کہتے ہیں کے نیکی کر دریا میں ڈال، میں اس کے آگے یہ اضافہ کروں گی کے نیکی کر پھر اس دریا میں سے ہزاروں ایسے راستے پھوٹیں گے کے ہم کہیں گے کے نیکی ہر راستہ اس نیکی کے بدلے ہمیں راہ دکھا رہا ہوگا۔ نیکی کیا ہے؟ کسی کی مدد کرنا، کوئی اچھا کام کرنا ہے عبادت کرنا، یہ سب نیکی ہے، دوسری نیکیوں کو تو ہم کرتے ہی ہیں اور ثواب کے منتظر ہوتے ہیں مگر جب ہم ایسی نیکی کرتے ہیں جس میں کسی کی مدد کرتے ہیں۔ مالی طریقے سے یا کسی اور طریقے سے تو ہم اس شخص سے بہت توقعات رکھ لیتے ہیں۔ اول تو آج کل کے تیز رفتار زمانے میں ہمیں نیکی کے مواقع کم ہی ملتے ہیں۔ اور اگر کسی بندے کے ساتھ نیکی کر جائیں تو پھر فکر یہ ہوتی ہے کے ہم کو اس نیکی کا وہ شخص فوراً صلہ عطا کرے اور اگر اس شخص نے نیکی کے بدلے ہمارا احسان نہیں مانا تو ہم سخت برہم ہوجاتے ہیں اگر پلٹ کر ہم کو نہیں پوچھا تو ہم دل برداشتہ ہو جاتے ہیں فوراً ہی یہ بات طے ہوجاتی ہے کے اب کسی سے نیکی نہیں کریں گے۔ اسی لئے کہا گیا ہے کے نیکی کر دریا میں ڈال۔ یعنی نیک کرکے بھول جائو۔ کیونکہ آپ جس کے ساتھ رحم دلی سے پیش آرہے ہیں۔ اس کے کام آرہے ہیں اسے بہت ساری دشواریوں اور پریشانیوں سے بچایا ہے ایسا شخص ہوسکتا ہے۔ آپ کے بالکل بھی کام نہ آسکے اس کی بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں۔ ہوسکتا ہے اسے وقت نہ ملا ہو آپ کی نیکی کا صلہ دینے کا ہوسکتا ہے اس نے محسوس ہی نہ کیا ہو کہ آپ اس کے کام آرہے ہیں۔ ہوسکتا ہے وہ بہت مصروف ہو۔ لاپرواہ ہو خود غرض ہو کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کے آپ کی نیکی رائیگاں چلی گئی آپ تو بہت خوش قسمت ہیں جو آپ کسی کے کام آئے بس اب یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دیجئے۔ دل کو دریا کی طرح وسیع کرلیجئے اور پھر یہ دیکھئے کے آپ جب کبھی مدد کی خواہاں ہوں گے۔ آپ کو مدد ملے گی۔ کسی بھی پریشان میں وہ شخص ہوسکتا ہے آپ کے کام نہ آئے جس کے آپ کام آئے مگر اللہ کسی دوسرے کو ضرور آپ کے کام کے لیے بھیجتا ہے۔ آپ اکیلے نہیں ہوتے ہیں گزرتے وقت کے ساتھ جتنی نیکیاں آپ نے کسی کے ساتھ کی ہیں۔ اور بھول گئے ہیں مگر اللہ نہیں بھولتا وہ کہتا ہے میں تیرے لئے کسی اور کو بھیجوں گا بس یہ ہونا ہے ضروری نہیں آپ بس شخص کے کام آئے وہ بھی آپ کے کام آئے مگر نیکی یہی تو ہے کے آپ کے وقت پر کوئی اور مدد کو آگے بڑھتا ہے اور آپ کا کام ہوجاتا ہے۔آپ دل برداشتہ ہو کر سوچتے ہیں فلاں شخص تو ہمارے کام نہیں آیا مگر یہ شخص ہمارے کام آگیا۔ اب ہم اس کے ہرگز بھی کام نہیں آئیں گے۔ مگر یہی تو دریائوں کی بات ہے کے نیکی کرکے دریا میں ڈال دیں اور دوبارہ نیکی کے لئے تیار ہوجائیں۔ اگر آپ مخلص ہیں محبت سے کسی کے کام آرہے ہیں تو آپ کو اللہ کی مدد ضرور ملے گی۔ ورنہ آپ ان مایوس لوگوں میں شامل ہوں گے جو یہ کہتے پھرتے ہیں۔ کے اب ہم کسی کے کام نہ آئیں جس سے نیکی کرو وہ بھاگ جاتا ہے۔ جب ہمارا وقت پڑتا ہے تو کوئی کام نہیں آتا۔ بہت سارے لوگ وقت پڑنے پر کام آتے ہیں اگر آپ نے خلوص سے نیکی کی ہوتی ہے تو یہ طرف شیطانی وسوسے ہیں جو ہمیں کام نہیں کرنے دیتے اور ہماری نیکیوں کے درمیان آتے رہتے ہیں۔ قرآن میں سورہ بقر میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ محمد کے نام کو اس بات کا حیلہ نہ بنانا کے اس کی تیس کھا کر سلوک کرنے سے رک جائو۔ یعنی قسم کھالو کے فلاں کے ساتھ نیکی نہیں کروں گا۔ دلبرداشتہ ہو کر اکثر لوگ قسم ہی کھا لیتے ہیں۔ کے اب کسی کے ساتھ اچھا سلوک نہ کرنا ہے حالانکہ یہ تو ایک بہانہ ہے نیکی سے رک جانے کا تو بس نیکی کیے جائیں اور یہ سوچ لیں گے اللہ سنتا اور جانتا ہے وہی نیکی کا صلہ دے گا۔
٭٭٭٭