حج دراصل سارے کا سارا سنت ابراہیمی کی یاد ہے۔ ان کی ہر قربانی کو حج کا رکن بنا دیا گیا ،آپۖ نے فرمایا آج حج اسی طرح قائم ہو گیا جس طرح ابراہیم علیہ السلام کیا کرتے تھے ،خانہ کعبہ کی تعمیر سے بھی پہلے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے بھی پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر ابراہیم علیہ السلام کی آزمائش کی ،وہ ہر امتحان میں پورے اترے ،بیٹے کی قربانی تو شاید ان کی آخری آزمائش تھی جس کے بارے میں قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ اور ابراہیم نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا ،جوانی میں انہوں نے اللہ کی خاطر باپ اور سارے خاندان کو چھوڑا۔ بڑھاپے میں اولاد دی تو اللہ کی خاطر اس کے حکم سے بیوی بچے کو بے آب و گیاہ صحرا میں بے یارومددگار چھوڑ آئے جب بیٹا صعوبتیں اٹھا کر جوانی کو پہنچا اور باپ کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہو گیا ان کے ساتھ مل کراللہ کے گھر کی تعمیر کرنے لگا تو تعمیر مکمل ہونے کے بعد عبادت کے بجائے اللہ نے بیٹے کے قربانی مانگ لی۔ بڑھاپے میں اس قربانی کے لئے بھی نہ صرف تیار ہوئے بلکہ بیٹے کو ذبح ہی کر ڈالا اور اس کام کو کرنے سے پہلے شیطان کے ہر بہکاوے کو رد کیا، اللہ نے ان کے اس عمل کو بھی حج کا رکن بنا دیا شاید کہ ہمیں بھی یاد رہے کہ جب شیطان سے ٹکرا ہو تو نفس کی نہیں اپنے رب کی اطاعت کرنی ہے۔
اللہ کو اس خاندان سے اتنا پیار ہوا کہ ایک بیوی حضرت سارہ سے جو اولادیں ہوئی اسحاق علیہ السلام کی نسل میں مسلسل نبوت رکھ دی اور دوسری بیوی حضرت ہاجرہ علیہ السلام کے ہر فعل کو عبادت بنا کر رہتی دنیا تک لوگوں کے لیے یادگار کر دیا اور ان کی نسل سے خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ان کی بیوی بچے تک کی قربانیوں کو انسانیت کے لئے رحمت بنا دیا بی بی ہاجرہ کے صفا و مروہ کے درمیان چکر لگانا۔ شیر خوار اسماعیل کی ایڑیوں سے زمزم کا پانی نکلنا اور اس پانی کو دنیا کے تمام آب حیات پر فضیلت دینا جس پتھر پر چڑھ کر کعبہ کی تعمیر فرماتے اس پتھر کو معتبر کر دینا کہ حج اور عمرے میں اس کے پاس دو رکعت پڑھنا واجب کردینا کہ ابراہیم کے قدموں کے نشان بھی معتبر ہیں کہ اس کے پاس رک کر اپنے رب کو یاد کرو کہ اس کی دھول سے شاید تمہیں بھی رب کی فرمابرداری نصیب ہو جائے اور پھر یوم النحر یعنی عیدالاضحی کے دن کوئی عمل اللہ کو اس سے زیادہ محبوب نہیں ہے کہ اس دن ان کے محبوب ابراہیم علیہ السلام کی یاد میں قربانی کی جائے جس طرح اللہ نے اسماعیل کے بدلے میں مینڈھے کوذبح کیا تم بھی میرے ابراہیم کی یاد میں خون بہا ئواور یاد کرو کہ اس نے کس طرح میرے ہر حکم کی بجا آوری بلا چوں چرا کی۔
آج بھی ہو ابراھیم سا ایمان پیدا
آگ کر سکتی انداز گلستان پیدا
٭٭٭