قارئین وطن! امریکہ کی سر زمین پر بیٹھ کر میرا سر فخر سے ہمالیہ سے بھی بلند ہے کہ میں پاکستانی ہوں اور میری خوشی کا سمندر بھی تنگ لگا جب مجھ کو میرے بڑے ہی پیارے دوست علامہ تنویر قیصر شاہد صاحب نے خبر سنائی کہ سردار صاحب آج وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے امریکہ کے ایک ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے دو ٹوک جواب دے دیا کہ وہ امریکہ کو کوئی اڈا فراہم نہیں کریں گے، میرے عزیزوں ! مجھ کو تو پہلے خواب لگا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کیا ابھی تک ہماری خاکستر میں چنگاری زندہ و جاوید ہے پھر تنویر شاہد صاحب نے جس بلند آواز میں خان صاحب کی پذیرائی کی اور ریجن کی تاریخ کے حوالے سے اور بہت کچھ بتایا جس کا احاطہ کالم کی تنگ دستی اجازت نہیں دیتی لیکن میں نے اپنی تسلی کے لئے خود وزیر اعظم کی زبانی ”JONATHAN SWAN” کے درمیان ہونے والی گفتگو کو خود سناواہ جی واہ جس انداز میں سوان نے سوال کیا اور جس بہادری اور جرات کے ساتھ انہوں نے واضع کیا کہ اب پاکستان کی سرزمین کسی کو استعمال کرنے نہیں دیں گے، اس جواب پر سی آئی اے کا بھیجا ہوا اینکر ششدر رہ گیا اور پھر اس نے بڑی حیرانگی سے سوال دہرایا اور دوبارہ وہی جواب سن کر اْس کا چہرہ اتر گیا قوم نے یک زبان ہو کر عمران خان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ ہماری ریاست کی خود مختاری اور ماضی کے حکمرانوں کی گرائی ہوئی ساکھ بحال کرنے والا آ گیا ہے ۔قارئین وطن! جرنل ایوب خان سے شروع ہونے والا سلسلہ مختلف ادوار سے گزر کر امریکہ اور اْس کی سی آئی اے کی گود میں کھیلنے والے ضیا الحق ، مشرف ، بینظیر، ْجونیجو، نواز شریف جیسے کرداروں سے کون واقف نہیں آصف زرداری تو بیچارگی کے عالم میں لیٹا رہا کہ مجھ کو کوئی پرواہ نہیں کہ آپ کے ڈرون حملوں میں سو مرتے ہیں یا لاکھ اور ہم سب یہ تماشہ دیکھتے رہے آج امریکہ اپنے دوسرے ”سگاں” نواز شریف کو دوبارہ بحال کرانے کے لئے پورا زور لگا رہا ہے امریکہ کے چھوٹے چھوٹے اشاروں پر ہماری سرزمین کی خود مختاری کے سارے دروازے واکئے ہوئے تھے ـ عمران خان نے امریکہ کی ساری اُمیدوں پر پانی پھیر دیا جس کو ہمارے نوازیوں اور زرداریوں اور اْن کے مال مفت پر سیاست کرنے والوں سے عمران کی یہ جرات رندانہ ہضم نہیں ہو رہی اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر عمران کی بہادری کے خلاف گندہ پراپیگنڈا شروع ہو گیا ہے لیکن قوم جان چکی ہے کہ شہباز ، بلاول ، مریم ، اور مولانا فضل ارحمان سب کے سب جھوٹے اور خائین ہیں اب ہم ان کی جھوٹی باتوں میں نہیں آنے والے ۔
قارئین وطن ! عمران خان کے عزم اور ولولہ کو دیکھ کر پاکستان کی سلامتی کے دشمن اْس کے خلاف یکجا ہونا شروع ہو گئے ہیں ہمارے پاس ماضی کی بے شمار مثالیں ہیں کہ سی آئی اے نے ہمارے پہلے وزیر اعظم شہیدِ ملت لیاقت علی خان کو کس سازش سے مروایا اور پھر مارنے والے کو بھی مروا ڈالا، زیڈ اے بھٹو کو کیسے پھانسی دلوا کر راستہ سے ہٹایا اپنے سفیر کی قربانی دے کر جرنل ضیالحق کا صفایا کروایا جو اْْن کی آنکھ کا تارا تھا جب تک اْس نے آنکھیں نہیں دکھائیں اور کون بھول سکتا ہے کہ بے نظیر کو آصف علی زرداری کے آدمی سے مروا دیا اگر کوئی بچا ہوا ہے تو وہ میاں نواز شریف ہے اور اْس کی وجہ ہم سب جانتے ہیں کہ وہ اپنے ایجنڈے کی تکمیل کا بازو اس کو سمجھتے ہیں لہازا عمران کی حفاظت اب عمران خان نہیں بلکہ وزیر اعظم پاکستان کی کرنی ہے اس کی سکیورٹی کا حصار فوج کی نگرانی میں ہونی چاہیے ”اندرا گاندھی ” کی طرح نہیں اس کے علاوہ اب قوم کو بھی اس کی اور ہماری زمین کے رکھوالی کرنی چائیے کہ ہم جانتے ہیں کہ جتنے بھی ماضی میں ہمارے لیڈروں کو قتل کیا گیا وہ غدار ہماری ہی صورت کے تھے لیکن گولی کسی اور کی تھی ـ
قارئین وطن! عمران کی جرات رندانہ کا جہاں سہرا اْس کی ذات کو جاتا ہے وہیں پر ہماری افواج کو بھی جاتا ہے کہ عمران نے اپنا کام کر دیا ہے اب ان کی ذمہ داری ہے کہ سی آئی اے کے بے رحم پنجوں سے پاکستان کو بچانا ـ آئی ایس آئی نے جہاں پہلے بہت سے منہ توڑ جواب دیئے ہیں مجھے اُمید ہے کہ اب بھی وہ ایسا ہی کریں گے ۔ عمران پاکستان کا ہیرو ہے ہمارا ہیرو ہے اب ہمیں چائیے کہ بھگوڑوں اور خائین لوگوں سے پاکستان اور اس کی سیاست سے نجات دلوائیں کہ ڈو مور کا زمانہ لد گیا ۔
٭٭٭