گزشتہ سال سے کرونا نے جس طرح پوری دنیا میں تباہی مچائی ابھی تک اثرات نمایاں ہیں۔سب سے زیادہ اموات امریکہ میں ہوئیں چھ لاکھ سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔جس طریقے سے امریکی حکومت ٹرمپ ہو جوبائیڈن تاریخی کوششوں سے آج حالات کافی حد تک بہتر ہوچکے ہیں ،کرونا کے دوران امریکیوں کو گھر بیٹھے بھاری رقوم دینا شہریوں کے حقوق اور حفاظت کی دیکھ بھال ،طبی سہولیات کی فراہمی ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے۔ سب سے بڑھ کر کرونا ویکسین کی تیاری اور امریکی شہریوں کو ویکسین کی فراہمی نہایت ہی قابل ستائش کارکردگی ہے۔تمام تر حفاظتی تدابیرپر عملدرآمد سے امریکہ میں حالات بہت بہتر ہوچکے ہیںاور کاروبار زندگی کافی حد تک بحال ہوچکے ہیں۔سمر ویکسین کے بعد تعلیمی اداروں میں پرامن تعلیم کے لئے لاکھوں لوگ جائیں گے جہاں دیگر معمولات زندگی متاثر ہوئے وہاں امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک مذہبی اجتماعات بھی کافی حد تک متاثر ہوئے، مساجد اور ہر چیز کو بند کرنا پڑا جب کھولا تو حفاظتی تدابیر اور سماجی فاصلے کے ساتھ ہدایات جاری کی گئیں۔نماز جمعہ اور دیگر مذہبی رسومات متاثر ہوئیں۔امریکہ میں آباد کئی رنگ ونسل کے لوگ آزادی سے اپنی مذہبی رسومات کلچر اور روایات کر رہے ہیں۔مسلمانوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔حلال فوڈ ایک انڈسٹری کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔امریکی معیشت میں ماہانہ اربوں ڈالرز کا حصہ ڈال رہے ہیں۔چند دنوں کے بعد حج کے مہینے کا آغاز ہوگاجس کی نو اور دس کو حج ادا کیا جاتا ہے۔سعودی عرب میں حج کے موقع پر کرونا سے قبل ہر سال دو سے تین ملین لوگ فریضہ حج ادا کرتے تھے۔کرونا کی وجہ سے حج کو بین الاقوامی زائرین کے لئے گزشتہ سال اور موجودہ سال بند کرنا پڑا ۔اس سال صرف 60 ہزار مسلمان حج ادا کرسکیں گے۔وہ مسلمان جو سعودی عرب میں کئی ممالک میں کرونا کی صورتحال پوری طرح بہتر نہیں ہوئی۔سعودی حکومت نے بھی احتیاطی طور پر اس سال بھی جرمن ممالک کے زائرین کو روک دیا۔اب توقع کی جاری ہے انشاء اللہ آئندہ سال حج کے لئے تمام تر سہولتوں کے ساتھ کھول دیا جائیگا۔حج کے موقع قربانی بھی اہم فریضہ ہے جو مسلمانوں پر فرض ہے۔پوری دنیا میں مسلمان احسن انداز میں اس فریضہ کوانجام دیتے ہیں۔امریکہ میں تمام تر سہولتیں موجود ہیں اور سلاٹر ہائوسز اور حلال میٹ گروسری سٹورز لیکن قربانی کے لئے کچھ شرائط سنت ابراہیمی ادا کرکے جانور کو ذبح کرنے کا وقت مقرر ہے ، نماز عیدالاضحی ادا کرنے کے بعد قربانی کا آغاز کیا جاتا ہے۔اس سلسلہ میں واشنگٹن انڈیا میں بہت سی شکایات ملی ہیں۔فیلڈ لائن اور الیگزنڈریا کے سٹورز نماز سے قبل ہی بلکہ قبل رات کو قربانی کے نام پر گوشت سٹور کرلیتے ہیںجس سے نہ صرف گروسری سٹور کے اہلکار قصوروار ہیں۔اس کے ساتھ قربانی بالکل ادا نہیں ہوتی واشنگٹن ایریا کے مسلمانوں سے گزارش ہے فریضہ قربانی ادا کرنے کے لئے گروسری سٹور کی بجائے سلاٹر ہائوسز کا رخ کریں اگر گروسری سٹورز کے ذریعے قربانی دینا ہو تو تمام تر شرائط اور ثبوت کو محلوظ خاطر رکھیں جس طرح الیکٹرانک دور ہے۔ویڈیو کے ذریعے چیک کریں کہ قربانی کا درست وقت پر کی گئی ہے یا نہیں سنت ابراہیمی دینی فریضہ ہے اس کو ادا کرنے کے لئے بھی مسلمانوں کو تمام تر احتیاط اور حفاظتی تدابیر زیر غور رکھ کر کرنے کی ضرورت ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے،ہمیں عبادات اور فرائض احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرما ئے مگر کوششیں قبول منظور فرمائے۔ہمیں تمام دنیا کو کرونا وائرس اور دیگر مہلک بیماریوں سے محفوظ کرنا ہے۔
٭٭٭