رمضان شریف کا مہینہ قریب آرہا ہے اس کی رحمت وبرکت سے تو کسی کو بھی انکار نہیں۔بس خدائے بزرگ وبرتر کی یہ دعا ہے کہ شیطانی دسوسوں سے دورہ رہ کر ہم سب بہتر صحت کے ساتھ اپنے روزے پورے کریں۔اور اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے خلاف غم وغصہ سے پاک کرلیں تاکے محنت سے کی گئی عبادت رائیگاں نہ جائے۔رمضان کے ساتھ ہی قرآن پاک کی اہمیت کا اساس بھی بڑھ جاتا ہے۔کیونکہ یہ رحمت والا مہینہ جو جلد ہی ہی ہم پر سایہ نگن ہوگا۔اس میں ہی قرآن شریف ہم سب کو ہدایت دینے کے لیے مکمل ہوا۔قرآن کا علم حاصل کرنا اور ایسے زندگی میں شامل کرنا بہت ہی سعادت کا باعث ہے۔اب سے بہت سال پہلے کا ذکر ہے کوئی سترہ سال پہلے میں امریکہ میں ایک مصروف زندگی گزار رہی تھی جاب گھر اور بچے نہ کہیں درس میں جانے کا وقت ملتا اور نہ ہی گھر میں باقاعدہ قرآن پڑھ پاتے۔میری جیسی بہت ساری خواتین تھیں جو کے ایسی ہی مصروف زندگی گزار رہی تھیں جتنی بھی درس کی محفلیں ہوئیں شام کو ہی ہوتیں۔اگر کہیں قرآن پاک کی کلاسز ہوتیں تو وہ بھی شام کو ہی ہوتیں۔اور ہم جا نہیں پاتے۔ویسے بھی جاب سے گھر آکر کہیں جانا مشکل لگتا۔اس کا حل ہم نے یہ نکالا کے اپنے گھر میں شام ایک گھنٹے کے لیے مولانا مودودی کی تفسیر پڑھنے کا اہتمام کیا۔اور کافی خواتین اس میں شامل ہوگئیں۔یوں ہر مہینے بدھ کی شام جب ہم گھر پہنچتے تو فوراً ہی خواتین کی دستک شروع ہوجاتی اور ہم سب آپس میں ہنستے ہوئے کچھ ہلکا پھلکاShackپیتے چائے پی جاتی اور جب جاب کی تھکن اتر جاتی تو تفسیر کھولی جاتی اور پھر نہایت سنجیدگی سے تقریباً ایک یا دو رکوع پڑھ کر ان کے معنی پڑھے جاتے اور پھر تفصیلات پڑھی جاتیں یوں ایک گھنٹہ گزر جاتا آہستہ آہستہ یہ سلسلہ چلتا رہا، ایک رکوع سے بے شمار رکوع ہوتے گئے اور سال بھی گزارتے گئے۔کئی دفعہ یہ سلسلہ رک گیا کوئی کہیں چلا گیا تو کوئی بیمار ہوگیا۔میں بھی ہر سال گرمیوں میں پاکستان چلی جاتی یوں بھی یہ سلسلہ رک جاتا۔میری مخلص سہلیاں ہمیشہ میری واپسی کا انتظار کرتیں اور ہم پھر شروع کردیتے۔نہ صرف پڑھتے بلکہ ایک دوسرے سے تبادلہ خیال بھی کرتے۔یوں یہ قافلہ آگے چلتا چلا گیا۔بہت سارے لوگ بچھڑ گئے یا کوئی پاکستان چلا گیا تو کوئی کسی اور سٹیٹ میں چلا گیا اور بہت سارے لوگ اس قافلے میں شامل ہوتے بھی گئے۔یوں یہ سلسلہ چلتا رہا حسب عادت اور حسب توقع بہت سارے اختلافات بھی ہوئے لوگ ایک دوسرے سے لڑے بھی غصہ بھی ہوئے لیکن پھر یہ سوچ کر مل بھی لیے کے شیطان ہمیں بہکا رہا ہے۔ہزار اختلافات کے باوجود لوگوں نے ایک دوسرے سے محبت کی اور ہر حال میں اس سلسلے کو قائم رکھا۔بہت ساری عجیب باتیں بھی ہوئیں اور کبھی میں تھک بھی گئی۔اور میرا دل چاہا اس سلسلے کو ختم کر دیا جائے مگر خدا کی رحمت سے ایسا کبھی نہیں ہوا اور ہم آگے بڑھتے گئے مہینے اور سال بھی آگے بڑھتے گئے۔سترہ سال بعد ہم نے قرآن شریف معنی اور تفسیر کے ساتھ ختم کیااور بے حد خوشی ہوئی کے وقت کو اگر تھوڑا تھوڑا بھی استعمال کیا جائے تو وہ ایک کتاب کی طرح ختم ہوجاتا ہے۔علم کی کوئی عمر نہیں ہوتی جب بھی وقت ملا ایسے حاصل کیااور علم کی کوئی معیاد یعنی مدت بھی نہیں ہوتی۔جتنے عرصے میں بھی حاصل کیا جائے یوں ایک طرح سے بہت سارے فائدے حاصل ہوئے۔ایک تو کچھ پڑھا پھر ایک دوسرے کے دکھ درد میں بھی شریک رہے اور ملنے جلنے سے خوشی بھی حاصل ہوئی، یوں قطرہ دریا بنا۔
٭٭٭