جب تمام تر جتنوں، الزاموں اور ہنگاموں کے باوجود عمران خان کا نامزد امیدوار ڈاکو پرویزالٰہی وزیراعلیٰ بن پایا جن کے بارے میں ان کے چچا زاد بھائی چودھری شجاعت حسین نے اپنی پارٹی قاف لیگ کے ممبران کو وزیراعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہبازشریف کو ووٹ دینے کا حکم دیا جس کے باوجود ممبران نے پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دیا جس کو پری ٹزائیڈنگ آفیسر ڈپٹی اسپیکر نے برکہہ کر شمار نہ کیا کہ اگر پارٹی سربراہ اپنے ممبران کو منع کرے تو ممبران کا ووٹ شمار نہیں ہوگا جوکہ سپریم کورٹ کے عین فیصلے کے مطابق تھا جس کو اب عمرانی عدالت میں چیلنج کردیا جو ممکن ہے اپنے ہی فیصلے کی نفی کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دے جو عدالتی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا عدالت عظمیٰ نے اپنے ہی فیصلے کے خلاف ایک اور فیصلہ دے دیا تاکہ لاڈلے کی حکومت بن پائے۔تاہم عمرانی عدالت حسب معمول تمام قواعد و ضبواط کو پس پشت ڈال کر دو گھنٹوں میں سماعت کا آغاز کیا جس کے لیے ڈپٹی اسپیکر کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ جناب مجھے چند گھنٹے پہلے ڈپٹی اسپیکر نے اپنا وکیل نامزد کیا ہے مجھے پورا مقدمہ پڑھنا ہے پھر میں جواب دونگا جس کے بعد عدلیہ نے آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے حکم دیا کہ حمزہ شریف سوموار تک ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہونگے جو ایک نئی اصطلاح متعارف ہوئی ہے کہ جس کے باوجود آئین اور قانون میں نہیں ہے آئین میں ایک منتخب وزیراعلیٰ یا نگران وزیراعلیٰ کا عہدہ تو پایا جاتا ہے مگر ٹرسٹی وزیراعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے جو ایک عدلیہ کا غیر آئینی عمل ہے جیسا کہ آئین پارلیمنٹرین کے ووٹوں کو شمار نہ کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے جس سے لگتا ہے کہ ملک میں آنے والی آمریت سے پہلے پارلیمنٹ کی جگہ اب قانون سازی اور ترامیم کیا کریگی جس طرح مجوزہ دو فیصلوں میں کر چکی ہے۔کہ ووٹ شمار نہ ہوگا اور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کی نامزدگی جس کا بعد پورے پاکستان میں شوروغل مچ گیا کہ پاکستانی بدنام زمانہ عدلیہ ہے جس کے خلاف نعرے بازی ہو رہی ہے کہ گلی گلی میں شور ہے عدلیہ ہماری چور ہے۔جس کے بعد ملک کی سیاسی پارٹیوں نے ہم خیال مخصوص عمرانی تین کے ٹولے کی بجائے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔جس میں غیر جانبدار ججوں کو بھی استعمال کیا جائے جس میں کل کے چیف جسٹس فائز عیٰسی کو اس فل کورٹ کا اہم رکن تصور کیا جائے جن کو موجودہ چیف جسٹس بندیال مسلسل ہر بینچ میں شامل نہیں کرتے جس کی وجہ سے عوام خاص طور پر لیگل کمیونٹی میں شدید اعتراضات پائے جارہے ہیں۔بہرکیف عمران خان جن کو ماضی میں ڈاکو قاتل دہشت گرد اور چپڑاسی کہا کرتے تھے آج وہ ان کے دائیں بائیں آمنے سامنے اوپر نیچے کھڑے اور بیٹھے ہوئے ہیں جس پر ان کا گمراہ شدہ جھتے باز ٹولہ غور نہیں کر رہا ہے۔