آرٹیفیشل حکمران!!!

0
86
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن!نیشنل اسمبلی کا پہلا شو دائیں جانب فروری کو حاصل کرنے والے ہارے ہوئے جیت کا ماکس پہن کر حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔ بائیں جانب عوام کا مینڈٹ حاصل کردہ عمران خان کے فورم والے اپوزیشن کے بینچوں پر براجمان تھے اس وقت منظر دیدنی تھا جب نواز شریف حاضری کے رجسٹر پر دستخط کرنے کے لئے اٹھا غضب کا چور چور کا شور تھا بڑا حوصلہ ہے اس کا کیوں نہ ہو اس کے جسم کے ایک ایک انگ میں اتفاق فونڈری میں ڈھلے ریلوے کا لوہا لشکارے مار رہا تھا ۔ ورنہ کوئی احساس والا شخص ہوتا تو شرم سے پگل جاتا یہی حال شہباز شریف کا بھی تھا بلکہ ایک طائرانہ نظر حکومتی بینچوں پر ڈالیں، فورم کے منظور شدہ حضرات تھے اب آپ خود فیصلہ کر لیں کہ یہ آرٹیفیشل حکمران عوام کے مسائل کس طرح حل کریں گے جن کا ضمیر ہی صاف نہیں ہو گا۔
قارئین وطن! مارچ پاکستان کی تاریخ میں کئی سالوں میں پاکستان ٹوٹنے کے بعد سب سے بڑا تاریکی دن ہے کہ ہم پر آرٹیفیشل حکومت مسلط کی جا رہی ہے ۔ آرٹیفیشل اس لحاظ سے کہ قوم نے تو پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کو ہزاروں ووٹوں کی لیڈ سے کامیاب کیا لیکن اسٹیبلشمنٹ کی بد نیتی اور مخصوص حلقوں کی خرید و فروخت کے نتیجہ میں قوم پر شکست خوردہ شہباز کو مسلط کرنے کا فیصلہ کیا، ایک بڑا مستند واقف حال نے بتایا کہ نواز شریف نے رات کے پچھلے پہر تاریخ میں شامل ہو کر ٹھوکر نیاز بیگ کے قرب و جوار میں بہت طاقت ور خاندان کو فون کیا کہ فورا پیسوں کا بندوبست کرو اسی وقت اور تھیلہ فلاں فلاں عسکر صاحب کو پہنچا کر آو باقی سب ٹھیک ہو جائے گا ۔ خاندان کا کہنا ہے کہ ہم تھک ہار کر بیٹھے ہوئے تھے ،صبح سو کر اٹھے تو تو تاریخ کا سورج ہم پر چمکنا شروع ہو گیا اور دیکھتے دیکھتے رائونڈ روڈ کی پوری پٹی عسکری مہربانی سے ناچنے اورگانے لگی اور اس عسکری جیت کے میڈل کومحمود خان اچکزئی صاحب نے بھی اسٹیبلش کر دیا ہے کہ کرنل سے جرنل تک اربوں میں سرخ رو ح ہوئے ہیں ۔میرا سوال ہے ان قوتوں سے جنہوں نے ہم پر چور دروازے سے داخل ہونے والے نام نہاد معتبر چہرے آرٹیفیشل حکمران بنا کر جس انداز میں براجمان کئے ہیں مملکت اور اس کی ساکھ کو خاک میں اڑا رہے ہیں ،آخر میں تو اپنے رب سے مملکت اور اس کی عوام کے لئے خیر مانگتا ہوں کہ آنے والے دن قوم پر بہت بھاری ہیں۔بس رحم فرمادے ،اس وقت ہم سب کو جعلی حکومت کے آنے جانے کی فکر کم اور پاکستان کو بچانے کی فکر زیادہ کر نی چاہئے، اسی میں سب کا بھلا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here