حضرت عائشہ کی خوبیاں!!!

0
41
رعنا کوثر
رعنا کوثر

قارئین اپنے گزشتہ مہینے کے مضمون میں ذکر کیا تھا کہ حضرت عائشہ اور اس زمانے کی بے شمار خواتین تعلیم یافتہ تھیں، تعلیم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان خواتین کو ایم یا کسی یونیورسٹی کی ڈگری حاصل تھی بلکہ ان کو اس زمانے کی ضرورت کے حساب سے علم حاصل تھا قرآن کا علم حدیثوں کا علم، فقہ کا علم، طب کا علم خاص طور سے حضرت عائشہ بہت عالم فاضل خاتون تھیں، بہت ذہین تھیں، بہت بہادر تھیں، بہت باحوصلہ تھیں، ان کے بے شمار شاگرد تھے، لوگ ان سے مسائل یا کسی مفتی کے پاس جا کر بیٹھ جائیں تو ہم کو کافی علم حاصل ہو جاتا ہے، ہم کسی سے تعلیم لے لیں تو لوگ ہماری طرف رجوع ہو جاتے ہیں اور ہم سے سوال کرنے لگتے ہیں جبکہ ہم عام معمولی بندے ہیں، آپ حضرت عائشہ حضورۖ کی صحبت میں ان دنوں میں رہیں جب نوجوان تھیں یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ہر کوئی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور پھر وہی تعلیم زندگی بھر کام آتی ہے۔ حضرت عائشہ پر بھی تعلیم کے دروازے اسی وقت کُھل گئے تھے جب آپ حضورۖ کے نکاح میں آئیں ایک تو آپۖ کی محبت پھر ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق کی تربیت ان سب نے مل کر انہیں ایک تعلیم یافتہ خاتون بنا دیا تھا، آپۖ کی طب نبوی ہم اکثر دیکھتے ہیں ان کے بتائے ہوئے طبی نسخوں پر عمل بھی کرتے ہیں حضرت عائشہ طب میں بھی ماہر تھیں کیونکہ انہیں حضورۖ کے ذریعے ان شفا بخش چیزوں کا علم ہو چکا تھا جو کہ ہماری بیماریوں میں کام آتی ہیں۔ آپ کے اندر اتنی خوبیاں تھیں کہ آج ایک عورت ان کو دیکھ کر بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔ نہایت شجاع تھیں، راتوں کو تنہا اُٹھ کر قبرستان چلی جاتی تھیں، میدان جنگ میں آکر کھڑی ہو جاتی تھیں، غزوہ احد میں اپنی پیٹھ پر پانی لاد کر زخمیوں کو پلاتی رہیں۔ غزوہ خندق میں جب چاروں طرف دشمنوں کا محاصرہ تھا اور شہر کے اندر یہودیوں کے حملے کا خوف تھا وہ بے خطر قلعہ سے نکل کر جنگ کا معائنہ کرتیں، آپ چونکہ حضورۖ کیساتھ اوائل عمری سے رہیں اس لیے اکثر باتوں کو درست کرتیں یعنی جو صحابہ اپنی معلومات سے کہتے، متعدد مسائل ایسے ہیں جن میں صحابہ نے اپنا کوئی مسئلہ بیان کر دیا اور حضرت عائشہ نے اپنی ذاتی واقفیت کی بناء پر اسے رد کر دیا۔ مثلاً حضرت ابوہریرہ کی نسبت معلوم ہوا کہ وہ کہتے ہیں کہ نماز میں مرد کے سامنے سے عورت یا گدھا یا کتا گزر جائے تو مرد کی نماز ٹوٹ جاتی ہے حضرت عائشہ کو یہ سن کر غصہ آیا اور فرمایا تم نے ہم عورتوں کو گدھے اور کتے کے برابر کر دیا مین آپۖ کے سامنے پائوں پھیلائے سوتی رہتی (ہجرہ چھوٹا تھا) آپۖ نماز میں مصروف رہتے جب آپۖ سجدہ میں جاتے میں پائوں سمیٹ لیتی جب آپ کھڑے ہوتے تو پھر میں پائوں پھیلا دیتی بعض لوگوں نے بیان کیا کہ آپۖ کو یمنی چادر میں کفنایا گیا حضرت عائشہ نے سنا تو کہا اتنا صحیح ہے کہ لوگ اس غرض سے چادر لائے تھے لیکن آپۖ کو اس میں کفنایا نہیں گیا۔ غرض کہ ایسے بے شمار فتویٰة اور بیانات ہیں جو دیئے گئے اور صحیح نہ ہونے کی بناء پر حضرت عائشہ نے اس کو درست کیا، مثلاً یہ کہا گیا کہ حج میں کنکری پھینکنے اور احرام باندھنے کے بعد خوشبو نہیں لگا سکتے، حضرت عائشہ نے فرمایا خوشبو میں نے خود اپنے ہاتھ سے آپۖ کو ملی ہے اس میں کوئی حرج نہیں، حضرت عائشہ کی بات مان لی جاتی تھی کیونکہ وہ گھر کے اندر بھی ان کیساتھ ہوتی تھیں ان کے دن رات کے عمل ان کے آگے تھے اور ان کا حافظہ بے انتہاء تیز تھا وہ بہت سچی تھیں پھر حافظہ اتنا اچھا تھا کہ کھیلتے ہوئے بھی کوئی آیت کان میں پڑتی یاد رہ جاتی، احادیث کا دار و مدار بھی اسی قوت حافظہ پر تھا۔ لہٰذا ہمیں اپنی خواتین پر رشک کرنا چاہیے خاص طور سے حضرت عائشہ پر خدا ان پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل کرے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here