے اور اصلاحات جدید زرعی ترقی پر آواز بلند کرناچاہئے کہ پاکستان خود ساختہ تباہی سے بچ جائے۔ جس کو کھنڈرات میں بدلنے کی سازش جاری ہے۔
٭٭٭