القادر یونیورسٹی ٹرسٹ بنانے سے ایک بات تو ثابت ہو گئی ہے کہ جس طرح کوویڈ کی وبا میں سڑکیں بنانے والوں اور ہسپتال بنانے والوں میں سے عوام نے ہسپتال بنانے والوں کو سراہا تھا اسی طرح عوام غریبوں کے بچوں کو دینی اور اعلیٰ تعلیم دلوانے والوں کو ہی سراہے گی کسی بھی جگہ ترجیحات کو دیکھا جاتا ہے کہ اس وقت کی ضرورت کیا ہے ہم ایک خستہ حال ملک کے عوام ہیں جو پوٹینشل ہونے کے باوجود معاشی اور اخلاقی پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرے ہوئے ہیں۔ خان نے ایک ماہر نباض کی طرح نہ صرف اس کی حالت زار کو بھانپ لیا بلکہ تدارک کی خاطر خواہ کوششیں بھی کیں جس میں لوگوں کو روزگار کی سہولتیں بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ اخلاقی اقدار کو بھی سنوارنے کا بیڑا بھی اٹھایا۔ قرآن پاک میں اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کے اعلی درجے پر فائز ہیں تو ہمیں اخلاق رسول پاک کی زندگی سے سیکھنے چاہئیں بس اسی وجہ سے القادر یونیورسٹی کاقیام عمل میں لایا گیا کہ اس یونیورسٹی میں رسول پاک کی زندگی پر رسرچ ہوگی دنیا بھر سے بہترین اسلامی سکالرز اکٹھے کئے گئے جو دنیاوی تعلم کیساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دیتے ایک تعلیمی ماڈل تیار کیا گیا جس سے بہت سے روائتی انداز میں تعلیم دینے والے بہت سوں کو تکلیف ہوئی انہوں نے ایسا سسٹم پروان چڑھنے سے پہلے اسے ختم کرنا ضروری سمجھا لہزا جس نے اس سسٹم کو بنایا تھا اسے نکالنا ضروری خیال کیا گیا اندرونی اور بیرونی طاقتوں نے مل کر نہ صرف خان کو حکومت سے نکالا بلکہ جیل میں بھی ڈال دیا اور اسی یونیورسٹی کا کیس ڈال کر چودہ سال کی قید بامشقت کی سزا بھی سنا دی۔ سزا کے فیصلہ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ معاہدے کے مطابق انگلینڈ سے آیا ہوا پیسہ سپریم کورٹ میں ملک ریاض کے جرمانہ والے اکانٹ میں کیوں جمع کروایا گیاحالانکہ انگلینڈ کے ادارے این سی اے اور ریاض ملک کے بیٹے علی ملک کے درمیان معاہدے کے مطابق آنے والی رقم صحیح اکانٹ میں خان حکومت کے کونسینٹ پر ہی جمع کروائی گئی۔ اب سزا میں ماڈل تعلیم دینے والی القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو بھی قومیا لیا گیا ہے تاکہ وہاں پنجاب حکومت کی مرضی سے روائتی تعلیم دی جا سکے تاکہ سکالرز نہیں فرقہ باز مولوی نکلیں جو گھسی پٹی تقریریں کرکے لوگوں کو آپس میں لڑوائیں اور سب اپنی دکانداری اسی طرح سے جاری رکھ سکیں۔ اگر عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں چودہ سال قید کی سزا ہوئی ہے تو کابینہ جس نے منظوری دی وہ بھی قصور وار ہے جس ملک ریاض کے پیسے کو استعمال کیا گیا وہ باہر بیٹھا ہے اسے کیوں نہیں کیس کا حصہ بنایا گیا اس سے سب ڈرتے ہیں کہ سب کے پول کھول دے گا۔ سیشن جج کا یہ فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج ہونے جا رہا ہے جہاں یقینی طور پر اڑ جائے گا اس فیصلے کا مقصدر خان کو گندہ کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں مگر جسے اللہ عزت دے خان کی قسمت میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ بنانے کی سعادت لکھ دی گئی ہے۔ غازی علم دین شہید کا کیس قائد اعظم لڑ رہے تھے کہتے ہیں قائد اعظم نے غازی کا ایمان چیک کرنے کے لیے کہا ہوگا کہ صرف ایک دفعہ کہہ دو کہ تم نے قتل نہیں کیا میں تمہیں پھانسی سے بچا لوں گا مگر غازی نے کہا کہ میں اس سعادت کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں پھر دنیا نے دیکھا کہ جب غازی علم دین شہید کی امانت کے طور پر میانوانی جیل کے لاوارث قبرستان میں دفنائی گئی میت کی لاہور منتقلی کے لیے قبر کشائی کی گئی تو خوشبو پھیل گئی اسی میانوالی کا سپوت عمران خان ہے۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر رسرچ کرنے والی القادر یونیورسٹی بنانے پر دی گئی چودہ سال کی یہ سزا عمران خان کے لیے اس دنیا میں اور روز قیامت نجات کا باعث ہو گی۔ انشااللہ
٭٭٭