کہ وہ اس شخص کو وہاں پہنچا کر آئیں گے یہاں سے یہ واپس نہیں آپائے گا یاد رکھیں خانہ جنگی میں ایسا اوقات اقلیت اکثریت پر غالب آجاتی ہے لہذا جنگ آمد بجنگ آمد میں کوئی نہیں بجتا ہے۔جو آگ عمران خان نے لگائی ہے اس میں یہ بھی بھسم ہوجائے گا۔ایسے میں اس جج کو ڈھونڈا جائے جنہوں نے عوام کو بیوقوف بن کر اربوں روپے ڈیم فنڈ کے نام پر عوام کو ڈیم فول بنایا تھا جو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر رہا ہے اسی طرح نیب کا بکرا جسٹس جاوید اقبال کو بھی پیش ہونے کا کہا جارہا ہے جن کے ہاتھوں پاکستان کی مائوں بیٹیوں اور بہنوں کی عزتیں غیرمحفوظ ہوچکی تھیں چونکہ عمران خان جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس جاوید اقبال مقدس گائے کی اولادیں ہیں جن پر پاکستان کا کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے فارن فنڈنگ کیں۔عارف نقوی فراڈ میں حصہ داری اور باقی تمام بڑے بڑے کرپشن میں عمران خان سے پوچھا نہیں جارہا ہے جس کی وجہ سے مجوزہ بے ایمان، بددیانتدار دونوں جج بھی تمام تر پوچھ گچھ سے بالاتر جن کے سامنے موجودہ متحدہ حکومت بے بس اور بے کس نظر آرہی ہے۔جبکہ یہ موجودہ حکومت کے وزیر اور مشیر سالوں سال جیلوں کی زینت بنے رہے ہیں۔بہرحال عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ دن بدن اپنی حمایت سے لوگوں پر مسلط کر رہی ہے جن کے تمام مقدمات پر کوئی سماعت نہیں ہوتی ہے جو چار سالہ گندگی میں لپٹے ہوئے شخص کو دوبارہ نہلا دھلا کر پہنا کرے ظاہر ہے جب عدالتیں فارن فنڈنگ بی آر ٹی مالم جبہ، بلین ٹری چینی، آٹا ادویات کے اربوں روپے کے کرپشن میں عمران خان سے پوچھا نہیں کریگی تو وہ صادق اور آمین کہلائے گا جس کالقب ایک بدترین اور کرپٹ ترین جج ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں لقب دیا تھا جو پہلی مرتبہ حضور پاک کے بعد کسی شخص کو دے کر شان رسول مقبول میںگستاخی کی ہے۔جو ایک بدکردار زانی، شرابی، کبابی جواری شخص ہے جس کی ناجائز اولادیں جگہ جگہ گھوم رہی ہیں مگر ان کے پیروکار، نیک منفی پرہیز گار سمجھ رہے ہیں جس سے پاکستان میں ایک کلٹ ازم پیدا ہو رہا ہے۔جو دنیا کا بدترین فاشنرم بن جائے گا۔جس کی رد میں جمہوری قوتیں آجائیں گی جن کی زبان بندی ہوگی۔اگر کوئی بولے گا تو گسٹاپو نما ٹائیگر فورس مار ڈالے گی قصہ مختصر پاکستان میں مکمل طور پر انتشار اور خلفشار پھیل چکا ہے۔جو عنقریب کسی بھی خانہ جنگی میں دھکیل دے گا جس میں پاکستان کے ہر صوبے اور یونٹ میں وار لارڈز ہونگے جو اپنی طاقت سے عوام کو ….بنائیں گے جو عمران خان کی خلافت کا حصہ ہوگا جن کو وہ اپنے اپنے صووبں اور علاقوں کا گورنر مقرر کریگا ایسے میں ملکی عدلیہ وہی کردار ہوگا جو یزید کی عدلیہ کا تھا جن کے قاضیوں کے سامنے نواسے رسولۖ کو شہید کیا گیا تھا۔پارلیمنٹ کا وجود مخصوص مجلس شوریٰ کا ہوگا جو خلیفہ کے حکم پر چلے گی پر وہ نقشہ ہے جو نظر آرہا ہے۔
٭٭٭٭